مصطفی قتل کیس؛ ملزم ارمغان کے والد نے دروازہ نہ کھولا، ایف آئی اے کی ٹیم ناکام لوٹ گئی
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 مارچ2025ء)ایف آئی اے اینٹی منی لانڈرنگ سیل کی ٹیم مصطفی قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان کے گھر تفتیش کے لیے پہنچی مگر دروازہ نہ کھولے جانے پر ناکام واپس لوٹ گئی۔تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے اینٹی منی لانڈرنگ سیل نے ارمغان قتل کیس کی تحقیقات تیز کردی ہیں۔ تفتیش کیلیے ایف آئی اے کی ٹیم نے ملزم ارمغان کے گھر دورہ کیا لیکن گھر کے اندر داخل ہونے میں کامیاب نہ ہو سکے۔
(جاری ہے)
ایف آئی اے کے اہلکار ایس ایچ او گزری کے ہمراہ ملزم ارمغان کے گھر کے باہر تقریبا ایک گھنٹے تک کھڑے رہے ۔ اس موقع پر ملزم ارمغان کے وکلا بھی گھر کے باہر موجود تھے ۔ ایف آئی اے اور پولیس اہلکار ایک گھنٹے تک ملزم ارمغان کے والد کامران قریشی سے رابطے کی کوشش کرتے رہے اور دروازے کھٹکھٹاتے رہے لیکن ملزم ارمغان کے گھر کا دروازہ نہیں کھولا گیا۔واضح رہے مصطفی قتل کیس کی تفتیش کیلیے پولیس کی جانب سے ایف آئی اے کو خط لکھا گیا تھا جس کے بعد ایف آئی اے کے سائبر کرائم سیل اور اینٹی منی لانڈرنگ سیل نے خصوصی ٹیم بنا کر ملزم ارمغان کے حوالے سے تفتیش شروع کی تھی۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ملزم ارمغان کے گھر ایف آئی اے قتل کیس
پڑھیں:
بیٹا مجرم ہو تو سزا دیں مگر غائب نہ کریں، وزارت داخلہ کے لاپتا ملازم کے والد کی استدعا
پشاور:وزارت داخلہ کے لاپتا ملازم کے والد نے عدالت میں مقدمے کی سماعت کےد وران کہا کہ میرا بیٹا مجرم ہے تو اسے سزا دیں مگر ایسے غائب نہ کریں۔
ہائی کورٹ میں وزارت داخلہ کے ملازم کمپیوٹر آپریٹر محمد عثمان کی گمشدگی سے متعلق درخواست پر سماعت قائم مقام چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے کی، جس میں لاپتا شخص کے والد، وکیل، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل اور ڈپٹی اٹارنی جنرل پیش ہوئے۔
دورانِ سماعت وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پولیس کے ساتھ سفید کپڑوں میں ملبوس افراد نے درخواست گزار کو گھر سے اٹھایا۔
وزارت داخلہ کے لاپتا ملازم کے والد نے بتایا کہ گزشتہ 7 ماہ سے میرے بیٹے کو لاپتا کیا گیا ہے۔ ہم محب وطن ہیں، ہمارے خاندان کا کوئی بھی فرد وطن کے ساتھ غداری نہیں کرسکتا۔
جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے استفسار کیا کہ آپ کے بیٹے نے کیا کیا ہے کہ اسے غائب کیا گیا، جس پر انہوں نے جواب دیا کہ میرے بیٹے نے اگر کچھ کیا ہو تو سزا دیں، لیکن اس طرح غائب نہ کریں۔
قائم مقام چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ رپورٹس دیکھنے کے بعد ہم فیصلہ کر سکیں گے۔
بعد ازاں عدالت نے پولیس سمیت وفاقی اور صوبائی حکومت سے رپورٹ طلب کرلی۔