اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 مارچ2025ء)قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پی ٹی آئی کے سینئر رہنما عمر ایوب نے کہا ہے کہ بنوں کینٹ اور بلوچستان میں جو دہشت گردی کے واقعات ہوئے ہیں، ان کی مذمت کرتا ہوں، دہشت گردی کی جو لہر ہے یہ تمام انٹیلیجنس ایجنسیوں کی ناکامی ہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ ان ایجنسیوں کے افسران کا کورٹ مارشل ہونا چاہیے۔

ڈسٹرکٹ کمپلیکس اسلام آباد کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج کل گورننس نام کی کوئی چیز نہیں ہے، یہ ایک پکے کے ڈاکو بن گئے ہیں اور کچے کے ڈاکوؤں سے نہیں لڑ سکتے، روپے کے مقابلے میں ڈالر کا ایکسچینج ریٹ 165 روپے رکھا گیا، قرضوں کی ادائیگی 265 روپے میں ہوئی اور عوام کو 400 ارب کا ٹیکہ لگایا گیا۔

(جاری ہے)

عمر ایوب نے کہا کہ یہ اس رجیم کی ناکامی ہے جس سے 1400 ارب روپے کا نقصان ہوا، آئین اور قانون کی بالادستی ہونی چاہیے، یہی تحریک انصاف کا مؤقف ہے، بانی پی ٹی آئی عمران خان، بشریٰ بی بی، شاہ محمود قریشی، ڈاکٹر یاسمین راشد سمیت دیگر قیادت پابند سلاسل ہے۔

اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ہم رمضان میں یہاں عدالت میں شوق سے نہیں ہیں، ہمارے اوپر سینکڑوں کی تعداد میں مقدمات ہیں، محسن نقوی 2 منٹ کے لیے قومی اسمبلی گئے اور پھر بھاگ گئے، وزیراعظم ہمارے سامنے نہیں بیٹھ سکتے، ہمارا سامنا نہیں کر سکتے۔انہوں نے کہا کہ بنوں اور بلوچستان میں جو واقعات ہوئے ہیں اس کی مذمت کرتا ہوں، دہشت گردی کی جو لہر ہے یہ تمام انٹیلیجنس ایجنسیوں کی ناکامی ہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ ان ایجنسیوں کے افسران کا کورٹ مارشل ہونا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان ایجنسیوں کا دھیان صرف پاکستان تحریک انصاف پر ہے، یہ ایجنسیاں لوگوں کو لاپتا کر رہی ہیں، پی ٹی آئی کے کارکنان کے گھروں میں ایجنسیوں کے لوگ ہی جاتے ہیں، پنجاب اور اسلام اباد پولیس چور اور ڈاکو بن گئے ہیں، یہ لوگ بھتے لیتے ہیں ہماری حکومت میں دہشت گردی بالکل ختم ہو گئی تھی۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کی ناکامی ہے نے کہا کہ

پڑھیں:

پاکستان کا افغان طالبان سے تحریری ضمانتوں کا مطالبہ—بھارت کی ریاستی دہشت گردی بے نقاب، دفترِ خارجہ کا دوٹوک اعلان!

