Daily Ausaf:
2025-04-22@05:58:36 GMT

معاشی مسائل، مہنگائی اور اشیا کی بلند قیمتوں کا حل

اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT

تعارف۔ پاکستان میں بڑھتی ہوئی مہنگائی، معیشتی عدم استحکام، اور عام آدمی کی قوتِ خرید میں کمی ایک سنگین مسئلہ بن چکا ہے۔ ان مسائل کی بنیادی وجہ درمیان کے غیر ضروری مڈل مین (واسطہ کار) ہیں، جو پیداوار سے صارف تک رسد میں رکاوٹیں ڈال کر قیمتیں مصنوعی طور پر بڑھاتے ہیں۔
اس کا بہترین حل ایک ایسا سپلائی چین سسٹم (رسدی نظام) متعارف کروانا ہے جس میں کسان، ماہی گیر، اور دیگر چھوٹے پروڈیوسرز اپنی مصنوعات براہِ راست صارفین یا ریٹیلرز (خوردہ فروشوں)کو فروخت کریں، بغیر کسی مڈل مین کے۔ اس ماڈل سے قیمتیں کم ہوں گی، معیشت مستحکم ہوگی، اور عام آدمی کو بنیادی اشیا مناسب نرخوں پر میسر آئیں گی۔
حکومت کے لیے تجویز کردہ اقدامات۔-1 براہِ راست پروڈیوسر سے فروخت کا ماڈل متعارف کروایا جائے۔
کسانوں، ماہی گیروں، اور دیگر چھوٹے پروڈیوسرز کو اجازت دی جائے کہ وہ براہِ راست ریٹیلرز یا صارفین کو فروخت کریں۔ حکومت ایسے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز اور کوآپریٹو گروپس تشکیل دے، جہاں پروڈیوسر اور خریدار براہ راست لین دین کر سکیں۔
-2 موثر رسدی نظام کی تشکیل:حکومت کو چاہیے کہ پروڈیوسر کی زیرِ ملکیت تقسیم کاری کے نیٹ ورکس اور مشترکہ ٹرانسپورٹ سہولیات فراہم کرے تاکہ پروڈیوسرز اپنی اشیا خود مارکیٹ تک پہنچا سکیں۔کولڈ اسٹوریج اور ڈی سینٹرلائزڈ ویئر ہائوسز میں سرمایہ کاری کی جائے تاکہ قابلِ خرابی اشیا تازہ اور کم قیمت پر صارفین تک پہنچ سکیں۔
-3 شفافیت اور کارکردگی کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال:* حکومتی سرپرستی میں ڈیجیٹل مارکیٹ پلیس اور موبائل ایپلی کیشنز بنائی جائیں، جہاں پروڈیوسر اور خریدار بغیر کسی واسطہ کار کے براہ راست لین دین کر سکیں۔ بلاک چین ٹیکنالوجی کے ذریعے مصنوعات کی قیمتوں، معیار اور سپلائی چین کو شفاف بنایا جائے۔
-4 حکومتی پالیسی اور ریگولیشن کی مدد: ایسے قوانین بنائے جائیں جو غیر ضروری مڈل مین کو محدود کریں اور قیمتوں میں بلاجواز اضافے کو روکا جا سکے۔براہِ راست تجارت کے ماڈلز کو اپنانے والے کاروباروں کے لیے ٹیکس میں چھوٹ اور سبسڈی فراہم کی جائے۔کسانوں اور پروڈیوسرز کے لیے مارکیٹ تک آسان رسائی کے لیے بیوروکریسی کے مسائل کو کم کیا جائے۔
-5 چھوٹے پروڈیوسرز اور کاروباری افراد کی حوصلہ افزائی: حکومت چھوٹے کاروباری افراد اور کسانوں کے لیے تربیتی پروگرام شروع کرے، تاکہ وہ براہِ راست مارکیٹ میں تجارت کے طریقے سیکھ سکیں۔پروڈیوسر کوآپریٹوز قائم کیے جائیں، جہاں چھوٹے پروڈیوسرز مل کر زیادہ موثر طریقے سے مارکیٹ میں داخل ہو سکیں۔
متوقع فوائد کم قیمتیں:درمیانی واسطہ کار ختم ہونے سے مصنوعی مہنگائی کم ہوگی اور عام آدمی کو اشیا ء مناسب نرخوں پر دستیاب ہوں گی۔
مہنگائی پر قابو:جب مارکیٹ میں سپلائی چین مستحکم ہوگی اور اشیا براہِ راست خریداروں تک پہنچیں گی، تو قیمتوں میں غیر ضروری اتار چڑھائو ختم ہوگا۔
پروڈیوسرز کو زیادہ منافع:کسانوں اور دیگر پروڈیوسرز کو براہِ راست منافع ملے گا اور وہ مڈل مین کے استحصال سے بچ سکیں گے۔
معاشی استحکام:جب قیمتیں مستحکم ہوں گی، تو معاشی بے یقینی کم ہوگی، جس سے سرمایہ کاری اور روزگار کے مواقع بڑھیں گے۔
روزگار اور معیشت کی ترقی:نئے لاجسٹکس نیٹ ورکس، ڈیجیٹل ٹریڈ پلیٹ فارمز، اور پروڈیوسر کوآپریٹوز کے ذریعے بے شمار نئی ملازمتیں پیدا ہوں گی، جو ملکی معیشت کو مزید ترقی دیں گی۔نتیجہ یہ ماڈل پہلے ہی دنیا کے کئی ممالک میں کامیابی سے نافذ کیا جا چکا ہے، اور یہ ثابت ہو چکا ہے کہ براہِ راست تجارت کا نظام مہنگائی پر قابو پانے اور معیشت کو مستحکم کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔
پاکستان کو بھی اس سمت میں فوری اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے تاکہ عوام کو ریلیف دیا جا سکے، کاروبار کو فروغ دیا جا سکے، اور ایک مستحکم اور پائیدار معیشت تشکیل دی جاسکے۔ ہم حکومتِ پاکستان سے اپیل کرتے ہیں کہ اس تجویز کو سنجیدگی سے زیرِ غور لائے اور عملی اقدامات کرے تاکہ ملک میں معاشی استحکام اور خوشحالی کا نیا دور شروع ہو سکے۔یہ محض ایک تجویز نہیں، بلکہ ایک پائیدار حل ہے، جو پاکستان کی معیشت کو مستحکم کر سکتا ہے!

