میری قیادت میں امریکا ناقابل تسخیر، ٹیکس لگانیوالوں پر جوابی ٹیکس لگائیں گے: ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
میری قیادت میں امریکا ناقابل تسخیر، ٹیکس لگانیوالوں پر جوابی ٹیکس لگائیں گے: ٹرمپ WhatsAppFacebookTwitter 0 5 March, 2025 سب نیوز
واشگنٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا پر ٹیکسز لگانے والے ممالک پر جوابی ٹیکس لگانے کا اعلان کردیا۔
صدارت سنبھالنے کے بعد کانگریس سے پہلا خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکا پھر سے میدان میں آگیا ہے، ہم نے ڈیڑھ ماہ میں جتنا کام کیا اتنا دیگر نے 4 سالوں میں کیا۔
صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ ہم نے ابھی تو کام شروع ہی کیا ہے، امریکا اپنے پہلے مومینٹم پر واپس آگیا ہے، امریکا پہلے سے بہتر انداز میں آگے بڑھ رہا ہے، امریکا کے سنہری دور کا آغاز ہوچکا ہے۔
ڈیموکریٹک رکن کانگریس آل گرین کی جانب سے صدر ٹرمپ کی تقریر کے دوران احتجاج کیا گیا، ٹرمپ کو تنقید کا نشانہ بنانے پر ڈیموکریٹک قانون ساز کو کانگریس سے نکال دیا گیا۔
ٹرمپ نے خطاب جاری رکھتے ہوئے مزید کہا کہ اقتدار میں آنے کے بعد امریکا میں غیرقانونی مقیم افراد کے خلاف اقدامات کیے، ڈیموکریٹ میرے لیے کھڑے نہیں ہوں گے، ایسا ہونا نہیں چاہیے، میری قیادت میں امریکا نا قابل تسخیر ہے۔
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ڈیموکریٹ کو دعوت دیتا ہوں مل کر امریکا کو عظیم بنائیں، معدنیات کی پیداوار کو بڑھانے کیلئے تاریخی اقدامات کروں گا، معیشت کی بحالی میری ترجیحات میں سے ایک ہے، پچھلی انتظامیہ سے معاشی تباہی اور افراط ذرکا ڈراؤنا خواب ملا، جوبائیڈن نے انڈوں تک کی قیمت لوگوں کی قوت خرید سے باہر کردی تھی۔
ٹرمپ نے تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ہم نے جرائم کا خاتمہ کیا مگر ڈیموکریٹس اس پر خوش نہیں، امریکی عوام کا پیسہ امداد پر ضائع کیا گیا، شرح سود میں کمی لائی گئی، بجٹ میں توازن لائیں گے، 5 ملین ڈالرز سے گولڈ کارڈ جاری کرینگے جو گرین کارڈ سے بہتر ہو گا، ہم اپنا قرض گولڈ کارڈ لینے والوں کی رقم سے اتاریں گے۔
امریکی صدر نے بتایا کہ تبدیلی کی راہ میں حائل بیوروکریٹ کو نکال دیں گے، 6 ہفتے کے دوران تقریباً 100 کے قریب ایگزیکٹو آرڈرپر دستخظ کیے، امداد کے طور پر دیا پیسہ واپس لا کر مہنگائی کم کرنے کیلئے استعمال کریں گے۔
ٹرمپ نے اعلان کیا کہ 2 اپریل سے جو ملک امریکا پر ٹیکس لگائے گا ہم جوابی ٹیکس لگائیں گے، کینیڈا کو سبسڈی دیتے ہیں، اب ایسا نہیں ہو گا، امریکا میں چیزیں نہیں تیار کریں گے تو ٹیرف دینا پڑے گا، نئی تجارتی پالیسی سے کسانوں کو فائدہ ہو گا، کوئی مقابلہ نہیں کر سکے گا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے بتایا کہ 4 سال میں 21 ملین افراد امریکا آئے، بائیڈن کی اوپن بارڈر پالیسی تھی، اقتدارمیں آنے کے بعد امریکا میں غیرقانونی مقیم افراد کے خلاف اقدامات کیے، ہم غیرقانونی امیگرینٹس کو نکالیں گے، غیرقانونی امیگرینٹس کے خلاف امریکی تاریخ کا سخت ترین کریک ڈاون کیا جارہا ہے، اس حوالے سے زہریلی نسلی پالیسی ختم کر دی۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ کینیڈا اور میکیسیکو کو امریکا میں منشیات کی سمگلنگ روکنا ہوگی، اس موقع پر صدر ٹرمپ نے کینسر کے 15 سال کے مریض لڑکے کو اعزازی سیکرٹ ایجنٹ بنانے کا بھی اعلان کیا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: جوابی ٹیکس
