لاہور(نیوز ڈیسک)لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے ذاتی وجوہات کی بنا پر استعفیٰ دے دیا۔نجی چینل کے مطابق جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے استعفے میں لکھا کہ ذاتی وجوہات کی بنا پر مزید کام نہیں کرسکتا۔جسٹس چوہدری عبد العزیز نے مملکت اسلامی جمہوریہ پاکستان کو ارسال کیے گئے اپنے استعفے میں لکھا کہ 2016 میں لاہور ہائیکورٹ کے جج کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریاں سنبھالی تھیں۔

انہوں نے لکھا کہ بطور جج فرائض انجام دینے کے دوران تقریباً 40 ہزار کیسز کے فیصلے کیے، جسٹس چوہدری عبد العزیز نے کہا کہ آئین پاکستان کے آرٹیکل 206 کے تحت اپنے عہدے سے مستعفی ہو رہا ہوں، ذاتی وجوہات کی بنا پر مزید فرائض سرانجام نہیں دے سکتا۔

لاہور ہائیکورٹ کی ویب سائٹ کے مطابق جسٹس چوہدری عبدالعزیز کی تاریخ پیدائش 9 ستمبر 1971 ہے، وہ 26 نومبر 2016 کو لاہور ہائیکورٹ میں ایڈیشنل جج کے طور پر شامل ہوئے تھے، انہیں 8 ستمبر 2033 میں ریٹائر ہونا تھا، تاہم انہوں نے قبل از وقت اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد جمیل خان نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا۔جسٹس شاہد جمیل خان نے 2029 میں ریٹائر ہونا تھا، جسٹس شاہد جمیل خان سینیارٹی لسٹ میں گیارہویں نمبر پر تھے جسٹس شاہد جمیل کی جانب سے ارسال کردہ استعفے میں کہا گیا ہے کہ میں نے 10 سال تک لاہور ہائی کورٹ کے جج کے طور پر فرائض انجام دیے، اب میں نے 1973 کے آئین پاکستان کے آرٹیکل 206 (1) کے تحت فوری طور پر مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔جسٹس شاہد جمال نے اپنے استعفے میں لکھا کہ لاہور ہائی کورٹ کا جج ہونا بہت اعزازکی بات تھی لیکن ذاتی وجوہات کے باعث نئے باب کا آغاز کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔اس سے قبل جنوری 2024 میں سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہر اکبر نقوی نے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دیا تھا۔

یو اے ای میں دو بھارتی شہریوں کو سزائے موت دیدی گئی

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: جسٹس چوہدری عبدالعزیز لاہور ہائیکورٹ جسٹس شاہد جمیل استعفے میں کورٹ کے لکھا کہ

پڑھیں:

ناانصافی ہو رہی ہو تو اُس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں، سپریم کورٹ

اسلام آباد:

صنم جاوید کی 9 مئی مقدمے سے بریت کے خلاف کیس کی سماعت میں سپریم کورٹ کے جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے ہیں کہ اگر ناانصافی ہو تو اس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں۔

سپریم کورٹ میں  9 مئی مقدمات میں صنم جاوید کی بریت کے فیصلے کے خلاف پنجاب حکومت کی اپیل پر سماعت ہوئی،  جس میں حکومتی وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ  صنم جاوید کے ریمانڈ کیخلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر ہوئی۔ ریمانڈ کیخلاف درخواست میں لاہور ہائیکورٹ نے ملزمہ کو مقدمے سے بری کردیا۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ ان کیسز میں تو عدالت سے ہدایات جاری ہوچکی ہیں کہ 4 ماہ میں فیصلہ کیا جائے۔ اب آپ یہ مقدمہ کیوں چلانا چاہتے ہیں؟ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ ہائی کورٹ نے اپنے اختیارات سے بڑھ کر فیصلہ دیا اور ملزمہ کو بری کیا۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ میرا اس حوالے سے فیصلہ موجود ہے کہ ہائیکورٹ کے پاس تمام اختیارات ہوتے ہیں۔ اگر ہائیکورٹ کو کوئی خط بھی ملے کہ ناانصافی ہورہی تو وہ اختیارات استعمال کرسکتی ہے۔ اگر ناانصافی ہو تو اس پر آنکھیں بند نہیں کی جاسکتیں۔

وکیل پنجاب حکومت نے کہا کہ ہائیکورٹ سوموٹو اختیارات کا استعمال نہیں کرسکتی، جس پر جسٹس صلاح الدین  نے ریمارکس دیے کہ کریمنل ریویژن میں ہائی کورٹ کے پاس تو سوموٹو کے اختیارات بھی ہوتے ہیں۔

صنم جاوید کے وکیل نے بتایا کہ ہم نے ہائیکورٹ میں ریمانڈ کے ساتھ بریت کی درخواست بھی دائر کی تھی۔

جسٹس اشتیاق ابراہیم نے استفسار کیا کہ آہپ کو ایک سال بعد یاد آیا کہ ملزمہ نے جرم کیا ہے؟ جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ شریک ملزم کے اعترافی بیان کی قانونی حیثیت کیا ہوتی ہے آپ کو بھی معلوم ہے۔ اس کیس میں جو کچھ ہے بس ہم کچھ نہ ہی بولیں تو ٹھیک ہے۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس میں کہا کہ ہائی کورٹ کا جج اپنے فیصلے میں بہت آگے چلا گیا۔ لاہور ہائیکورٹ کے جج نے غصے میں فیصلہ دیا۔  بعد ازاں عدالت نے مقدمے کی سماعت غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردی۔

متعلقہ مضامین

  • ناانصافی ہو رہی ہو تو اُس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں: سپریم کورٹ
  • ناانصافی ہو رہی ہو تو اُس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں، سپریم کورٹ
  • افغان باشندوں کی وطن واپسی میں حالیہ کمی، وجوہات کیا ہیں؟
  • سپریم کورٹ: ججز تبادلہ اور سنیارٹی کیس، لاہور ہائیکورٹ بار کی متفرق درخواست دائر
  • ایمان مزاری اسلام آباد ہائیکورٹ بار کی جبری گمشدگیوں کی کمیٹی سے مستعفی
  • ایمان مزاری اسلام آباد ہائیکورٹ بار کی جبری گمشدگیوں کی کمیٹی سے مستعفی 
  • ایمان مزاری ایڈووکیٹ اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی جبری گمشدگیوں کی کمیٹی سے مستعفی
  • چیف جسٹس ایس سی او جوڈیشل کانفرنس کیلئے آج چین جائیں گے
  • بہار کے سابق رکن اسمبلی ماسٹر مجاہد عالم وقف قانون کی حمایت کرنے پر جنتا دل یونائیٹڈ سے مستعفی
  • شوہر کے ظالمانہ طرزعمل پر خلع لینے والی خاتون کا حقِ مہر ساقط نہیں ہوتا، لاہور ہائیکورٹ