لاپتہ افراد کیس، سندھ ہائیکورٹ کا پولیس کارکردگی پر اظہار اطمینان
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
سندھ ہائیکورٹ نے 2014 سے لاپتا شہری سمیت 10 سے زائد افراد کی گمشدگی کیخلاف درخواستوں پر بازیابی کے لئے کارروائی جاری رکھنے کا حکم دیدیا۔
سندھ ہائیکورٹ میں 2014 سے لاپتا شہری سمیت 10 سے زائد افراد کی گمشدگی کیخلاف درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ جسٹس ظفر احمد راجپوت نے ریمارکس دیئے کہ جن افراد کی جبری گمشدگی کا تعین ہوگیا ہے وہ مسنگ پرسنز کے کمیشن سے رجوع کریں۔
درخواست گزار کے وکیل نے موقف دیا کہ نوید اقبال اسٹیل ٹاؤن سے 2014 میں لاپتہ ہوا۔ ڈی آئی جی کو بلایا جائے۔ جے آئی ٹیز میں نوید کی جبری گمشدگی کا تعین ہوگیا ہے۔
سرکاری وکیل نے موقف اپنایا کہ نوید کے اہل خانہ کی مالی معاونت کی سمری بھی منظور ہوچکی ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ ڈی آئی جی کو بلانے کا کوئی فائدہ نہیں ہے، 8، 10 سال سے یہ نوجوان لاپتہ ہے۔معاملہ لاپتہ افراد کے کمیشن میں زیر سماعت ہے،کمیشن ہی کوئی کارروائی کرسکتا ہے۔
عدالت نے لاپتا نوید کے اہل خانہ کی 2 ہفتوں میں مالی معاونت کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
درخواستگزار کے وکیل نے موقف اپنایا کہ اورنگزیب غوری چاکیواڑہ سے 2015 سے لاپتا ہے۔ اورنگزیب کی 10 برس میں بازیابی نہیں نہیں ہوسکی۔
سرکاری وکیل نے موقف دیا کہ اورنگزیب کی جبری گمشدگی کا تعین ہوچکا ہے،مالی معاونت بھی کردی گئی ہے۔
عدالت نے گمشدہ شہری کے اہلخانہ کو لاپتا افراد کے کمیشن سے رجوع کرنے کی ہدایت کردی۔ پولیس رپورٹ میں کہا گیا کہ سہراب گوٹھ سے لاپتہ خان زیب اور احمد اللہ گھر واپس آگئے ہیں۔
گلستان جوہر سے لاپتا عدیل بھی گھر واپس آگیا ہے۔ عدالت نے پولیس کی کارکردگی پر اظہار اطمینان کیا۔
عدالت نے لاپتا افراد کی گمشدگی کیخلاف درخواستیں نمٹا دیں۔ عدالت نے حکم دیا کہ دیگر لاپتا افراد کی بازیابی کے لئے کارروائی جاری رکھیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: وکیل نے موقف افراد کی سے لاپتا عدالت نے
پڑھیں:
سندھ ہائیکورٹ نے اجرک نمبر پلیٹ کی تنصیب کے خلاف درخواست پر فیصلہ سنادیا
سندھ ہائیکورٹ نے صوبے میں نئی اجرک ڈیزائن گاڑیوں کی نمبر پلیٹس کی تنصیب کیخلاف درخواست مسترد کردی.
ایکسپریس نیوز کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں نئی اجرک ڈیزائن گاڑیوں کی نمبر پلیٹس کی تنصیب کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔
شہری فیصل حسین نے درخواست میں مؤقف اپنایا تھا کہ حکومت نے پرانی نمبر پلیٹس کے استعمال کو ختم کرکے اجرک ڈیزائن نمبر پلیٹس لازمی قرار دے دی ہیں، جن کی قیمت 500 سے 3000 روپے تک مقرر کی گئی ہے، جو عوام کیلئے غیر ضروری مالی بوجھ ہے۔
درخواست گزار کے مطابق حکومت نے جو نوٹیفکیشن جاری کیا ہے اس میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ نئی اجرک پلیٹس نہ لگانے کی صورت میں جرمانہ عائد کیا جائے گا اور گاڑی کو بند بھی کیا جا سکتا ہے حالانکہ شہری پہلے ہی نمبر پلیٹس کی مد میں فیس ادا کر چکے ہیں۔
درخواست گزار کے وکیل نے موقف اپنایا کہ گاڑی مالکان نے ایکسائز ڈیوٹی کی ادائیگی کے بعد اپنی نمبر پلیٹس حاصل کی تھیں، اس لیے نئی پلیٹس مفت فراہم کی جائیں۔ ان کے مطابق اضافی فیس لینا غیرقانونی ہے اور عدالت کے پاس اختیار ہے کہ وہ ریاستی افسران کے اختیارات کو قانون کے مطابق استعمال کرنے کو یقینی بنائے۔
انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ شہریوں پر مزید فیس عائد نہ کی جائے اور پرانی نمبر پلیٹس رکھنے والوں کے خلاف کسی قسم کی زبردستی نہ کی جائے۔
عدالت نے تحریری حکم نامے میں قرار دیا کہ درخواست گزار کا اعتراض محض نئی نمبر پلیٹس کی مقررہ فیس تک محدود ہے جو گاڑی کی نوعیت کے مطابق 500 سے 3000 روپے تک ہے۔
عدالت نے مشاہدہ کیا کہ 17 دسمبر 2024 کو جاری عوامی نوٹس میں نئی نمبر پلیٹس کے لئے اضافی سیکیورٹی فیچرز واضح طور پر بیان کیے گئے ہیں، عدالت نے وکیل کے تمام اعتراضات مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ درخواست میں اٹھائے گئے نکات کسی قانونی بنیاد پر پورے نہیں اترتے، جس کے بعد درخواست خارج کردی گئی۔