اسلام آباد میں نئی حلقہ بندیوں سے متعلق اعتراضات پر فیصلہ محفوظ
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
اسلام آباد میں نئی حلقہ بندیوں سے متعلق اعتراضات پر فیصلہ محفوظ WhatsAppFacebookTwitter 0 5 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس)اسلام آباد میں نئی حلقہ بندیوں سے متعلق اعتراضات پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا، حلقہ بندی اتھارٹی فیصلے الیکشن کمیشن کو بھجوائے گی جبکہ نوٹیفکیشن 15 مارچ تک جاری کیا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن میں اسلام آباد کی نئی حلقہ بندیوں سے متعلق اعتراضات پر فیصلے محفوظ کرلیا گیا۔
حلقہ بندیوں پر کل 31 اعتراضات دائر کیے گئے تھے، حلقہ بندی اتھارٹی نے اعتراضات پر سماعت مکمل کرلی۔
ذرائع کے مطابق حلقہ بندی اتھارٹی 12مارچ تک فیصلے جاری کر لے گی، نئی حلقہ بندیوں کے تحت اسلام آباد میں 125 یونین کونسلز ہیں جبکہ یونین کونسل میں وارڈز کی تعداد 6 سے بڑھا کر 9 کر دی گئی ہیں، وارڈز کی مختلف علاقوں میں تقسیم کو چیلنج کیا گیا تھا، حلقہ بندی اتھارٹی فیصلے الیکشن کمیشن کو بھجوائے گی۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے اسلام آباد کی حلقہ بندیوں پر نوٹیفکیشن 15 مارچ تک جاری کرے گا۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: نئی حلقہ بندیوں سے متعلق اعتراضات پر اسلام ا باد میں
پڑھیں:
لاہور ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ، خلع لینے والی خاتون بھی حق مہر کی حق دار
لاہور ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں خلع کی بنیاد پر حق مہر اور جہیز کی رقم دینے کی ڈگری کو چیلنج کردہ کیس کے فیصلے میں لکھا گیا کہ طلاق دینے کی صورت میں سورۃ النساء میں بھی شوہر کو بیوی سے دیے گئے مال اور تحائف واپس مانگنے سے روکا گیا ہے، وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے تحت خاوند کے تشدد، برے رویے وغیرہ کی بنیاد پر لیے گئے خلع کے بعد عدالت حق مہر کی رقم واپس نہ کرنے کا حکم دے سکتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ لاہور ہائیکورٹ نے خلع لینے والی خاتون کو بھی حق مہر کا حق دار قرار دے دیا۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس راحیل کامران شیخ نے شہری آصف محمود کی درخواست پر فیصلہ سنایا، درخواست میں خلع کی بنیاد پر حق مہر اور جہیز کی رقم دینے کی ڈگری کو چیلنج کیا گیا تھا۔ عدالت نے قرار دیا کہ بیٹی کو جہیز دینا ہمارے معاشرے میں سرایت کر چکا ہے اور والدین جتنی بھی استطاعت رکھتے ہوں وہ بیٹی کو جہیز لازمی دیتے ہیں، طلاق دینا بنیادی طور پر شوہر کا حق ہوتا ہے اور طلاق کی صورت میں شوہر حق مہر اور تحائف کی واپسی کا تقاضا کرنے کے حق سے محروم ہو جاتا ہے۔
فیصلے میں یہ بھی لکھا گیا کہ طلاق دینے کی صورت میں سورۃ النساء میں بھی شوہر کو بیوی سے دیے گئے مال اور تحائف واپس مانگنے سے روکا گیا ہے، وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے تحت خاوند کے تشدد، برے رویے وغیرہ کی بنیاد پر لیے گئے خلع کے بعد عدالت حق مہر کی رقم واپس نہ کرنے کا حکم دے سکتی ہے۔ عدالت نے قراردیا کہ محض خلع لینے کی بنیاد پر خاتون کو حق مہر کی رقم سے محروم نہیں کیاجا سکتا، حق مہر کی رقم کو خاتون کے لیے ایک سکیورٹی تصور کیا جاتا ہے، اگر خاوند کا رویہ خاتون کو خلع لینے پر مجبور کرے تو وہ حق مہر لینے کی مکمل حق دار ہے۔