شوہر کو چھوڑ سکتی ہوں لیکن سوشل میڈیا نہیں، میاں بیوی کا جھگڑا وائرل
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
بمبئی(نیوزڈیسک)بھارتی شہر میں عجیب وغریب واقعہ پیش آیا جہاں ایک جوڑے کاسوشل میڈیا کی وجہ سے جھگڑا کونسلنگ سینٹر تک پہنچ گیا ۔ بھارتی شہر پورنیہ میں فیملی کاؤنسلنگ سینٹرجانیوالے جوڑے کے درمیان جھگڑا سنگین رخ اختیار کر گیا ۔
خاتون نے کونسلنگ سینٹر میں یہ تک کہہ کر سب کو حیران کردیا کہ وہ اپنے شوہر کو تو چھوڑ سکتی ہیں لیکن انسٹاگرام پر تصویریں اور ویڈیوز پوسٹ کرنا نہیں چھوڑے گی۔ شوہر کا کہنا تھا کہ اہلیہ میرے ساتھ وقت گزارنے سے گریز کرتی ہے ہمیشہ سوشل میڈیا میں گھسی رہتی ہے۔
شوہر نے اپنی بیوی پر الزام لگایا کہ اس کی بیوی انجان لوگوں سے بات کرتی ہے اس کو فیملی کی کوئی فکر نہیں وہ فیملی کے بجائے اپنا زیادہ تر وقت سوشل میڈیا پر گزارتی ہے۔ شوہر نے کہا کہ میری بیوی مختلف پوز میں تصویریں پوسٹ کرتی رہتی ہے جو مجھے اور نہ ہی میرے گھر والوں کو پسند ہے لیکن وہ کسی کی نہیں سنتی۔
دوسری جانب بیوی نے سوشل میڈیا کے استعمال کو اپنا نجی معاملہ بتاتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا میرا ذاتی معاملہ ہے۔ مجھے اپنی تصویریں پوسٹ کرنے کا پورا حق ہے، میں اپنے شوہر کو چھوڑ سکتی ہے، لیکن انسٹاگرام اور فیس بک پر تصویریں پوسٹ کرنا بند نہیں کرسکتی۔
کونسلنگ سینٹر کے رکن اور ایڈوکیٹ دیپک کمار نے کہا کہ خاتون کو بہت سمجھایا گیا لیکن وہ کسی کی سننے کو تیار ہی نہیں ہے۔ خاتون نے کہا کہ چاہے کچھ بھی ہو جائے
میں سوشل میڈیا پر پوسٹ کرنا بند نہیں کروں گی۔ خاتون نے کہا کہ اس کے لیے میں اپنے شوہر اور خاندان کو چھوڑنے کے لیے بھی تیار ہوں۔ جب دونوں کے درمیان کوئی صلح نہیں ہوئی تو کونسلنگ سنٹر نے دونوں کو واپس بھیج دیا۔
خاتون جج دھمکی کیس ، بانی پی ٹی آئی عمران خان بری ، عدالت نے فیصلہ سنادیا
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: سوشل میڈیا نے کہا کہ
پڑھیں:
لاہور ہائیکورٹ نے خلع کی صورت میں خواتین کے حق مہر کے حوالے سے اصول وضع کردیے
لاہور ہائیکورٹ نے خلع کی صورت میں خواتین کے حق مہر کے حوالے سے اصول وضع کردیے، جسٹس راحیل کامران نے تحریری فیصلہ جاری کردیا۔
جسٹس راحیل کامران نے آصف محمود کی جانب سے دائر اپیل پر 8 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا، انہوں نے ٹرائل کورٹ کی جانب سے خلع کے باوجود بیوی کو 2 لاکھ حق مہر دینے کا فیصلہ درست قرار دیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے مطابق اگر کوئی خاتون اپنے شوہر کی بدسلوکی پر خلع لے تو حق مہر کی حقدار اور اگر خاوند سے صرف ناپسندیدگی کی بنیاد پر خلع لے تو اس صورت میں حق مہر کی حقدار نہیں رہتی۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ: ڈانس پارٹی سے گرفتار ملزمان کی ویڈیو بنا کر وائرل کرنے پر پولیس کیخلاف اظہار برہمی
عدالت نے شہری آصف محمود کی ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ معاشرے میں ہر طبقے کا شخص بیٹیوں کا جہیز دیتا ہے جو کہ گہرا رواج بن چکا ہے۔
عدالتی فیصلے کے مطابق اسلامی قانون کے تحت شوہر پر حق مہراس وقت تک واجب ہے، جب تک کہ بیوی اس کی جانب سے بغیر وجہ خلع کی درخواست نہ کرے، موجودہ کیس میں خاتون نےاپنے شوہر کی طرف سے ظلم اور توہین آمیز رویے کے قابل اعتماد ثبوت فراہم کیے۔
عدالتی فیصلے میں قرآنی آیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ نکاح نامہ بیوی اور شوہر کے درمیان ایک جائز اور پابند معاہدہ ہے، جب تک اس معاہدے کی شرائط سے انحراف کرنے کی قانونی بنیاد نہ ہو، شوہر اپنی ذمہ داری پوری کرنے کا پابند ہے۔
مزید پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ میں پولیس کے نجی ٹارچر سیل کے خلاف دائر درخواست پر فیصلہ محفوظ
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جب بیوی اس بنیاد پر خلع طلب کرتی ہے کہ وہ اپنے شوہر کو ناپسند کرتی ہے تو وہ اپنا حق مہر کا حق کھو دیتی ہے، اگر شوہر کا طرز عمل بیوی کو خلع لینے پر مجبور کرتا ہے تو اسکا مہر کا حق برقرار رہتا ہے۔
فیصلے کے مطابق موجودہ کیس میں بیوی نے خلع کی بنیاد پر شادی توڑنے کا حکم نامہ حاصل کیا اور شوہر پر بدسلوکی اور توہین آمیز رویے کے الزامات لگائے، موجودہ کیس میں شادی 9 سال تک برقرار رہی جو ثابت کرتی ہے کہ بیوی نے اپنی ذمہ داری پوری کی ہیں۔
بیوی نے خلع کے بعد حق مہر اور جہیز کی واپسی کے لیے دعویٰ دائر کیا، ٹرائل کورٹ نے بیوی کا دعویٰ تسلیم کرتے ہوئے سامان جہیز اور حق مہر کی رقم دینے کا حکم دیا، درخواست گزار نے ٹرائل کورٹ کے فیصلہ کے خلاف اپیل دائر کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ خلع لینے کے باعث بیوی کی حق مہر کی حقدار نہیں رہی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
تحریری فیصلہ توہین آمیز رویے ٹرائل کورٹ جسٹس راحیل کامران جہیز حق مہر خلع طلاق ظلم لاہور پائیکورٹ ناپسندیدگی