فوج مخالف پی ٹی آئی سوشل میڈیا مہم، بیک چینل مذاکرات کو دھچکا
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
اسلام آباد (نیوز ڈیسک)بیک چینل مذاکرات بحال کرانے کی کوششوں میں مصروف تحریک انصاف کے رہنما پارٹی کے آفیشل ایکس (ٹوئٹر) اکائونٹ پر جاری کیے جانے والے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کیخلاف جارحانہ بیان پر مایوس نظر آتے ہیں۔
باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ جارحانہ ٹویٹ اور کچھ دیگر متنازع مواد کا تبادلہ کیا گیا ہے۔ یہ صورتحال تحریک انصاف کیلئے ایک دھچکے سے کم نہیں کیونکہ ایک طرف پارٹی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بات چیت کیلئے کوشاں ہے تو دوسری طرف فوج مخالف مہم چلا رہی ہے اور آرمی چیف پر ذاتی حملے کر رہی ہے۔
ٹویٹ پر ردعمل نے مبینہ طور پر پی ٹی آئی کے اُن رہنمائوں کو پریشان کر دیا ہے جو جیل میں قید پارٹی کے بانی چیئرمین عمران خان کی رضامندی سے اب بھی غیر رسمی بات چیت کے ذریعے مفاہمت کیلئے اصرار کر رہے ہیں۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور اور پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر اس تازہ ترین پیش رفت سے آگاہ ہیں۔ گنڈا پور اور بیریسٹر گوہر بیک چینل بات چیت میں مصروف رہے ہیں اور اب مبینہ طور پر ان طاقتوں کے ساتھ رابطہ قائم کرنے کی نئی کوششیں کر رہے ہیں۔
تاہم، پارٹی میں یہ احساس تقویت حاصل کر رہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ پر تنقید کرتے ہوئے بات چیت کیلئے کوششیں کرنے کا دوہرا معیار کارگر ثابت نہ ہوگا۔ عمران خان کو اس بات پر قائل کرنے کی کوشش کی گئی کہ سوشل میڈیا پر اسٹیبلشمنٹ کیخلاف پارٹی کا لب و لہجہ نرم رکھا جائے؛ تاہم انہوں نے ایسا نہیں کیا۔
پی ٹی آئی کے کئی رہنما تصادم کی اس حکمت عملی سے متفق نہیں تاہم اس حکمت عملی میں تبدیلی لانے کے معاملے میں وہ بے بس نظر آتے ہیں۔ نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر پارٹی کے ایک سینئر رہنما نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ ہم ان لوگوں پر مسلسل تنقید کرتے ہوئے کسی ریلیف کی امید نہیں رکھ سکتے۔
فوج نے اپنی طرف سے کہا ہے کہ وہ سیاسی بات چیت میں شامل نہیں ہوگی اور اس بات پر مصر ہے کہ سیاسی جماعتوں کو اپنے مسائل آپس میں بات چیت سے حل کرنے چاہئیں۔
آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے حال ہی میں عمران خان کی جانب سے خط موصول ہونے کی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر ایسا کوئی خط آیا بھی تو وہ اسے پڑھنے کے بجائے وزیراعظم کو بھیج دیں گے۔ ان کا یہ بیان اس وقت آیا جب عمران خان نے آرمی چیف کو اپنا تیسرا کھلا خط لکھا تھا۔
حال ہی میں پی ٹی آئی کے رہنما علی امین گنڈا پور اور بیرسٹر گوہر نے جنرل عاصم منیر سے ملاقات کی جس سے ممکنہ سیاسی بات چیت کے بارے میں قیاس آرائیاں شروع ہو گئیں۔ تاہم، سرکاری اور سیکیورٹی ذرائع کا اصرار تھا کہ ملاقات غیر طے شدہ تھی اور اس میں صرف سیکورٹی امور پر بات ہوئی۔
عمران خان نے مبینہ طور پر اس ملاقات کو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بات چیت کا آغاز سمجھا، تاہم بیرسٹر گوہر محتاط رہے اور میڈیا کو بتایا کہ صرف سکیورٹی امور پر بات ہوئی۔ کچھ میڈیا رپورٹس میں پی ٹی آئی کے نمائندوں اور اسٹیبلشمنٹ کی شخصیات کے درمیان فالو اپ میٹنگ کا اشارہ ملا تھا لیکن ایسی کسی بات چیت کی باضابطہ تصدیق نہیں ہوئی۔
(انصار عباسی)
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی کے ا رمی چیف بات چیت
پڑھیں:
عدالت کیخلاف پریس کانفرنسز ہوئیں تب عدلیہ کا وقار مجروح نہیں ہوا؟
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 21 اپریل 2025ء ) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے جج ہمایوں دلاور کیخلاف سوشل میڈیا کمپین سے متعلق ایف آئی اے کی رپورٹ غیرتسلی بخش قرار دیدی۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے جج ہمایوں دلاور کے خلاف مبینہ سوشل میڈیا مہم پر ڈائریکٹر اینٹی کرپشن خیبرپختونخواہ صدیق انجم اور دیگر کے خلاف کیس میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی رپورٹ کو غیرتسلی بخش قرار دیتے ہوئے دوبارہ رپورٹ جمع کرانے کا حکم دے دیا، عدالت نے خصوصی عدالت میں مقدمے کا ٹرائل روکنے کا حکمِ امتناع بھی برقرار رکھا۔ سماعت کے دوران ایف آئی اے کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ’ڈی جی ایف آئی اے کی جانب سے رپورٹ جمع کروا دی گئی ہے، ڈی جی ایف آئی اے کی رپورٹ ہمارے مؤقف کی تائید ہے، ایف آئی اے رپورٹ کے مطابق جج ہمایوں دلاور کے خلاف سوشل میڈیا پر مہم شروع کی گئی‘، اس پر جسٹس بابر ستار نے استفسار کیا کہ ’کیا ایف آئی اے کو معلوم نہیں کہ عدالت میں رپورٹ کس طرح فائل کی جاتی ہے؟ شریک ملزم کے مطابق سوشل میڈیا مہم کے لیے سیاسی دباؤ تھا اس کا کیسے دفاع کریں گے؟ درخواست گزار کے مطابق شریک ملزم کا مجسٹریٹ کے سامنے دیا گیا بیان ریکارڈ پر موجود ہے، اس نے اس میں ایسا کچھ نہیں کہا‘۔(جاری ہے)
اس کے جواب میں ایف آئی اے وکیل نے کہا کہ ’جج کی طرف سے ایف آئی اے میں کوئی شکایت فائل نہیں کی گئی، اُن کے بھانجے نے شکایت فائل کی تھی‘، جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیئے کہ ’کوئی جج کی طرف سے کیسے شکایت درج کروا سکتا ہے؟ ایف آئی اے رپورٹ میں مہم سے عدلیہ کا وقار ختم کرنے کا لکھا ہوا ہے، آپ کو پتا ہے اس ہائیکورٹ کے کتنے ججز کے خلاف بدنیتی پر مبنی کمپینز چلیں؟ ہائیکورٹ کے ججز کے معاملے پر ایف آئی اے نے کہا کہ کچھ پتا نہیں کون کر رہا ہے، اِس کیس میں ایف آئی اے کو سب پتا چل گیا حالاں کہ جج نے خود شکایت بھی نہیں جمع کرائی‘، بعد ازاں عدالت نے ایف آئی اے کو دوبارہ رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 19 مئی تک ملتوی کردی۔