اپنے ایک انٹرویو میں جے ڈی وینس کا کہنا تھا کہ وہ معمولی ممالک جنہوں نے گزشتہ 30 چالیس سالوں سے کسی جنگ میں شرکت نہیں کی وہ اپنی فورسز یوکرائن بھیجنا چاہتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ حال ہی میں دو یورپی ممالک برطانیہ اور فرانس نے امن فورسز کے نام سے یوکرائن میں اپنی فوجیں تعینات کرنے کا اعلان کیا۔ جس پر امریکہ کے نائب صدر "جے ڈی وینس" نے طنزاََ کہا کہ وہ معمولی ممالک جنہوں نے گزشتہ 30 چالیس سالوں سے کسی جنگ میں شرکت نہیں کی وہ اپنی فورسز یوکرائن بھیجنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار فاکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ جے ڈی وینس کے اس بیان کو برطانوی و فرانسوی سیاست دانوں اور ریٹائرڈ فوجیوں نے آڑے ہاتھوں لیا۔ انہوں نے کہا کہ نائب امریکی صدر نے اُن سینکڑوں فوجیوں کی بے احترامی کی جو امریکہ کی سربراہی میں افغانستان اور عراق میں جنگ لڑتے ہوئے مارے گئے۔

اس بیان پر ردعمل دیتے ہوئے جے ڈی وینس نے کہا کہ میں نے یہ بیان برطانیہ اور فرانس کے لئے نہیں دیا۔ انہوں نے اس بیان پر اعتراض اور تنقید کو غیر منطقی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے یہ بات کرتے ہوئے کہیں بھی برطانیہ اور فرانس کا نام نہیں لیا۔ دوسری جانب برطانوی وزیر دفاع "جیمز کارٹلیج" نے نائب امریکی صدر کے اس بیان کو بے احترامی قرار دیا۔ اس کے علاوہ برطانوی رکن پارلیمنٹ اور ریٹائرڈ فوجی "جانی مرسر" نے جے ڈی وینس کو جوکر قرار دیا۔ فرانسوی صدر "امانوئل میکرون" اور اس ملک کے وزیر دفاع نے بھی جے ڈی وینس کو اپنے الگ الگ بیانات میں مورد تنقید قرار دیا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: جے ڈی وینس انہوں نے قرار دیا کہا کہ

پڑھیں:

ایران کیساتھ مذاکرات میں اہم پیشرفت ہوئی ہے، امریکی محکمہ خارجہ

اپنے ایک بیان میں بدر البوسعیدی کا کہنا تھا کہ ایران و امریکہ کے درمیان غیر مستقیم مذاکرات میں تیزی آ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت وہ بھی ممکن ہے جو کبھی ناممکن تھا۔ اسلام ٹائمز۔ اٹلی کے دارالحکومت "روم" میں ایران-امریکہ غیر مستقیم مذاکرات کے 12 سے زائد گھنٹے گزرنے کے بعد، امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان "ٹامی بروس" نے المیادین سے گفتگو میں کہا کہ ان مذاکرات میں قابل توجہ پیشرفت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ایرانی فریق سے اگلے ہفتے دوبارہ ملنے پر اتفاق کیا ہے۔ اسی دوران ٹرامپ انتظامیہ کے سینئر عہدیدار نے امریکی میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ روم میں تقریباََ 4 گھنٹے تک مذاکرات کا دوسرا دور جاری رہا۔ جس میں بالواسطہ و بلاواسطہ بات چیت مثبت طور پر آگے بڑھی۔ واضح رہے کہ امریکہ کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات کے دوسرے دور میں ایرانی وفد کی قیادت وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے کی جب کہ امریکی وفد کی سربراہی مشرق وسطیٰ میں ڈونلڈ ٹرامپ کے نمائندے "اسٹیو ویٹکاف" کے کندھوں پر تھی۔

مذاکرات کا یہ عمل روم میں عمانی سفیر کی رہائش گاہ پر عمان ہی کے وزیر خارجہ "بدر البوسعیدی" کے واسطے سے انجام پایا۔ دوسری جانب مذاکرات کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے سید عباس عراقچی نے کہا کہ فریقین کئی اصولوں اور اہداف پر مثبت تفاہم تک پہنچ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رواں ہفتے بدھ کے روز ماہرین کی سطح تک مذاکرات کا یہ عمل آگے بڑھے گا جب کہ اعلیٰ سطح پر بات چیت کے لئے اگلے ہفتے اسنیچر کو اسی طرح بالواسطہ اجلاس منعقد ہو گا۔ سید عباس عراقچی نے کہا کہ اس وقت مذاکرات سے اچھی امید باندھی جا سکتی ہے لیکن احتیاط کی شرط کے ساتھ۔ ایرانی وزیر خارجہ کے ساتھ ساتھ اُن کے عمانی ہم منصب بدر البوسعیدی نے بھی دعویٰ کیا کہ ایران و امریکہ کے درمیان غیر مستقیم مذاکرات میں تیزی آ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت وہ بھی ممکن ہے جو کبھی ناممکن تھا۔

متعلقہ مضامین

  • ٹیرف کے اعلان کے بعد تجارتی معاہدے پر مذاکرات، امریکی نائب صدر کا دورہ انڈیا
  • طلاق کی افواہوں کی تردید، ایشوریا رائے کی ابھیشیک بچن کے ساتھ نئی پوسٹ وائرل
  • امریکہ کے نائب صدر کا دورہ بھارت اور تجارتی امور پر مذاکرات
  • امریکی نائب صدر جے ڈی وینس تجارتی مذاکرات کے لیے بھارت پہنچ گئے
  • بی جے پی نے مجھے مارنے پر انعام رکھا ہے‘، سکھ رہنما کی نائب امریکی صدر سے دورہ بھارت میں معاملہ اٹھانے کی درخواست
  • ’بی جے پی نے مجھے مارنے پر انعام رکھا ہے‘،گرپتونت سنگھ پنوں کا امریکی نائب صدر کو خط
  • نوبل انعام یافتہ اور درجنوں دیگر ماہرین اقتصادیات کا امریکی ٹیرف پالیسیوں کی مخالفت میں اعلامیہ
  • بھارت پر امریکی شہری کے قتل کیلئے انعام مقرر کرنے کا الزام، سکھ تنظیموں کی امریکہ سے مداخلت کی اپیل
  • ایران کیساتھ مذاکرات میں اہم پیشرفت ہوئی ہے، امریکی محکمہ خارجہ
  • کینالز معاملے کو افہام و تفہیم کے ساتھ حل کرنا ہے، عطا تارڑ