پڑھیں:
غزہ امن منصوبے کا دوسرا مرحلہ مؤخر، صدر ٹرمپ نے وجہ بھی بتا دی
امریکا اور اسرائیل کا پُرزور اصرار ہے کہ غزہ کی تعمیر نو تب ہی شروع ہوسکتی ہے، جب حماس مکمل طور پر غیر مسلح ہو جائے۔ تاہم امریکا اب تک کسی بھی ملک کو قائل نہیں کرسکا کہ وہ غزہ کے مشرقی حصے میں اسرائیلی فوج کی جگہ لینے والی انٹرنیشنل اسٹیبلائزیشن فورس (ISF) میں شمولیت اختیار کرے، کیونکہ اکثر ممالک حماس سے براہِ راست ٹکراؤ سے ہچکچا رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کے آغاز اور عمل درآمد سے متعلق ایک بڑا اعلان کرکے سب کو حیران کر دیا۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر نے کہا کہ غزہ کے انتطامی امور کو سنبھالنے کے لیے بنائے جانے والے بورڈ آف پیس کا اعلان فی الحال روک دیا گیا ہے۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ اب بورڈ آف پیس کے ارکان کا اعلاں رواں ماہ کے بجائے آنے والے سال 2026ء کے شروع میں کیا جائے گا۔ جس کا مطلب ہے کہ غزہ جنگ بندی کے دوسرے مرحلے پر عمل درآمد کا آغاز اب کرسمس اور سال نو کی چھٹیوں کے بعد شروع ہوگا۔ قبل ازیں امریکی حکام نے بتایا تھا کہ کرسمس سے پہلے ہی غزہ جنگ بندی کے دوسرے مرحلے اور بورڈ آف پیس کے اراکین کے ناموں کے اعلان کی امید رکھتے ہیں۔ اس کے برعکس تاحال مذاکرات ابتدائی مرحلے میں ہی رکے ہوئے ہیں، خاص طور پر حماس کے مکمل غیر مسلح کیے جانے کا معاملہ تاحال حل طلب ہے۔
امریکا اور اسرائیل کا پُرزور اصرار ہے کہ غزہ کی تعمیر نو تب ہی شروع ہوسکتی ہے، جب حماس مکمل طور پر غیر مسلح ہو جائے۔ تاہم امریکا اب تک کسی بھی ملک کو قائل نہیں کرسکا کہ وہ غزہ کے مشرقی حصے میں اسرائیلی فوج کی جگہ لینے والی انٹرنیشنل اسٹیبلائزیشن فورس (ISF) میں شمولیت اختیار کرے، کیونکہ اکثر ممالک حماس سے براہِ راست ٹکراؤ سے ہچکچا رہے ہیں۔ اگرچہ امریکا نے آذربائیجان کو اس فورس میں شامل کرنے کا عندیہ دیا تھا مگر آذربائیجان نے انکار کر دیا۔ اس کے برعکس ترکیہ جو حماس سے رابطے اور ثالثی کی صلاحیت رکھتا ہے، متعدد بار اس فورس میں شامل ہونی کی خواہش کا اظہار کرچکا ہے، لیکن اسرائیل نے ویٹو کر دیا۔ اس وجہ سے بھی متعدد ممالک غزہ پیس فورس میں شامل ہونے سے پیچھے ہٹ رہے ہیں۔ امریکا کی اسرائیل کے مؤقف کو نرم کرانے کی کوششیں کامیاب نہیں ہوسکی ہیں۔
دوسری جانب حماس کے سینیئر رہنماء خالد مشعل نے الجزیرہ کو انٹرویو میں کہا کہ مکمل غیر مسلح ہونا ناقابلِ قبول ہے، البتہ ہتھیار کو محفوظ رکھنے یا عارضی طور پر ذخیرہ کرنے پر غور کیا جا سکتا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ حماس کو غیر مسلح کرنے کا مطلب اس کی تنظیم کی روح چھین لینا ہے۔ البتہ غیر جانبدار فسطینی فورس کے قیام کے بعد سوچا جا سکتا ہے۔ خالد مشعل نے غیر ملکی فوجوں کے غزہ میں تعیناتی کو "قبضے" سے تعبیر کرتے ہوئے متبادل طریقے اپنانے کی تجویز دی۔ حماس رہنماء نے سرحدوں پر بین الاقوامی فورس کی تعیناتی پر رضامندی ظاہر کرتے ہوئے لبنان میں UNIFIL کی مثال بھی دی۔ یاد رہے کہ صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ بورڈ آف پیس کی سربراہی وہ کریں گے، جس میں ٹونی بلیئر سمیت متعدد عالمی رہنماء شامل ہوں گے۔