خدمت خلق کی عظیم مثال - ہمیونٹی فرسٹ برسبین آسٹریلیا کا کردار
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
برسبین(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 5 مارچ 2025ء)آسٹریلیا میں انسانی ہمدردی اور خدمت خلق کا جذبہ ہمیشہ قابل ستائش رہا ہے، اور حالیہ شدید طوفان کے پیش منظر "ہمیونٹی فرسٹ آسٹریلیا" کے نوجوانوں نے اس کی ایک نئی مثال قائم کی ہے۔ جب برسبین اور اس کے ملحقہ علاقوں میں طوفان اور سیلاب کا خطرہ منڈلا رہا تھا، تو نوجوانوں نے ملک کی خوبصورتی کو حقیقت میں بدلتے ہوئے اپنی خدمات کو پیش کیا۔
کمیونٹی کی جانب سے نوجوانوں کا یہ اقدام اس بات کا ثبوت ہے کہ انسانیت کی خدمت میں ہمیشہ سب سے آگے رہنے والا جذبہ موجود ہے۔ ان نوجوانوں نے اپنی محنت، عزم اور لگن کے ساتھ ریت کے بورے بھرنے کا کام شروع کیا، تاکہ شہریوں کی مدد کی جاسکے۔ یہ ریت کے بورے نہ صرف سیلاب سے بچنے کے لئے محفوظ دیوار کی طرح کام کرتے ہیں، بلکہ یہ متاثرہ افراد کو تحفظ فراہم کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔(جاری ہے)
یہ نوجوان بیدار مغزی اور قومی خدمت کے جذبے کے تحت کام کر رہے تھے۔ انہوں نے نہ صرف اپنے لئے بلکہ اپنی کمیونٹی کے لوگوں کے لئے اپنی خدمات فراہم کیں۔ جب انہوں نے دیکھا کہ طوفان کے باعث بہت ساری زندگیوں اور املاک کو خطرہ لاحق ہے، تو انہوں نے فوری طور پر اقدام اٹھایا۔ یہ ان کی خودداری اور ایک دوسرے کی مدد کرنے کی کوشش تھی، جو ان کے دلوں میں انسانی ہمدردی کے شعور کی عکاسی کرتی ہے۔ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے نوجوانوں نے کرتے ہیں کے لئے
پڑھیں:
طالبان دور میں خواتین پر بے مثال جبر، اقوام متحدہ سمیت دنیا کا شدید احتجاج
افغانستان میں طالبان حکومت کے تحت خواتین اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر عالمی برداری نے سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔
افغان میڈیا ’’آماج نیوز‘‘ کے مطابق 56 ممالک نے مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان میں خواتین کو منظم امتیازی سلوک، بے توقیری اور بنیادی حقوق کی شدید پابندیوں کا سامنا ہے۔
مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ ملک میں خواتین کی تعلیم، ملازمت اور آزادانہ نقل و حرکت پر سخت پابندیاں عائد ہیں، جبکہ لڑکیوں کی ثانوی اور اعلیٰ تعلیم پر چار سال سے مکمل پابندی جاری ہے۔ اقوام متحدہ کی نائب خصوصی نمائندہ برائے افغانستان جیورگیٹا گیگنن نے کہا کہ طالبان حکومت خواتین اور لڑکیوں کو عوامی زندگی کے تمام شعبوں سے باہر کر چکی ہے۔
اقوام متحدہ کے معاون سیکرٹری جنرل ٹام فلیچر کا کہنا تھا کہ افغانستان میں بھوک سے متاثرہ افراد کی تعداد ایک کروڑ 74 لاکھ تک جا پہنچی ہے۔ سلووینیا کی نمائندہ ٹانجا فایون نے کہا کہ طالبان انتظامیہ میں مسائل کے حل کی کوئی سنجیدہ کوشش دکھائی نہیں دیتی۔
چین کے مستقل نمائندے فو کانگ نے افغانستان میں انسانی بحران اور دہشت گردی کے خطرات پر گہری تشویش ظاہر کی۔ کوریا کے نمائندے نے کہا کہ طالبان کے سخت اقدامات خواتین کو اقوام متحدہ اور دیگر امدادی تنظیموں میں کام کرنے سے روک رہے ہیں۔
روسی نمائندے واسلی نیبنزیا نے افغانستان میں بنیادی آزادیوں کے تحفظ کی فوری ضرورت پر زور دیا، جبکہ یونانی نمائندے کے مطابق خواتین، لڑکیوں اور اقلیتی گروہوں کیلئے حالات نہایت خطرناک ہو چکے ہیں۔ ڈنمارک کی نمائندہ کرسٹینا مارکس لسن نے کہا کہ بین الاقوامی سطح پر طالبان سے متعلق فیصلوں میں خواتین کے حقوق کو مرکزی اہمیت دینا ضروری ہے۔
برطانوی نمائندے نے کہا کہ طالبان کے چار سالہ دور میں خواتین پر جبر میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ پانامہ کے نمائندے ایلوی الفارو ڈی البا کے مطابق افغان خواتین اس وقت دنیا کی سب سے سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سامنا کر رہی ہیں۔ ایرانی نمائندے نے کہا کہ تعلیم اور روزگار پر پابندیاں اسلامی تعلیمات اور انسانی وقار کے منافی ہیں۔
عالمی برداری نے مشترکہ طور پر واضح کیا کہ طالبان کی آمرانہ پالیسیاں آزادی اظہار، انسانی حقوق اور خواتین کے مستقبل کو شدید خطرات میں ڈال رہی ہیں۔