خطے میں امن کے لیے امریکہ کے ساتھ شراکت داری جاری رہے گی، شہباز شریف
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 05 مارچ 2025ء) پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف نے بدھ کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایبی گیٹ حملے کے ایک ملزم کی گرفتاری پر بیان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ خطے میں امن و استحکام کے لیے پاکستان امریکہ کے ساتھ کام کرتا رہے گا۔
سن 2021 میں افغانستان سے امریکی انخلا کے دوران کابل ایئر پورٹ کے ایبی گیٹ پر ہونے والے ایک خود کش حملے میں 13 امریکی فوجی اور کم از کم 170 افغان باشندے ہلاک ہو گئے تھے۔
اس حملے کی ذمہ داری دہشت گرد تنظیم داعش کے خراساں گروپ نے قبول کی تھی۔منگل کے روز ٹرمپ نے امریکی کانگریس کے ایک مشترکہ اجلاس سے خطاب میں دھماکے میں مرنے والے فوجیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا، ''ساڑھے تین سال قبل افغانستان میں آئی ایس ایس (داعش) کے دہشت گردوں نے 13 امریکی فوجیوں اور دیگر کو قتل کر دیا تھا۔
(جاری ہے)
مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ ہم نے اس ظلم کے ذمہ دار ٹاپ دہشت گرد کو پکڑ لیا ہے اور وہ اس وقت امریکہ لایا جا رہا ہے تاکہ امریکی انصاف کی تیز دھار تلوار کا سامنا کر سکے۔
‘‘انہوں نے اس موقع پر پاکستان کا ذکر کرتے ہوئے کہا، ''میں اس حیوان کو حراست میں لینے میں مدد کرنے پر پاکستانی حکومت کا خاص طور پر شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔‘‘
گرفتار ہونے والے شخص کی شناخت محمد شریف اللہ کے طور پر کی گئی ہے، جس کے بارے میں ٹرمپ کے خطاب کے بعد امریکی فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) کے ڈائریکٹر کاش پٹیل نے ایکس پر ایک پوسٹ میں بتایا کہ وہ امریکہ کی تحویل میں ہے۔
اس حوالے سے پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف نے بھی ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا، ''خطے میں امن و استحکام کے لیے ہم امریکہ کے ساتھ قریبی شراکت داری جاری رکھیں گے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا، ''انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں پاکستان کے کردار کو سراہنے کے لیے ہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔‘‘
شہباز شریف نے کہا کہ محمد شریف اللہ ایک ''افغان شہری اور داعش کے خراساں گروپ کا ٹاپ کمانڈر ہے۔
‘‘خبر رساں ادارے روئٹرز کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ محمد شریف اللہ کی گرفتاری کے لیے پاکستان کی جانب سے افغان سرحد کے قریب ایک آپریشن شروع کیا گیا تھا۔
اس بارے میں امریکی ادارہ انصاف کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ اس نے سینٹرل انٹیلیجنس ایجنسی اور ایف بی آئی کی مدد سے محمد شریف اللہ کو گرفتار کیا۔
اس بیان میں پاکستان کا ذکر نہیں کیا گیا۔اس ادارے نے محمد شریف اللہ پر داعش کو وسائل اور مدد پہنچانے اور اس کی فراہمی کے لیے منصوبہ بندی کا الزام لگایا ہے۔
روئٹرز کی جانب سے اس حوالے سے افغانستان میں برسراقتدار طالبان کا موقف جانے کی بھی کوشش کی گئی لیکن ان کی طرف سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
امریکہ کے لیے اشارہ؟محمد شریف اللہ کی گرفتاری کا واقعہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کے حوالے سے بھی کافی اہم ہے، جو کچھ عرصے پہلے تک پاکستان کی افغان طالبان کی مبینہ حمایت کے باعث بگڑتے نظر آ رہے تھے۔
پاکستان اس دعوے کی تردید کرتا رہا ہے۔ دوسری جانب امریکہ میں بھارتی اثر و رسوخ بھی بڑھتا دیکھا گیا ہے۔پاکستان کی افغان سرحد کے قریب اس تازہ کارروائی کے بعد ایک پاکستانی سکیورٹی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ محمد شریف اللہ کی گرفتاری دہشت گردی کے خلاف مشرکہ کوششوں کا حصہ تھی۔ انہوں نے اس حوالے سے مزید تبصرہ کیا، ''پاکستان اور صدر ٹرمپ کی نئی (امریکی) حکومت کے مابین بہترین تعاون قائم ہوا ہے۔
‘‘دفاعی تجزیہ کار عائشہ صدیقہ نے اس واقعہ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد خطے میں سلامتی اور انسداد دہشت گردی کے حوالے سے تشویش کو ٹرمپ کی توجہ حاصل کرنے کے لیے استعمال کر رہا ہے، ''جنہیں پاکستان ویسے میں کوئی دلچسپی نہیں۔‘‘
ان کے بقول، ''فی الحال (یہ گرفتاری) امریکہ کے لیے بس یہ اشارہ ہے کہ پاکستان پر بطور پارٹنر انحصار کیا جا سکتا ہے۔‘‘
م ا/ا ب ا (روئٹرز)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے محمد شریف اللہ کرتے ہوئے کہا شہباز شریف کی گرفتاری امریکہ کے حوالے سے کے لیے
پڑھیں:
وزیراعظم شہباز شریف صدر رجب طیب اردوان کی دعوت پر انقرہ روانہ
وزیراعظم محمد شہباز شریف ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان کی دعوت پر دو روزہ دورے پر انقرہ کیلئے روانہ, دورے کے دوران وزیراعظم صدر اردوان کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کے ساتھ ساتھ حالیہ عالمی و علاقائی پیش رفت پر تبادلہ خیال کریں گے۔ دیرینہ اتحادیوں اور تزویراتی شراکت داروں کے طور پر، پاکستان اور ترکیہ باقاعدہ اعلیٰ سطحی تبادلوں کی روایت کو برقرار رکھتے ہیں، جو دونوں ممالک کے درمیان بھائی چارے کے غیر معمولی رشتوں کی عکاسی کرتے ہیں۔ دونوں ممالک نے باہمی دلچسپی کے مختلف امور پر تعاون اور ہم آہنگی کے لیے اعلیٰ سطحی اسٹریٹجک کوآپریشن کونسل (HLSCC) کی شکل میں قیادت کی سطح کا طریقہ کار بھی تشکیل دیا ہے۔ HLSCC کا 7 واں اجلاس 12-13 فروری 2025 کو اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ صدر رجب طیب اردوان اور وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے 7ویں اجلاس کی مشترکہ صدارت کی۔ آنے والی ملاقات اس مضبوط مکالمے کے تسلسل کی نمائندگی کرتی ہے اور پاکستان اور ترکیہ کے درمیان کثیر جہتی شراکت داری کو مزید بلند کرنے کے مشترکہ عزم کو اجاگر کرتی ہے۔نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار، وزیر اطلاعات ونشریات عطا واللہ تارڑ اور معان خصوصی طارق فاطمی بھی وزیر اعظم کے ہمراہ ہیں.