کراچی میں 3 اعلیٰ تعلیمی اداروں کے قیام کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
وفاقی وزیر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ایم کیو ایم شہری سندھ کے نوجوانوں کو اعلی تعلیم کے مزید مواقع فراہم کرنے کے لئے کوشاں ہے، شہر قائد کی عوام کے لئے ایک تاریخی کام کیا گیا ہے یہ اقدام شہر کے طلبہ کے لئے معیاری تعلیم کو بڑھانے کے ایم کیو ایم کے وژن کی تکمیل ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر تعلیم ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کراچی کے طلبا کے لیے بڑا اعلان کر دیا۔ اپنے اعلان میں انہوں نے کہا کہ کراچی میں تین اعلی تعلیمی اداروں کے قیام کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ نیشنل یونیورسٹی آف سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی (نسٹ)، نیشنل یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی (NUTECH) اور کامسیٹس یونیورسٹی کا کراچی میں نئے کیمپسز کا قیام کیا جائے گا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ایم کیو ایم شہری سندھ کے نوجوانوں کو اعلی تعلیم کے مزید مواقع فراہم کرنے کے لئے کوشاں ہے۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ شہر قائد کی عوام کے لئے ایک تاریخی کام کیا گیا ہے یہ اقدام شہر کے طلبہ کے لئے معیاری تعلیم کو بڑھانے کے ایم کیو ایم کے وژن کی تکمیل ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایم کیو ایم شہری سندھ کے نوجوانوں کے لئے ترقی کے مواقع فراہم کرتی ہوئی آئی ہے ان یونیورسٹی کیمپسز کا کراچی میں قیام شہر کے طلبا و طالبات کے لئے ترقی کی نئی راہیں کھولے گا، کراچی کے طلبہ بین الاقوامی مارکیٹ میں اپنے علم اور ہنر کا لوہا منوا کر ملکی ترقی و خوشحالی میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ایم کیو ایم کراچی میں نے کہا کہ کے لئے
پڑھیں:
پشاور: آئس کے نشے نے نوجوان نسل کو جکڑ لیا، پولیس کی کارروائیاں بےاثر ثابت
پشاور میں آئس کے نشے نے نوجوان نسل کو جکڑ لیا. پولیس کی کارروائیاں بےاثر ثابت ہوگئیں۔ذرائع کے مطابق پشاور کی گلیوں سے لیکر تعلیمی اداروں میں نوجوانوں کا آئس جیسی خطرناک نشہ آور اشیاء کا استعمال لمحہ فکریہ ہے۔ جس نے نوجوانوں کا مستقبل داؤ پر لگا دیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ بحالی مراکز میں مریضوں کے لگاتار اضافے نے ڈاکٹروں کو تشویش کا شکار کردیا ہے. مراکز میں وسائل محدود ہیں.علاج بھی طویل اور مہنگا ہے۔
دوسری جانب پولیس اور انسدادِ منشیات فورس کی آئس کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں۔ مگر اسمگلنگ اور سپلائی چین اتنی مضبوط ہو چکی ہے کہ ایک گینگ کے پکڑے جانے کے بعد دوسرا فوراً متحرک ہو جاتا ہے.نشوں کے بڑھتے ہوئے رجحان سے سب سے زیادہ شہری پریشان ہیں، جن کا کہنا ہے کہ پولیس اگر اپنا کام ٹھیک سے کرتی تو حالات ایسے نہ ہوتے۔حل صرف قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارروائی نہیں. بلکہ معاشرتی بیداری، تعلیمی اداروں میں آگاہی اور والدین کی بروقت توجہ ہی نوجوانوں کو اس تباہ کن راستے سے بچا سکتی ہے۔