ظلم ،جبر کے ہتھکنڈوں کے باوجود پی ٹی آئی آج بھی سب سے بڑی سیاسی قوت ہے۔ مسرت چیمہ
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف کی سینئر رہنما مسرت جمشید چیمہ نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے ظلم اور جبر کے ہر طرح کے ہتھکنڈوں کے باوجود تحریک انصاف آج بھی ملک کی سب سے بڑی سیاسی قوت ہے ،سلاخوں کے پیچھے ہونے کے باوجود بانی پی ٹی آئی عمران خان کی غیر معمولی مقبولیت فارم 47مارکہ حکومت کا سب سے بڑا روگ ہے ۔ اپنے بیان میں مسرت جمشید چیمہ نے کہا کہ پی ٹی آئی کی قیادت ، رہنمائوں اور کارکنان کو خوفزدہ کرنے اور توڑنے کے لئے بد ترین مظالم کے جو پہاڑ توڑے گئے ہیں اس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی ، اس کے باوجود پی ٹی آئی کے ادنیٰ سے ادنیٰ کارکن کا عزم متزلزل نہیں ہوا ۔ انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان جیل کی صعوبتوں کے باوجود ملک و قوم کے لئے ڈٹے ہوئے ہیں ، ان کاتمام رہنمائوں اور کارکنان کے لئے یہی پیغام ہوتا ہے کہ تاریک رات جلد ختم ہو گی اور ایسی صبح طلوع ہو گی جس سے ملک کا مستقبل حقیقی معنوں میں روشن ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ان شااللہ بانی پی ٹی آئی کے جیل سے باہر آنے کی دیر ہے نام نہاد مقبولیت کے دعویدارحکمران اپنا بوریا بستر لپیٹتے ہوئے نظر آئیں گے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کے باوجود پی ٹی آئی
پڑھیں:
خیبر پختونخوا کی بے اختیار بلدیاتی حکومتیں اور نمائندے 3 سال گزرنے کے باوجود فنڈز سے محروم
خیبر پختونخوا کی بے اختیار بلدیاتی حکومتیں اور نمائندے 3 سال گزرنے کے باوجود فنڈز سے محروم ہیں، ویلج کونسلر اور بلدیاتی نمائندے ایک پیسہ اعزازیہ بھی نہیں دیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق پشاور سمیت خیبر پختونخوا کے تمام اضلاع میں بلدیاتی حکومتیں تو قائم ہیں لیکن عملی طور پر ان کے پاس نہ فنڈز ہیں، نہ اختیارات، 3 سال گزرنے کے باوجود مقامی نمائندے ایک ایک پیسے کو ترس رہے ہیں۔
خیبر پختونخوا کی بے اختیار بلدیاتی حکومتیں اور نمائندے فنڈز کو ترس گئے، نائبر ہوڈ اور ویلیج کونسلز کے چیئرمین لاکھوں روپے واجب الادا اعزازیے کے انتظار میں ہیں، جبکہ تمام چیئرمین تاحال 30 ہزار روپے ماہانہ اعزازیہ بھی نہیں پا سکے۔
تحصیل اور ڈسٹرکٹ مئیرز بھی حکومت کی ”قسطوں“ کے منتظر ہیں۔ 90 ارب روپے کے ترقیاتی فنڈز کی منظوری تو ہو چکی ہے،لیکن زمین پر کام کی صورتحال صفر ہے ۔
بلدیاتی نمائندوں نے بارہا احتجاج بھی کیا لیکن صوبائی حکومت صرف باتوں سے ٹالتی رہی۔ بلدیاتی نظام کو مؤثر بنانے کے حکومتی دعوے، صرف کاغذوں کی حد تک محدود نظر آتے ہیں۔
بلدیاتی حکومتوں کا وجود صرف نام کا رہ گیا ہے۔ اختیارات کی منتقلی اور فنڈز کی فراہمی کے بغیر مقامی حکومتیں عوامی مسائل کیسے حل کریں گی؟ یہ سوال اب ہر شہری کی زبان پر ہے۔