دوران روزہ جسم میں جنم لیتی سالماتی تبدیلیاں
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
طبی سائنس دانوں نے طویل تحقیق اور تجربات کے بعد یہ حیرت انگیز سچائی دریافت کی ہے کہ انسان اگر صرف سات دن روزے رکھے ، یعنی ہر روز معین عرصے تک بھوکا پیاسا رہے تو اس کا جسم منظم ’’ریسیٹنگ‘‘ سے گزرتا ہے۔ توانائی کے ذرائع میں تبدیلی، چربی ختم ہو جانا اور اہم اعضا کی صحت سے منسلک منفرد پروٹین تبدیلیوں کا چالو ہونا اس جسمانی ترتیب ِ نو کی خصوصیات ہیں۔ یہ تبدیلیاں صحت وتندرستی کے نئے دروازے کھول دیتی ہیں۔
یہ منفرد تحقیق عیاں کرتی ہے، طویل روزہ رکھنے سے انسان کے بدن میں متعدد اہم اور منظم تبدیلیاں آتی ہیں جو اس کی صحت پر مثبت اثرات ڈالتی ہیں۔ مگر یہ اثرات پانے کے لیے ضروری ہے کہ کم ازکم تین دن مسلسل روزے رکھے جائیں۔
برطانیہ کی کوئین میری یونیورسٹی آف لندن کے پریسجن ہیلتھ کیئر یونیورسٹی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے محققین اور نارویجن اسکول آف اسپورٹس سائنسز مل کر روزوں سے پہنچنے والے صحت کے ممکنہ فوائد کی کھوج میں محو رہے۔ انھوں نے انسانی جسم میں ’’سالماتی سطح کے نظاموں ‘‘ (molecular mechanisms) پر توجہ مرکوز رکھی۔ ان کے نتائج نے مستقبل میں نئی تحقیق کی بنیاد رکھ دی۔
ہزاروں برسوں کے دوران انسانوں نے خوراک کے بغیر طویل مدت تک زندہ رہنے کے لیے خود کو ڈھال لیا ہے۔ آج روزہ طبی، مذہبی اور ثقافتی، تینوں وجوہ کے لیے وسیع پیمانے پر استعمال کیا جاتا ہے جس کے اہداف بہتر صحت سے لے کر وزن میں کمی لانے تک ہیں۔ تاریخی طور پر روزہ مرگی اور ریمیٹائڈ گٹھیا جیسے امراض سنبھالنے کے لیے بھی استعمال ہوا ہے۔
روزے کے دوران جسم اپنی توانائی کے منبع اور قسم کو تبدیل کرتا ہے۔ وہ نظام ہضم میں موجود غذا کے ساتھ ساتھ اعضا میں محفوظ چربی بھی اپنے کاموں میں استعمال کرنے لگتا ہے۔ تاہم ایندھن کے ذرائع میں اس تبدیلی سے آگے سائنس داں اس بارے میں بہت کم جانتے تھے کہ کھائے پئیے بغیر طویل مدت گذارنے سے صحت پر کس قسم کے منفی یا مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اور کیا جسم کوئی نیا ردعمل ظاہر کرتا ہے۔
خوش قسمتی سے طبی سائنس کی ترقی کے باعث اب ایسی تکنیکیں جنم لے چکی جن کی مدد سے ماہرین طب دیکھ سکتے ہیں کہ ہمارے خون میں گردش کرتے ہزارہا پروٹینی مادوں میں دوران روزہ کس قسم کی تبدیلیاں پیدا ہوتی ہیں۔ یوں محققین کو موقع مل گیا کہ وہ انتہائی چھوٹی یعنی سالماتی سطح پر روزوں سے جنم لینے والی اچھی بری تبدیلیوں کا مشاہدہ کر سکیں۔
محققین نے 12 صحت مند رضاکاروں کی پیروی کی جنھوں نے سات دن تک روزے رکھے اور روزانہ تیرہ چودہ گھنٹے کھانے پینے سے پرہیز کیا۔ ان کے خون میں تقریباً ’’تین ہزار‘‘ پروٹین کی سطح میں تبدیلیوں کو ریکارڈ کرنے کے لیے روزانہ کی بنیاد پر قریب سے نگرانی کی جاتی رہی۔ ریکارڈ رکھنے سے بیشتر سبھی پروٹین کی موجودہ حالت نوٹ کر لی گئی تھی۔
جیسا کہ توقع کی گئی تھی، محققین نے جسم میں توانائی کے ذرائع میں تبدیلی ہونے کا مشاہدہ کیا۔ روزے رکھنے کے دو تین دن بعد ہی جسم گلوکوز کے بجائے ذخیرہ شدہ چربی اپنی توانائی بنانے کے لیے استعمال کرنے لگا۔ روزے کے پہلے دو یا تین دنوں کے اندر رضاکاروں نے اوسطاً 5.
