City 42:
2025-04-22@06:57:45 GMT

کامیڈی کے شہنشاہ امان اللہ کوبچھڑے5 برس بیت گئے

اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT

ویب ڈیسک: ہمارے ہاں ڈراموں اور فلموں میں کام کرنے والے تو بے شمار ہوں گے مگر حقیقی معنوں میں فنکار کم ہی دیکھنے کوملتے ہیں،تاثراتی اداکاری کے حوالے سے تو یہ تعداد اور بھی کم ہوجاتی ہے۔مکالمے اورجگت کی ادائیگی،تاثرات اورٹائمنگ جیسی خوبیاں جس اداکار کو میسّر ہوں وہ ہر دورمیں کامیاب اور ہر میڈیم میں شاندار قرار پاتا ہے۔

 امان اللہ کا شُمار ملک کے اِن گِنے چُنے فنکاروں میں ہوتاتھاجن کو کام کرتے دیکھ کر یہ گُمان نہیں گزرتاتھا کہ وہ ”اداکاری “کر رہے ہیں،مکالمے کی ادائیگی میں بے ساختہ پن ،درست ٹائمنگ اور بھرپور تاثرات کی مدد سے وہ اپنے ہر کردار کو زندہ کر دینے کے فن سے مالامال تھے ۔

پاک بحریہ کے سابق سربراہ ایڈمرل افتخار احمد سروہی انتقال کر گئے

 ان کا شمار پاکستان میں کمرشل تھیٹر کے بانیوں میں ہوتاہے،اپنے تقریباً نصف صدی پر محیط فنی سفر کے دوران انہوں نے اپنے انداز میں لوگوں کو ہنسایا،ان میں خوشیاں تقسیم کیں۔انہوں نے جتنا بھی کام کیا لاجواب کیا، تھیٹر کے علاوہ نجی زندگی میں بھی اس بے ساختہ پن کے حامل تھے جو انہیں دیگر فنکاروں سے ممتاز اور عام انسانوں کے لئے قابل تقلید مثال کا درجہ دلواتا ہے۔

 اداس چہروں پر مسکراہٹ بکھیرنے والے شہنشاہ کامیڈی اور تھیٹر کے بے تاج بادشاہ کومداحوں سے بچھڑے پانچ برس بیت چکے ہیں مگرمداحوں کے دلوں میں آج بھی زندہ ہیں،انہوں نے بھارت سمیت مختلف ممالک میں اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھائے اور پاکستان کا نام روشن کیا۔

تکنیکی اور آپریشنل وجوہات کے باعث متعدد پروازیں منسوخ

 امان اللہ نے مسلسل 42 سال تک لوگوں کے دلوں پر راج کیا، انہیں پرائیڈ آف پرفارمنس سمیت متعدد ایوارڈز سے نوازا گیاتھا،ان کی ساری عمر قہقہے بکھیرتے گزری، کامیڈین کے ساتھ ساتھ وہ مختلف لوگوں کی آوازوں کی نقالی کے بھی ماہر تھے۔

 1950ء کوپیداہونے والے امان اللہ خان نے 1976ء میں پہلی بار سٹیج پر کام کیا اور پھر مڑ کر نہیں دیکھا،انہیں یہ اعزاز بھی حاصل رہا کہ انہوں نے لگا تار 860 دن لائیو تھیٹر پر پرفارمنس دی۔

داعش کے دہشتگرد شریف اللہ ورجینیا کی عدالت میں پیش

 یہ عظیم فنکار 6 مارچ 2020ء کو اپنے مداحوں کو اداس کر گئے تھے،وہ برکی روڈکی ایک نجی سوسائٹی کے قبرستان میں آسودہ خاک ہیں۔

.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: امان اللہ انہوں نے

پڑھیں:

باطنی بیداری کا سفر ‘شعور کی روشنی

گزشتہ ایک صدی میں انسانیت ایک خاموش تبدیلی سے گزری ہے۔ سچا روحانی علم، جو کبھی اخلاص والے دلوں میں چھپا ہوتا تھا، اب مادی حرص و ہوس کے نیچے دفن ہو گیا ہے۔ دین اور روحانیت کے علمبردار علما، مشائخ اور مبلغین اکثر اس علم کو دولت، شہرت اور اقتدار کے لیے استعمال کرنے لگے۔
تزکیہ نفس، ذکر، اور باطنی سچائی کی دعوت اب سیاسی و مالی مفادات کی نذر ہو چکی ہے۔
حدیث ‘ ’’ایسا وقت آئے گا جب لوگ صرف اپنے پیٹ کی فکر کریں گے، دین ان کے لیے مال کا ذریعہ ہوگا، ان کا قبلہ ان کی خواہشات ہوں گی، اور وہ قرآن پڑھیں گے مگر اس پر عمل نہیں کریں گے۔
جب سچے ذکر اور باطنی بیداری کا چراغ بجھنے لگا، تب آئی ٹی اور مصنوعی ذہانت (AI) جیسے نئے علوم نے دنیا میں جگہ لی شاید ہمیں یہ یاد دلانے کے لیے کہ ہم نے کیا کھو دیا، اور دوبارہ نظام، ترتیب، اور ربانی حکمت کی طرف لوٹنے کا وقت ہے۔
روحانی علم کی آلودگی۔ اخلاص، جو کبھی دین و تصوف کی روح تھی، اب لالچ، شہرت اور طاقت کے ہاتھوں ماند پڑ گئی ہے۔ اکثر مبلغین اور اداروں نے دین کو تجارت بنا دیا ہے۔
حقیقی تصوف، جو کبھی صرف اہلِ دل کے سینوں میں چھپا ہوتا تھا، اب رسموں اور نعروں فتوئوں میں بدل گیا ہے۔علم بغیر عمل کے دیوانگی ہے، اور عمل بغیر علم کے بیکار ہے۔
امام غزالی، احیاء العلوم۔ روح کی کھوئی ہوئی حقیقت ‘ لطائف کا علم‘ جو انسان کے اندر موجود روحانی مراکز کی نشاندہی کرتا ہے صدیوں تک خفیہ طور پر استاد سے شاگرد تک منتقل ہوتا رہا۔
ذکر، مجاہدہ، اور سچائی کے ذریعے یہ لطائف بیدار ہوتے ہیں اور اللہ کی قربت کی راہیں کھولتے ہیں۔مگر آج یہ علم یا تو چھپا لیا گیا ہے یا بیچا جا رہا ہے۔
جس نے اپنے نفس کو پہچانا، اس نے اپنے رب کو پہچانا۔
حدیث ‘اللہ آسمانوں اور زمین کا نور ہے‘ نور پر نور۔ اللہ جسے چاہے اپنے نور کی طرف رہنمائی کرتا ہے۔ (سورۃ النور، 24:35)
آئی ٹی اور AI ‘ واپسی کی ایک نشانی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ جدید ٹیکنالوجی کے پیچھے جو نظریہ ہے، وہ مسلمان سائنسدانوں کی تحقیق پر مبنی ہے۔
الگوردم ‘ کا تصور محمد بن موسی الخوارزمی سے آیا، جو ایک مومن مسلمان ریاضی دان تھے۔ہمیں سچائی کو جہاں سے بھی ملے، قبول کرنے میں شرم محسوس نہیں کرنی چاہیے۔
الکندی‘یاد رکھیں: ٹیکنالوجی بذاتِ خود نہ حرام ہے نہ حلال اصل چیز نیت اور استعمال ہے۔
کچھ علماء AI اور IT کو کفر یا بدعت کہتے ہیں، مگر خود سوشل میڈیا، آئی فون، اور لیپ ٹاپ پر دن رات سرگرم ہوتے ہیں۔یہ ریاکاری ہے، دین نہیں۔
جبکہ سچے طالبانِ حق جدید علم کو اخلاص اور حکمت سے استعمال کرتے ہیں۔ ان کے لیے یہ علم علمِ نافع ہے جیسا کہ حضور ﷺ نے فرمایا:علم حاصل کرو ماں کی گود سے قبر تک۔
حدیث‘ تم میں سے بہترین وہ ہے جو علم سیکھے اور دوسروں کو سکھائے۔ (صحیح بخاری)
اللہ والے مخلصین ایسے لوگ پوری حکمت اور فراست سے لیس ، کمپاس، GPS اور روحانی WiFi رکھتے ہیں جو انہیں رب سے جوڑ دیتا ہے۔
لطائف دل کی روشنی‘ تصوف کے مطابق، انسان کے اندر کئی لطائف ہیں جو روحانی ترقی کی منزلیں طے کرواتے ہیں۔ لطیفہ قلب‘ ذکر کا مقام۔ لطیفہ روح ‘الہام و وحی کا مرکز۔ لطیفہ سر ‘ دل کی گہرائیوں کا راز۔ لطیفہ خفی و اخفی ‘ باطنی اسرار کی انتہا۔
مولانا روم فرماتے ہیں:تم کمرے کمرے پھر رہے ہو اس ہار کو تلاش کرنے کے لیے جو تمہارے گلے میں پہلے ہی ہے۔
تمہارا کام محبت کی تلاش نہیں، بلکہ ان رکاوٹوں کو ختم کرنا ہے جو تم نے اس کے خلاف کھڑی کی ہیں۔
طالبِ حق کے نام پیغام۔ اے سچے طالب!یہ راہ تیرے لیے ہے۔ نہ ان کے لیے جو دنیا چاہتے ہیں، بلکہ ان کے لیے جو قربِ الہی کے خواہاں ہیں۔
دل کی طرف لوٹ،باطن کو بیدار کر،اس نور کو جگا،جو اللہ نے تیرے اندر رکھا ہے۔خبردار! دلوں کا سکون صرف اللہ کے ذکر میں ہے۔ (سور ۃالرعد، 13:28؟)
آئو، ذکر کو اپنا ساتھی بنائو،لطائف کو روشن کرو،اور رب کی طرف بڑھو۔
اللہ ھو ۔ ھو کا ورد کرو پھر دیکھو دل میں اللہ کی محبت ا نور افضل الذکر لاا لہ ا لا اللہ۔

متعلقہ مضامین

  • رواں ہفتے کونسی بڑی فلمیں تھیٹر اور او ٹی ٹی پر ریلیز ہوں گی؟ جانیئے
  • پاراچنار، ضلع کرم میں پائیدار امن و امان کے موضوع پر سیمینار کا انعقاد
  • سندھ کی عوام اپنے حقوق کا سودا کرنے والوں کو کسی قسم کے مذاکرات کا حق نہیں دیگی، سردار عبدالرحیم
  • آغا راحت نے پورے گلگت بلتستان کے عوام کی ترجمانی کی ہے، عطاء اللہ
  • ایک قدامت پسند اور غیر روایتی پوپ کا انتقال
  • بی جے پی عدلیہ کی توہین کرنے والے اپنے اراکین پارلیمنٹ کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرتی، جے رام رمیش
  • یہودیوں کا انجام
  • باطنی بیداری کا سفر ‘شعور کی روشنی
  • خلیل الرحمٰن پاکستان سے مایوس، بھارت کیلئے کام کریں گے؟
  • ‎کسی صوبے کا پانی دوسرے صوبے کے حصے میں نہیں جا سکتا؛ رانا ثناء اللہ