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کم ہوگی مڈل مین کے لیے ہوں گی

پڑھیں:

ملکی معیشت کا انحصار برین ڈرین اور ترسیلات زر پر ہے

کراچی:

پاکستان کو حقیقی معاشی تبدیلی کے لیے جامع اسٹرکچرل اصلاحات کرنا ہونگی، اب تک ہماری معیشت کا انحصار برین ڈرین اور ترسیلات زر پر ہے، جبکہ ہم نے اپنی مقامی معیشت کو عالمی کھلاڑیوں کا مقابلہ کرنے کے قابل نہیں بنایا ہے۔ 

اس وقت توقع سے کم پٹرولیم قیمتیں اور توقع سے زیادہ ترسیلات زر نے یہ موقع فراہم کیا ہے، کہ اس طرح بچنے والے ڈالرز کو معیشت کی بنیادوں کو مضبوط کرنے کے لیے استعمال کیا جاسکے۔ 

مزید پڑھیں: ترسیلات زر میں نمایاں اضافہ : کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ایک ارب ڈالر سے زائد ہوگیا

پٹرولیم مصنوعات کی عالمی قیمتیں 50 سے 60 ڈالر فی بیرل رہنے کی صورت میں پاکستان کو الگے چار سالوں میں 6 سے 8ارب ڈالر کی بچت ہوگی، جبکہ ترسیلات زر میں ہر سال 3 ارب ڈالر کا اضافہ مجموعی طور پر 18 سے 20 ارب ڈالر کی مضبوط بنیادیں فراہم کرسکتا ہے۔ 

تاہم اس سے فائدہ اٹھانے کے لیے ضروری ہے کہ حکومت تیل کی عالمی قیمتوں میں کمی کا فائدہ صارفین کو منتقل نہ کرے، اس طرح حاصل ہونے والی رقم کو پیداواری شعبوں کی ترقی اور مضبوطی کیلیے خرچ کیا جاسکے گا۔ 

مزید پڑھیں: ترسیلات زر کا ریکارڈ سطح پر پہنچنا حکومتی پالیسیوں پر اعتماد کی عکاسی ہے، وزیرِاعظم

شرح سود کو ڈبل ڈیجیٹ میں برقرار رکھا جائے، سنگل ڈیجیٹ میں لانے سے امپورٹ شدہ اشیاء کی کھپت میں اضافہ ہوگا، جس سے زرمبادلہ کے ذخائر متاثر ہونگے، امپورٹ پر سخت کنٹرول رکھا جائے، صرف انتہائی ضروری اور خام مال کی امپورٹ کی اجازت دی جائے۔ 

بچت کو بیرونی قرضوں کی ادائیگی کیلیے استعمال میں لا کر بیرونی دباؤ کو کم کیا جاسکتا ہے، ریئل اسٹیٹ پر بے لگام منافع کو محدود کرنا چاہیے، اس طرح ریئل اسٹیٹ میں کی گئی سرمایہ کاری کا پہیہ پیداواری شعبوں کی طرف گھوم جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • گندم نرخوں کو مدنظر رکھ کر کھاد کی قیمتوں کا تعین کیا جائے،راناتنویرحسین
  • پاکستان سپر لیگ 10 شائقین کرکٹ کی توجہ کا مرکز’’براہ راست دیکھنے‘‘ کا نیا ریکارڈ قائم
  • ملکی معیشت کا انحصار برین ڈرین اور ترسیلات زر پر ہے
  • معاشی اثاثہ
  • شامی ایئرلائنز کا متحدہ عرب امارات کے لیے براہِ راست پروازیں بحال کرنے کا اعلان
  • مزید کن ممالک کے ساتھ پی آئی اے کی براہ راست پروازیں شروع ہو گی؟
  • باکو-لاہور پی آئی اے کی براہ راست پروازوں سے سیاحت کو فروغ دیا جاسکے گا، وزیراعظم
  • باکو-لاہور پی آئی اے کی براہ راست پروازوں سے سیاحت کو فروغ دیا جاسکے گا، وزیراعظم
  • معیشت بحالی کی جانب گامزن، آرمی چیف کا بھی اہم کردار ہے، عطا تارڑ
  • معیشت بحالی کی جانب گامزن، آرمی چیف کا بھی اہم کردار ہے:عطاء تارڑ