اس طر ح پہلی بار محققین نے تین دن روزے رکھنے کے بعد پورے جسم میں سالماتی سطح پر پروٹین مادوں میں جنم لیتی تبدیلیوں کا واضح مشاہدہ کیا۔اس دوران جسم نے کم کیلوریز استعمال کیں بلکہ ان کی راشن بندی کر ڈالی۔ ماہرین نے ہر تین پروٹینی مادوں میں سے دو میں تبدیلی پائی۔ حتی کہ وہ پروٹین بھی بدل گئے جو دماغ میں دماغی خلیوں کا مددگاری ڈھانچا بناتے ہیں۔ اس سے عیاں ہے، روزے رکھنے کے اثرات صرف وزن میں کمی تک محدود نہیں رہتے۔
روزے کے اثرات پر ماہرانہ رائے
کوئین میری پریسیزن ہیلتھ یونیورسٹی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (PHURI) کی ڈائریکٹر کلاڈیا لینگنبرگ کہتی ہیں:’’پہلی بار ہم یہ دیکھنے کے قابل ہوئے کہ جب ہم روزہ رکھتے ہیں تو پورے جسم میں سالماتی سطح پر کیا ہوتا ہے۔ روزہ جب محفوظ طریقے سے رکھا جائے تو یہ جسمانی وزن میں کمی کرنے کا مؤثر طریق کار ہے۔
’’اب ہماری تحقیق سے افشا ہوا ہے کہ روزے رکھنے سے صرف وزن کم نہیں ہوتا بلکہ انسانی صحت کو دیگر کئی فوائد بھی ملتے ہیں۔مگر یہ مثبت اثرات پانے کے لیے ضروری ہے کہ کم از کم تین روزے مسلسل رکھے جائیں۔ اگر ایک دن کا بھی وقفہ ہو گیا تو مطلوبہ نتائج نہیں ملیں گے۔‘‘
PHURI کے ہیلتھ ڈیٹا چیئر اور برلن کے انسٹیٹوٹ آف ہیلتھ ایٹ چیریٹے میں کمپیوٹیشنل میڈیسن گروپ کے شریک سربراہ ، مائک پیٹزنر نے کہا:’’ہماری تحقیق و تجربات سے یہ سچائی سامنے آئی ہے کہ تاریخی طور پر روزوں کو بیماریوں کا موثر علاج کیوں سمجھا جاتا ہے۔ تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ یہ طریق کار سبھی مریضوں کے لیے موزوں نہیں۔اس لیے ہر مریض کو اپنی بیماری کی جانچ پرکھ ماہر ڈاکٹر سے کرانی چاہیے۔ اگر یہ معلوم ہو جائے کہ روزے رکھنے سے بیماری میں افاقہ ہو گا تو روزے ضرور رکھیے۔ گویا روزے بیماریوں کی تشخیص و علاج میں ڈاکٹروں کے لیے ایک اہم ذریعہ بننے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ہماری تحقیق سے یہی قیمتی نکتہ نمایاں ہوا۔‘‘ n
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سالماتی سطح روزے رکھنے میں تبدیلی رکھنے سے کے لیے تین دن
پڑھیں:
متنازع نہری منصوبہ: ن لیگ اور پیپلزپارٹی کے درمیان دوبارہ رابطہ، مشاورت جاری رکھنے پر اتفاق
دریائے سندھ سے کینالز نکالنے کے متنازعہ نہری منصوبے کے معاملے پر پاکستان پیپلزپارٹی اور پاکستان پیپلزپارٹی کے درمیان دوبارہ رابطہ ہوا ہے، جس میں مشاورت کا سلسلہ جاری رکھنے پر اتفاق ہوا۔
وزیراعظم پاکستان کے مشیر برائے سیاسی و بین الصوبائی امور رانا ثنااللہ نے سندھ کے وزیر اطلاعات شرجیل میمن سے دوبارہ ٹیلیفونک رابطہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں کینالز تنازع پر ن لیگ پیپلزپارٹی آمنے سامنے، کیا پی ٹی آئی کا پی پی پی سے اتحاد ہو سکتا ہے؟
رانا ثنااللہ نے اس موقع پر کہاکہ تمام معاملات افہام و تفہیم سے حل کریں گے، کسی صوبے کا پانی دوسرے صوبے کو منتقل نہیں ہو رہا۔
انہوں نے کہاکہ پانی کی تقسیم انتظامی و تکنیکی مسئلہ ہے، صوبوں کے تحفظات دور کیے جائیں گے، اور اس کے لیے مشاورت کا دائرہ بڑھایا جائےگا۔
اس موقع پر سندھ کے وزیر اطلاعات شرجیل میمن نے کہاکہ کینالز کے معاملے پرسیاسی جماعتوں کو پُرامن احتجاج کا آئینی حق حاصل ہے۔
انہوں نے کہاکہ احتجاج ایسی جگہ ہونا چاہیے جہاں عوام کو تکلیف نہ ہو، اختلاف رائے جمہوریت کی روح ہے۔
انہوں نے کہاکہ احتجاج کے دوران شہریوں اور مریضوں کو تکلیف دینے والے اقدامات سے گریز کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں متنازع کینالز منصوبہ: نواز شریف اور شہباز شریف کی پیپلزپارٹی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت
واضح رہے کہ رانا ثنااللہ اور شرجیل میمن کے درمیان گزشتہ روز بھی ٹیلیفونک رابطہ ہوا تھا، اس موقع پر اس بات پر اتفاق کیا گیا تھا کہ مسائل کا حل بات چیت سے نکالا جائےگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اتفاق بات چیت پیپلزپارٹی دریائے سندھ رانا ثنااللہ شرجیل میمن کینالز متنازع نہری منصوبہ مسلم لیگ ن وی نیوز