عون عباس کی گرفتاری پر ڈپٹی چیئرمین سینیٹ اور منظور کاکڑ میں سخت جملوں کا تبادلہ
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
سینیٹ اجلاس کے دوران عون عباس بپی کی گرفتاری پر ڈپٹی چیئرمین سینیٹ اور سینیٹر منظور کاکڑ میں سخت جملوں کا تبادلہ ہوا۔
اجلاس شروع ہوا تو قائد حزب اختلاف شبلی فراز نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اس ایوان کے ایک اور رکن کو آج اٹھا لیا گیا ہے، سینٹر عون عباس بپی کو آج صبح ساڑھے 8 بجے اٹھایا گیا ہے، کیا عون عباس بپی کو اٹھانے سے قبل چیئرمین سینٹ کو بتایا گیا تھا؟
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے شبلی فراز کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ عون عباس بپی کی گرفتاری میرے لیے بھی ایک خبر تھی، عون عباس بپی کیخلاف پنجاب وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ نے مقدمہ درج کرایا ہے، ان پر چنکارہ ہرن کے شکار کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
شبلی فراز نے کہا کہ عون بپی کے گھر کے اندر سے گرفتاری کی ویڈیوز ہمارے پاس ہیں، ان کے گھر میں شدید توڑ پھوڑ کی گئی ہے، اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈر جاری ہونے کے بعد بھی انہیں نہیں لایا جا رہا۔
سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ عون عباس بپی ہمارے کولیگ ہیں، جب تک وہ ایوان میں نہیں آتے، کاروائی معطل کر دیں۔
ایوان کی کارروائی کے دوران ڈپٹی چیئرمین سینیٹ اور سینیٹر منظور کاکڑ کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا۔ سینیٹر منظور کاکڑ نے کہا کہ آپ ہاتھ نیچے کرکے تمیز سے بات کریں، آپ بھی ہماری طرح سینیٹر ہیں۔
مزید پڑھیں؛ سول کورٹس اور کوسٹ گارڈز ترمیمی بل سینیٹ کمیٹیوں کے سپرد، اسپیشل ٹیکنالوجی زونز اتھارٹی بل منظور
ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ آپ نیچے تشریف رکھیں، منظور کاکڑ صاحب میٹھے آدمی ہے، ٹھنڈے رہیں۔
عون عباس بپی کی گرفتاری پر پی ٹی آئی سینیٹرز نے احتجاجی واک آوٹ کیا اور ایوان سے چلے گئے۔ ڈپٹی چئیرمین سینیٹ سیدال خان ناصر نے کہا کہ حکومتی اراکین جاکر اپوزیشن کو منائیں، کسی کے دباو میں آکر اس ایوان کو نہیں چلاوں گا۔
آپ ابھی قانون کی بات کررہے تھے، منظور کاکڑ نے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ محسن عزیز کے بل پر اپوزیشن کے ووٹ زیادہ تھے، اس وقت قانون یاد کیوں نہیں آیا، ہم خود حکومت میں ہیں لیکن یہ مناسب نہیں کسی بھی سینیٹر کو اٹھا لیا جائے، اس وقت بہت سے لوگ ہوں گے جن کے خلاف بہت بڑے بڑے کیسز ہیں وہ تو باہر ہیں۔
ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سیدال خان ناصر نے کہا کہ ہم نے حلف اٹھایا ہے کہ اس ایوان کو قانون کے مطابق چلانا ہے، ایوان کو کسی کے دباؤ کے تحت نہیں چلایا جا سکتا ہے، پارلیمنٹ میں بڑے بڑے نامی گرامی سیاستدان رہے ہیں لیکن ماضی میں اس طرح اپوزیشن کا رویہ نہیں رہا، عون عباس کی طرح ہر ارکان سینیٹ کی عزت ہے۔
ڈپٹی چئیرمین سینٹ نے وزیر قانون سے کہا کہ عون عباس بپی کی گرفتاری پر مفصل رپورٹ پیش کریں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: عون عباس بپی کی گرفتاری ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کی گرفتاری پر منظور کاکڑ کہا کہ عون نے کہا کہ
پڑھیں:
پی ٹی آئی ورکرز کے حقوق پر ایک اور ڈاکا منظور نہیں: اکبر ایس بابر
اکبر ایس بابر—فائل فوٹوپی ٹی آئی کے بانی رکن اکبر ایس بابر نے پی ٹی آئی پارٹی آئین میں تبدیلی اور انٹرا پارٹی الیکشن کے معاملے پر بیان دیا ہے۔
بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے ورکرز کے بنیادی آئینی حقوق پر ایک اور ڈاکا ڈالنا نامنظور ہے، پی ٹی آئی پر قابض ٹولے نے بار بار جعلی انٹرا پارٹی الیکشن کروائے۔
اکبر ایس بابر نے کہا کہ اس سے پارٹی کو شدید سیاسی اور قانونی نقصان پہنچا، جعلی انٹرا پارٹی الیکشن نے پارٹی کو 8 فروری کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا۔
انہوں نے کہا کہ مارچ 2024ء میں ایک اور جعلی انٹرا پارٹی الیکشن کروائے گئے، اس جعلی انٹرا پارٹی الیکشن کو میں نے 5 مارچ 2024ء سے چیلنج کر رکھا ہے، پی ٹی آئی پر قابض ٹولے نے عدالتی ’اسٹے‘ کے ذریعے الیکشن کمیشن کو فیصلہ سنانے سے روک رکھا ہے۔
اکبر ایس بابر نے کہا کہ قابض ٹولے کا پی ٹی آئی کے آئین میں تبدیلی اور انٹرا پارٹی الیکشن کرانے کا ارادہ ہے، یہ اس بات کی تصدیق ہے کہ 3 مارچ 2024ء کے انٹرا پارٹی الیکشن جعلی اور غیر قانونی تھے۔
ان کا کہنا ہے کہ اس وقت پی ٹی آئی کے تمام عہدے دار خود ساختہ، غیر قانونی اور پارٹی پر قابض ہیں، ان کا پی ٹی آئی کے وسائل پر کنٹرول بھی غیر قانونی ہے، الیکشن کمیشن سے ٹی آئی کے تمام بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کی تحریری درخواست کر چکے ہیں۔
اکبر ایس بابر نے کہا کہ الیکشن کمیشن پی ٹی آئی کی خود ساختہ قیادت کو مطلع کر چکا ہے کہ ان کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، پی ٹی آئی ورکرز کی امانت ہے، قابض ٹولے نے بار بار اس امانت میں خیانت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی ورکرز کو اپنے مذموم سیاسی عزائم کے لیے استعمال کیا گیا، یہ استحصالی سیاست اب مزید نہیں چلے گی، ہم پی ٹی آئی کو شیخ مجیب الرحمٰن کی ایک اور عوامی لیگ نہیں بننے دیں گے۔
پی ٹی آئی کے بانی رکن نے کہا کہ بانی چیئرمین خود مشکلات کے ذمے دار ہیں، ان کی مشکلات سے نجات کا راستہ صرف قانونی ہے، ملک دشمن سیاست نہیں، نظریاتی رہنما اور کارکنان پارٹی پر قابض ٹولے کے مذموم سیاسی عزائم کا سیاسی اور قانونی محاذ پر مقابلہ کریں گے۔