امریکی صدر ٹرمپ نے اپنی طویل ترین تقریر میں کتنے اور کون سے جھوٹ بولے؟
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کے منگل کی رات کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے خطاب میں کئی ایسے اقدامات پر روشنی ڈالی گئی ہے، جو انہوں نے اپنے عہدے کا منصب سنبھالنے کے پہلے 6 ہفتوں میں شروع کیے تھے، تاہم ان کے بہت سے تبصروں میں غلط اور گمراہ کن معلومات شامل تھیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی صدر نے اپنے امیگریشن کریک ڈاؤن سے متعلق تعداد کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا، انہوں نے دعویٰ کیا کہ گزشتہ ماہ غیر قانونی طور پر سرحد عبور کرنیوالوں کی تعداد اب تک کا سب سے کم ریکارڈ تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کا پاکستان سے اظہار تشکر، کیا پاک-امریکا سیکیورٹی تعلقات بحال ہونے جارہے ہیں؟
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق صدر ٹرمپ نے ہفتے کے روز ایک ٹروتھ سوشل پوسٹ پر لکھا کہ بارڈر پٹرول نے گزشتہ ماہ امریکا اور میکسیکو کی سرحد پر 8,326 افراد کو گرفتار کیا لیکن امریکی حکومت کے اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ 1961 میں بارڈر پٹرول کی ماہانہ اوسط گرفتاریاں 1,752 تھیں۔
صدر ٹرمپ نے سابق صدر بائیڈن کے دور میں غیر قانونی طور پر امریکا میں داخل ہونے والے لوگوں کی تعداد، گزشتہ چار سالوں میں، 21 ملین بتائی، جن میں سے بہت سے، بقول صدر ٹرمپ، قاتل، انسانی اسمگلر، گینگ ممبر تھے۔
مزید پڑھیں: کینیڈا نے ٹرمپ کی احمقانہ تجارتی جنگ کی مذمت کرتے ہوئے جوابی ٹیکس عائد کردیا
جبکہ حقیقت یہ ہے کہ وہ اعداد و شمار، جس کا ٹرمپ باقاعدگی سے حوالہ دیتے ہیں، بہت زیادہ مبالغہ آمیز ہے، امریکی کسٹمز اور بارڈر پروٹیکشن نے جنوری 2021 سے دسمبر 2024 تک میکسیکو سے غیر قانونی کراسنگ کے ضمن میں 10.
اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ صدر ٹرمپ کی بار بار دوسرے ممالک اپنے مجرموں یا ذہنی بیماری والے لوگوں کو سرحد پار بھیج رہے ہیں، اسی طرح ماہرین اقتصادیات کا ٹیرف کے ضمن میں بھی صدر ٹرمپ سے اختلاف ہے۔
مزید پڑھیں: دہشتگردی کے خلاف پاکستانی کوششوں کو سراہنے پر ڈونلڈ ٹرمپ کا شکریہ، وزیراعظم شہباز شریف
صدر ٹرمپ نے کہا کہ ٹیرف امریکا کو دوبارہ امیر اور دوبارہ عظیم بنانے کے بارے میں ہیں، تھوڑا سا خلل پڑے گا، لیکن ہم اس کے ساتھ ٹھیک ہیں یہ زیادہ نہیں ہوگا۔
حقیقت یہ ہے کہ صدر ٹرمپ اس خیال پر گامزن ہیں کہ درآمدات پر ٹیکس لگانا امریکا کے لیے دولت کا راستہ ہے جبکہ زیادہ تر ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے محصولات سے ملک کو نقصان پہنچے گا، کیونکہ یہ ٹیکس میں اضافہ ہیں۔
مزید پڑھیں: امریکا نے اسرائیل کو 3 بلین ڈالر کے ہتھیاروں کی فروخت کی منظوری دیدی
اس نوعیت کے ٹیکس میں اضافے اشیا کی قیمتوں میں اس طرح اضافہ کر سکتے ہیں جو اقتصادی ترقی کو بھی نقصان پہنچا سکتے ہیں، دوسری جانب صدر ٹرمپ تجویز کرتے ہیں کہ افراط زر پر کم سے کم اثر پڑے گا۔
لیکن کینیڈا، میکسیکو اور چین پر عائد ان محصولات کا، جو صدر ٹرمپ نے منگل کو عائد کیے تھے، ییل یونیورسٹی کی بجٹ لیب نے جائزہ لیا تو انکشاف ہوا کہ افراط زر ایک مکمل فیصد پوائنٹ بڑھے گا، نمو نصف فیصد تک گر جائے گی اور اوسط گھرانہ تقریباً 16 سو ڈالر سے محروم ہو جائے گا۔
