اسرائیل کے غزہ میں طبی امداد روکنے سے انسانی جانوں کو خطرہ
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
عالمی ادارۂ اطفال (یونیسیف) نے اسرائیل کی طرف سے غزہ میں امداد کا داخلہ روکنے سے لاکھوں انسانوں کے لیے ضروری میڈیکل سروسز بند ہو جانے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
یونیسیف کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں وسیع پیمانے پر امداد غزہ پہنچی تاہم 15 مہینوں کی جنگ کی وجہ سے پیدا ہونے والی ضروریات سے نمٹنے کے لیے ناکافی ہے۔
ترجمان روزیلا بولین نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے بندش کے باعث ویکسین اور وینٹی لیٹر سمیت بہت سا ضروری سمان غزہ نہیں پہنچ سکے گا، جس کی وجہ سے قبل از وقت دنیا میں آنے والے بچوں اور اُ ن کے والدین کی زندگیاں خطرے میں ہوں گی۔
ترجمان نے بتایا ہے کہ گزشتہ ماہ 19 جنوری کے بعد غزہ میں آنے والی بہت سی امداد لوگوں میں تقسیم کی جا چکی ہے تاہم ضروریات اتنی زیادہ ہیں کہ سامان ذخیرہ نہیں کیا جا سکتا، اسی بنیاد پر اسرائیل کا اقدام خطرناک ہے۔
امداد روکے جانے کی وجہ سے وہاں مستقبل کے حوالے سے مایوسی پھیل رہی ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پوپ فرانسس کی جانب سے غزہ کی افسوسناک صورتحال کی مذمت
فلسطینی ذرائع کے مطابق، ان حملوں میں درجنوں بے گناہ شہری، خاص طور پر خواتین اور بچے، شہید یا زخمی ہوئے ہیں۔ اسرائیلی جارحیت کا مقصد یہ ہے کہ وہ زمینی دباؤ کے ذریعے فلسطینی مزاحمت کو اس کے اصولی مطالبات سے پیچھے ہٹنے پر مجبور کرے۔ اسلام ٹائمز۔ کیتھولک عیسائیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے اتوار کے روز چرچ کی عبادت کے دوران غزہ میں انسانی صورتحال کو افسوسناک قرار دیا۔ فارس نیوز کے مطابق، پوپ فرانسس نے اپنی تازہ ترین پوزیشن میں اسرائیلی محاصرے میں گھری ہوئی غزہ پٹی کی انسانی حالت کو غم انگیز کہا۔ فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کے مطابق، پوپ نے اتوار کی عبادت کے دوران غزہ میں افسوسناک انسانی بحران کی مذمت کی اور فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔ یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب اسرائیل نے جنگ بندی کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک بار پھر غزہ پٹی پر شدید فضائی اور توپ خانے کے حملے شروع کیے۔
یہ حملے اس وقت ہوئے جب جنگ بندی کے پہلے مرحلے جس میں فلسطینی قیدیوں اور اسرائیلی یرغمالیوں کا تبادلہ شامل تھا کا اختتام ہو چکا تھا، اور دوسرا مرحلہ جو غزہ سے اسرائیلی افواج کے بتدریج انخلا پر مشتمل تھا، تل ابیب کے بہانوں کی وجہ سے رک گیا۔ اسرائیلی حکومت نہ صرف جنگ بندی کے دوسرے مرحلے پر عملدرآمد سے پیچھے ہٹی، بلکہ اس نے مذاکرات کے عمل میں رکاوٹیں پیدا کیں اور مظلوم فلسطینی عوام کے لیے انسانی امداد کی ترسیل کو بھی روک دیا۔
اس کے بعد اسرائیلی قابض افواج نے ایک بار پھر غزہ کے رہائشی علاقوں، خاص طور پر مرکز اور جنوب میں شدید بمباری کی، جس سے علاقے کے شہریوں پر دوبارہ خوف، تباہی اور بے گھری مسلط ہو گئی۔ فلسطینی ذرائع کے مطابق، ان حملوں میں درجنوں بے گناہ شہری، خاص طور پر خواتین اور بچے، شہید یا زخمی ہوئے ہیں۔ اسرائیلی جارحیت کا مقصد یہ ہے کہ وہ زمینی دباؤ کے ذریعے فلسطینی مزاحمت کو اس کے اصولی مطالبات سے پیچھے ہٹنے پر مجبور کرے۔