امریکی پالیسیوں میں ہونے والی تبدیلیاں کوئی حیران کن بات نہیں ہے، بھارت
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کہا کہ ٹرمپ کے امریکی صدر بننے سے ہندوستان کو کوئی نقصان نہیں ہے بلکہ کئی طرح سے فائدہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی قیادت میں امریکہ کی خارجہ پالیسی میں تبدیلی پوری طرح سے متوقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیزیں بالکل سوچ کے مطابق ہو رہی ہیں اور اس میں حیرت کی کوئی بات نہیں ہے۔ اس کے ساتھ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ٹرمپ کے امریکی صدر بننے سے ہندوستان کو کوئی نقصان نہیں ہے بلکہ کئی طرح سے فائدہ ہے۔ ایس جے شنکر نے اپنے دورہ لندن کے دوران چیتھم ہاؤس کے ڈائریکٹر اور چیف ایگزیکٹیو برون وین میڈوکس کے ساتھ بات چیت کے دوران یہ بات کہی۔ ایس جے شنکر نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ ہم نے گزشتہ چند ہفتوں میں (امریکی پالیسیوں پر) جو کچھ بھی دیکھا اور سنا ہے اس کی توقع تھی۔ انہوں نے کہا "تو میں تھوڑا حیران ہوں کہ لوگ اس سے حیران ہوتے ہیں حالانکہ اس میں حیرت کی کوئی بات نہیں ہے"۔
ایس جے شنکر ٹرمپ انتظامیہ کے حالیہ فیصلوں کا حوالہ دے رہے تھے، جن میں ٹیرف سے لے کر روس-یوکرین جنگ تک شامل تھے۔ ٹرمپ نے صدر بنتے ہی ٹیرف کے خلاف جنگ شروع کر دی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے یوکرین کو روس کے خلاف دی جانے والی مدد کو مکمل طور پر روکنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ اس کے ساتھ وہ غیر قانونی تارکین کے خلاف بھی سخت کارروائی کر رہے ہیں۔ یہ سب وہ چیزیں تھیں جن پر ٹرمپ اپنی انتخابی مہم کے دوران زور دیتے رہے اور اپنے سابقہ دور حکومت میں بھی ایسے معاملات پر ان کا رویہ ایک جیسا ہی دیکھا گیا۔ ایس جے شنکر نے کہا کہ جب میں امریکہ کے ساتھ اپنے تعلقات کے بارے میں ہمارے مفادات اور توقعات کو دیکھتا ہوں تو مجھے بہت سارے امکانات نظر آتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ ہم ایک صدر اور ایک ایسی انتظامیہ کو دیکھ رہے ہیں جو کثیر قطبیت کی طرف بڑھ رہی ہے، یہ وہ چیز ہے جو ہندوستان کے لئے موزوں ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ایس جے شنکر نے کہا کہ انہوں نے نہیں ہے کے ساتھ
پڑھیں:
ایران کیساتھ مذاکرات میں اہم پیشرفت ہوئی ہے، امریکی محکمہ خارجہ
اپنے ایک بیان میں بدر البوسعیدی کا کہنا تھا کہ ایران و امریکہ کے درمیان غیر مستقیم مذاکرات میں تیزی آ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت وہ بھی ممکن ہے جو کبھی ناممکن تھا۔ اسلام ٹائمز۔ اٹلی کے دارالحکومت "روم" میں ایران-امریکہ غیر مستقیم مذاکرات کے 12 سے زائد گھنٹے گزرنے کے بعد، امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان "ٹامی بروس" نے المیادین سے گفتگو میں کہا کہ ان مذاکرات میں قابل توجہ پیشرفت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ایرانی فریق سے اگلے ہفتے دوبارہ ملنے پر اتفاق کیا ہے۔ اسی دوران ٹرامپ انتظامیہ کے سینئر عہدیدار نے امریکی میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ روم میں تقریباََ 4 گھنٹے تک مذاکرات کا دوسرا دور جاری رہا۔ جس میں بالواسطہ و بلاواسطہ بات چیت مثبت طور پر آگے بڑھی۔ واضح رہے کہ امریکہ کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات کے دوسرے دور میں ایرانی وفد کی قیادت وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے کی جب کہ امریکی وفد کی سربراہی مشرق وسطیٰ میں ڈونلڈ ٹرامپ کے نمائندے "اسٹیو ویٹکاف" کے کندھوں پر تھی۔
مذاکرات کا یہ عمل روم میں عمانی سفیر کی رہائش گاہ پر عمان ہی کے وزیر خارجہ "بدر البوسعیدی" کے واسطے سے انجام پایا۔ دوسری جانب مذاکرات کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے سید عباس عراقچی نے کہا کہ فریقین کئی اصولوں اور اہداف پر مثبت تفاہم تک پہنچ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رواں ہفتے بدھ کے روز ماہرین کی سطح تک مذاکرات کا یہ عمل آگے بڑھے گا جب کہ اعلیٰ سطح پر بات چیت کے لئے اگلے ہفتے اسنیچر کو اسی طرح بالواسطہ اجلاس منعقد ہو گا۔ سید عباس عراقچی نے کہا کہ اس وقت مذاکرات سے اچھی امید باندھی جا سکتی ہے لیکن احتیاط کی شرط کے ساتھ۔ ایرانی وزیر خارجہ کے ساتھ ساتھ اُن کے عمانی ہم منصب بدر البوسعیدی نے بھی دعویٰ کیا کہ ایران و امریکہ کے درمیان غیر مستقیم مذاکرات میں تیزی آ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت وہ بھی ممکن ہے جو کبھی ناممکن تھا۔