مزید پڑھیں: 50 لاکھ ڈالرز کا ’گولڈ کارڈ‘ خریدیں، امریکی شہریت حاصل کریں، ڈونلڈ ٹرمپ کا نیا منصوبہ
اسی طرح صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ 100 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کو سوشل سیکیورٹی کی رقم ادا کی جا رہی ہے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ڈیٹا بیس ان لوگوں کی فہرست تو دے سکتا ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ ادائیگی کے فوائد حاصل کررہے ہیں۔
مارچ 2023 اور جولائی 2024 میں سوشل سیکیورٹی ایڈمنسٹریشن کے انسپکٹر جنرل کی رپورٹس کا ایک سلسلہ یہ بتاتا ہے کہ ایجنسی نے اپنے ڈیٹا بیس میں موت کی معلومات کو صحیح طریقے سے تشریح کرنے کے لیے کوئی نیا نظام قائم نہیں کیا ہے۔
مزید پڑھیں: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ یو ایس ایڈ کو کیوں بند کرنا چاہتے ہیں؟
جس میں 1920 یا اس سے قبل پیدا ہونے والے لوگوں کے تقریباً 18.9 ملین سوشل سیکیورٹی نمبر شامل تھے لیکن انہیں بطور مردہ نشان زد نہیں کیا گیا تھا، تاہم، اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ یہ لوگ فوائد حاصل کر رہے تھے۔
ایجنسی نے ڈیٹا بیس کو اپ ڈیٹ نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا کیونکہ ایسا کرنے کی لاگت 9 ملین ڈالر سے زائد تھی، ستمبر 2015 تک، ایجنسی خود بخود 115 سال سے زائد عمر کے شہریوں کو ادائیگی روک دیتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا امریکی صدر جھوٹ حقیقت ڈونلڈ ٹرمپ ڈیٹا بیس سوشل سیکیورٹی صدر ٹرمپ مبالغہ آمیز محصولات ییل یونیورسٹیذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا امریکی صدر جھوٹ ڈونلڈ ٹرمپ ڈیٹا بیس سوشل سیکیورٹی مبالغہ ا میز محصولات سوشل سیکیورٹی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ مزید پڑھیں نہیں ہے کہ ڈیٹا بیس ٹرمپ کا
پڑھیں:
امریکا، سپریم کورٹ نے وینزویلا کے تارکین وطن کو بیدخل کرنے سے روک دیا
درخواست گزاروں کا کہنا تھا کہ انہیں عدالتی جائزے کے بغیر جبری بیدخلی کا سامنا ہے، ٹرمپ انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ یہ تارکین وطن گینگ کے اراکین ہیں اور عدالتی فیصلے کیخلاف آخری کامیابی وائٹ ہاؤس ہی کی ہوگی۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا کی سپریم کورٹ نے ٹرمپ انتظامیہ کو وینزویلا کے تارکین وطن کو جبری بیدخل کرنے سے تا حکم ثانی روک دیا۔ سپریم کورٹ کی جانب سے یہ حکم وینزویلا کے تارکین وطن کی جانب سے دائر مداخلت کی استدعا پر جاری کیا گیا تھا۔ درخواست گزاروں کا کہنا تھا کہ انہیں عدالتی جائزے کے بغیر جبری بیدخلی کا سامنا ہے، ٹرمپ انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ یہ تارکین وطن گینگ کے اراکین ہیں اور عدالتی فیصلے کے خلاف آخری کامیابی وائٹ ہاؤس ہی کی ہوگی۔ تاہم ٹرمپ انتظامیہ نے یہ نہیں کہا کہ وہ عدالتی فیصلے پر عمل نہیں کرے گی۔ امریکی میڈیا کے مطابق ٹرمپ انتطامیہ مزید پچاس سے زائد وینزویلا کے تارکین وطن کو جبری بیدخل کر ہی ہے۔ اس سے پہلے بھی وینزویلا کے دو سو سے زائد تارکین وطن اور کلمر گارشیا سمیت السلواڈور کے کئی شہریوں کو السلواڈور کی جیلوں میں بھیجا جا چکا ہے۔