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہےکہ پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان روایتی معنوں میں جنگ بندی نہیں، ابھی بھی صورتحال ایسی نہیں کہ ہم کہیں جنگ بندی کی صورتحال میں بہتری آئی ہے، ہمیں افغان قیادت سے تحریری ضمانتیں چاہئیں۔ ترجمان دفتر خارجہ طاہر اندرابی نے ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں کہا کہ افغانستان میں منظور ہونے والی قرارداد کا مسودہ نہیں دیکھا، افغانستان کا ان کے اپنے شہری کی جانب سےکسی قسم کی دہشت گردی کو ماننا مثبت ہے، ہم اس قرارداد کے مسودے کا انتظار کر رہے ہیں، اس کے باوجود ہمیں افغان قیادت سے تحریری ضمانتیں چاہئیں۔ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغانستان بھیجا جانے والا امدادی قافلہ ہماری سائیڈ سے کلیئر ہے، یہ طالبان پر ہے کہ وہ اس امدادی قافلے کو وصول کرتے ہیں یا نہیں، افغان عوام کی مشکلات دیکھتے ہوئےاقوام متحدہ کی درخواست پرامدادی قافلہ روانہ کیا۔ افغانستان میں ہمارا سفارتی مشن کام کر رہا ہے، ہمارے مشن نے افغانستان کو حالیہ دہشت گردوں اور ان کےہینڈلرز کے حوالے سے آگاہ کیا ہوگا۔ترجمان کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیر خارجہ کے اشتعال انگیز بیان کو مسترد کرتے ہیں، افواج پاکستان ملکی سرحدوں کے تحفظ کے لیے پُرعزم ہیں، پروپیگنڈے کے ذریعے حقائق کو مسخ نہیں کیا جاسکتا، پاکستان پُرامن بقائے باہمی پر یقین رکھتاہے، پاکستان اپنے قومی مفاد اور خودمختاری کا ہر صورت دفاع کرےگا۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف ریاستی پشت پناہی میں دہشت گردی جاری ہے، بھارت کی جانب سے افغان سرزمین پرفتنہ الخوارج اور فتنہ الہندوستان سے تعاون کسی سے ڈھکا چھپا نہیں، اس لیے بھارت کے ذریعہ ان دہشت گردوں کی خطرناک ہتھیاروں تک ممکنہ رسائی بعید ازقیاس نہیں۔ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو افسوس ہےکہ بھارت نے سارک پراسیس کو روکا ہوا ہے، بھارت نے یہ پہلی مرتبہ سارک کے عمل میں رکاوٹ نہیں ڈالی، بھارت نےماضی میں کسی اور ملک کے حوالے سے سارک میں اسی طرح رکاوٹ ڈالے رکھی تھی، مقبوضہ کشمیر میں غیر قانونی قبضہ کی صورتحال کا سامنا ہے، اس صورتحال کا کسی صورت پاکستان کی صورتحال سے مقابلہ نہیں کیا جاسکتا، سیکڑوں کشمیری بھارت کی جیلوں میں غیر قانونی طور پر قید ہیں، اقوام متحدہ رپورٹ کےمطابق2800کشمیری جبری وغیرقانونی طور پربھارتی جیلوں میں قید ہیں۔غزہ کے حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ رفاہ کراسنگ کھولنے پر اسرائیلی بیان پر پاکستان سمیت 8 اسلامی عرب ممالک نے بیان جاری کیا، غزہ میں انٹرنیشنل اسٹیبلائزیشن فورس میں افرادی قوت بھیجنا کسی بھی ملک کا آزادانہ فیصلہ ہوگا، ابھی تک پاکستان نے اس حوالے سے ایسا کوئی فیصلہ نہیں کیا۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان اور برطانیہ میں قیدیوں کے تبادلےکا باقائدہ معاہدہ نہیں ہے، باقاعدہ معاہدہ نہ ہونے کے باعث کیس ٹو کیس بیسز پر معاملات کو دیکھا جاتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • افغانستان اور دہشت گردی
  • برطانیہ: تمام خفیہ ایجنسیوں کو ایک پلیٹ فارم پر یکجا کرنے کا فیصلہ
  • قمرجاوید باجوہ اور3 ججوں کا احتساب ہونا چاہیے،ن لیگی سینیٹر
  • برطانیہ کا ملکی خفیہ ایجنسیوں کو ضم کرنے کا فیصلہ
  • عمران خان کی قید تنہائی اور غیر انسانی سلوک ختم ہونا چاہیے، اقوام متحدہ کا مطالبہ
  • جرنیل کے کورٹ مارشل سے فوجی و سول افسران محتاط ہونگے: نیئر بخاری
  • تھری سٹار جنرل کے کورٹ مارشل اور سزا سے آئندہ فوجی اور سول افسران محتاط ہونگے، نیئر بخاری
  • 3 اسٹار جنرل کے کورٹ مارشل سے فوجی اور سول افسران محتاط ہوں گے: نیئر بخاری
  • قوم برسوں فیض حمید اور جنرل باجوہ کے بوئے بیجوں کی فصل کاٹے گی، وزیر دفاع۔ ساتھ دینے والے سیاستدانوں کا بھی فوجی عدالت میں ٹرائل ہونا چاہیے، رانا ثناء اللہ
  • پاکستان کا افغان طالبان سے تحریری ضمانتوں کا مطالبہ—بھارت کی ریاستی دہشت گردی بے نقاب، دفترِ خارجہ کا دوٹوک اعلان!