ہمارا فوکس اب اگلے میچ پر ہے، کین ولیمسن
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کے بیٹر کین ولیمسن نے کہا ہے کہ ہمارا فوکس اب اگلے میچ پر ہے اس کے علاوہ کچھ نہیں ہے، دبئی میں کھیلنے کا تجربہ تھا جو کہ ہمارے لیے اچھا رہا۔
لاہور میں میچ کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کین ولیمسن نے کہا کہ یہاں بگ اسکورنگ میچز ہوتے ہیں اور یہی ہماری کوشش تھی، ہمیں بڑی پارٹنرشپ کا فائدہ ہوا۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایک اچھی پچ تھی لیکن سیٹ ہونے کے لیے وقت درکار تھا، دوسری اننگز میں یہاں کنڈیشنز تھوڑی مختلف رہیں۔
کین ولیمسن کا کہنا تھا کہ دبئی کی کنڈیشنز مختلف ہیں اور ہر ٹورنامنٹ میں مختلف کنڈیشنز کا سامنا ہوتا ہے۔
ایک سوال پر نیوزی لینڈ کے بیٹر نے کہا کہ میری کوشش ہوتی ہے کہ گراؤنڈ میں جاؤں اور ٹیم کے لیے کچھ کروں، میں نمبرز کا نہیں سوچتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ راچن رویندرا میں بہت ٹیلنٹ ہے، ہم دونوں نے فوکس برقرار رکھا، راچن رویندرا اعتماد کے ساتھ بیٹنگ کرتے ہیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کین ولیمسن کہا کہ نے کہا
پڑھیں:
دنیا زراعت میں آگے بڑھ گئی، ہم قیمتی وقت گنواتے رہے: وزیراعظم
دنیا زراعت میں آگے بڑھ گئی، ہم قیمتی وقت گنواتے رہے: وزیراعظم WhatsAppFacebookTwitter 0 19 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس)وزیراعظم شہباز شریف نے ملک کے زرعی نظام پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے زراعت میں ترقی کر گئی ہے، جبکہ ہم قیمتی وقت ضائع کرتے رہے۔
اہم اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس قدرتی وسائل اور محنتی کسان موجود ہیں، لیکن ہم ان وسائل سے خاطرخواہ فائدہ نہیں اٹھا سکے۔
اجلاس میں قومی زرعی پالیسی کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے اور نوجوانوں کو زرعی میدان میں مواقع دینے پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں زرعی ماہرین، حکومتی نمائندوں اور مختلف اداروں کے ذمے داران نے شرکت کی۔
وزیراعظم نے اس موقع پر کہا کہ ہماری گندم کی فی ایکڑ پیداوار ترقی یافتہ دنیا سے کہیں کم ہے، حالانکہ ہماری زمین زرخیز ہے اور کسان محنتی ہیں۔ اگر ہم نے وقت پر فیصلے کیے ہوتے تو آج صورتحال مختلف ہوتی۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ پاکستان میں آف سیزن اجناس کی اسٹوریج کا نظام کمزور ہے، جبکہ ویلیو ایڈیشن کے لیے ضروری پلانٹس بھی موجود نہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ایس ایم ایز اور گھریلو صنعتوں میں بے شمار امکانات ہیں جنہیں بروئے کار لا کر زراعت کو معاشی ترقی کا ستون بنایا جا سکتا ہے۔
اجلاس میں زراعت کے شعبے کو جدید ٹیکنالوجی سے جوڑنے کے لیے مختلف تجاویز پیش کی گئیں جن میں زرعی ڈیجیٹلائزیشن، مصنوعی ذہانت کے استعمال، دیہی علاقوں میں انٹرنیٹ کی سہولیات بہتر بنانے اور کسانوں کے لیے مرکزی ڈیٹابیس بنانے جیسے اقدامات شامل تھے۔
شرکا نے بلاک چین اور کیو آر کوڈ سسٹمز کے ذریعے زرعی اجناس اور ان پٹس کی ترسیل کو شفاف بنانے کی تجویز بھی دی۔ وزیراعظم نے فوری طور پر ورکنگ کمیٹیاں قائم کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ دو ہفتوں کے اندر قابل عمل سفارشات پیش کی جائیں تاکہ عملی اقدامات جلد شروع کیے جا سکیں۔