اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 05 مارچ 2025ء) بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر اسمبلی میں منگل کے روز اس متنازع خطے کی ترقی کے حوالے سے گرما گرم بحث ہوئی۔

عمر عبداللہ نے اعتراف کیا کہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے سرحدی علاقے بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے سرحدی علاقوں کے مقابلے میں زیادہ ترقی یافتہ ہیں، لیکن یہ بھی کہا کہ یہ محض دکھاوا ہے کیونکہ یہ ترقی صرف سرحدی علاقوں تک محدود ہے اور اگر علاقے کے اندر تک جاکر دیکھیں تو کہانی اس کے برعکس ہے۔

'پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں ترقی چین کے سبب'

عمر عبداللہ کا کہنا تھا، "ہمیں یہ قبول کرنا ہو گا کہ جہاں ہمارے سرحدی علاقوں میں محدود ترقی ہوئی ہے، وہیں دوسری طرف، ترقی کو بڑھا چڑھا کر دکھانے کی کوششیں کی گئی ہیں۔

(جاری ہے)

تاہم، اس نام نہاد ترقی میں پاکستان کا کوئی کردار نہیں ہے بلکہ یہ ترقی چین کی مرہون منت ہے۔"

پاکستان اپنے زیر انتظام کشمیر کو علاقہ غیر سمجھتا ہے، بھارتی وزیر دفاع

عمر عبداللہ کا مزید کہنا تھا، "وہاں(پاکستان کے زیر انتظام ) کے حالات بہت خراب ہیں۔

لیکن ہم نے کسی دوسرے ملک سے مدد نہیں لی۔ ہم نے چین، برطانیہ، امریکہ یا فرانس سے نہیں کہا کہ ہماری سڑکیں بنائیں۔ اگر کوئی سڑک (دوسری طرف) ہے تو یہ چین کی مہربانی کی وجہ سے ہے۔" بحث کیوں ہوئی؟

تنازعہ اس وقت شروع ہوا جب حکمراں نیشنل کانفرنس کے رکن اسمبلی سیف اللہ میر نے دعویٰ کیا کہ بقیہ کشمیر ان کے حلقہ کے دیگر حصوں سے زیادہ ترقی یافتہ ہے۔

میر کپواڑہ کے ترہگام حلقے کی نمائندگی کرتے ہیں، جس کی سرحدیں ہاکستان کے زیر انتظام کشمیر سے ملتی ہیں۔

بھارت کا کشمیر سے لداخ تک سُرنگیں تعمیر کرنے کا فیصلہ

ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی کے قانون سازوں نے اس موازنہ پر سخت ردعمل کا اظہار کیا اور اسپیکر سے الفاظ کو حذف کرنے پر زور دیا۔

سیف اللہ میر نے کہا، "اگر کسی نے کوٹ پہنا ہو اور میں یہ کہوں کہ اس کے پاس اچھا کوٹ ہے، تو اس میں کیا حرج ہے؟"

اس پر عمرعبداللہ نے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں خوشحالی کی تصویر کشی کا مذاق اڑاتے ہوئے کہا، "ان لوگوں کا کوٹ پہننا صرف ترقی کا دکھاوا ہے۔

حقیقت میں ان کوٹوں کی جیبیں خالی ہیں۔" سرحدی علاقے کے عوام کی مشکلات

وادی کے سرحدی علاقوں میں یہ عام خیال ہے کہ پاکستان کے زیر انتظام علاقے زیادہ ترقی یافتہ ہیں۔ رکن اسمبلی میر کو کچھ دیگر قانون سازوں کی حمایت حاصل ہوئی، جن میں گریز کے رکن اسمبلی نذیر گریزی بھی شامل ہیں جو یہ کہتے نظر آئے کہ سرحد کے اس پار رہنے والے زیادہ خوشحال ہیں۔

پاکستان دوستانہ تعلقات رکھتا تو آئی ایم ایف سے زیادہ پیسے ہم دیتے، بھارتی وزیر

عمر عبداللہ کا اس پر کہنا تھا، "اگر آپ حقیقت کو تسلیم کریں تو نذیر گریزی نے جو کہا وہ غلط نہیں لیکن ان کا بیان حقیقت کی مکمل عکاسی نہیں کرتا۔ سرحد پر تھوڑا سا آگے بڑھیں تو کوئی ترقی نظر نہیں آتی۔ انہوں نے سرحد پر سب کچھ دکھاوے کے لیے کیا ہے۔

"

وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا، "یہ ترقی انہوں نے اپنے بل بوتے پر نہیں کی ہے، وہاں جو کچھ ہوا وہ چین کی مہربانی ہے۔ لیکن ہم نے جو کچھ بھی کیا ہے، خواہ کم ہو یا زیادہ، وہ خود ہی کیا ہے۔"

میر اور گریزی کے حلقوں میں سرحدی کیران اور گریز سیکٹر شامل ہیں، جو برف باری کی وجہ سے سردیوں میں مہینوں تک منقطع رہتے ہیں۔ لوگوں کا دیرینہ مطالبہ ہے کہ ان علاقوں کو سرنگوں کے ذریعے جوڑ دیا جائے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر زیادہ ترقی یافتہ سرحدی علاقوں عمر عبداللہ

پڑھیں:

یو اے ای کے وزیر خارجہ2 روزہ دورہ پر آج پاکستان پہنچیں گے

اسلام آباد( ڈیلی پاکستان آن لائن ) متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے وزیر خارجہ دو روزہ دورہ پر آج پاکستان پہنچیں گے۔
نجی ٹی وی دنیا نیوز نے ترجمان دفتر خارجہ کے حوالے سے بتایا کہ یو اے ای کے وزیر خارجہ عبداللہ بن زید النہیان آج دو روزہ دورے پر پاکستان پہنچ رہے ہیں۔
شیخ عبداللہ وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات کریں گے، ملاقات میں تجارت، سرمایہ کاری، توانائی تعاون اور علاقائی سلامتی پر توجہ دی جائے گی۔
اماراتی وزیر خارجہ اپنے پاکستانی ہم منصب اسحاق ڈار سے بات چیت کریں گے، دوطرفہ تعلقات کے مختلف پہلوو¿ں کا جائزہ لیا جائے گا۔ 

چاول میں کینسر کا سبب بننے والے آرسینک کی مقدار کیوں بڑھ رہی ہے؟

مزید :

متعلقہ مضامین

  • عالمی شہرت یافتہ پاکستانی شیف ذاکر انتقال کرگئے
  • بلاول کو پنجاب کے کسان کا خیال آگیا لیکن سندھ کے کسان کی بات نہیں کی، عظمی بخاری
  • پائیدار امن و ترقی کیلئے تنازعہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے
  • یو اے ای کے وزیر خارجہ2 روزہ دورہ پر آج پاکستان پہنچیں گے
  • جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن و ترقی کیلئے تنازعہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے، حریت کانفرنس
  • معاشی ترقی اور اس کی راہ میں رکاوٹ
  • عمران خان کچھ شرائط پر ہر کسی سے بات چیت کیلئے تیار ہیں: شاندانہ گلزار
  • معاشی استحکام حقیقی لیکن یہ عالمی منڈی کا مرہون منت ہے: مفتاح اسماعیل 
  • پاکستان میں زچگی کے دوران اموات ایک سنگین مسئلہ
  • مقبوضہ کشمیر میں امن و ترقی کے بھارتی حکومت کے دعوے جھوٹے ہیں، کانگریس رہنما