سعودی عرب میں سالانہ قرآنی مقابلے : 50 کروڑ سے زائد کے انعامات تقسیم
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
ریاض: سعودی عرب میں حفظ، تلاوت اور تفسیر قرآن کے 26ویں سالانہ شاہ سلمان مسابقہ برائے قرآن میں نمایاں کامیابی حاصل کرنے والے امیدواروں کے اعزاز میں ایک شاندار تقریب کا انعقاد کیا گیا۔
یہ تقریب دارالحکومت ریاض میں منعقد ہوئی، جس میں ریاض ریجن کے گورنر شہزادہ فیصل بن بندر بن عبدالعزیز، وزیر اسلامی امور ڈاکٹر عبداللطیف الشیخ اور دیگر اہم شخصیات نے شرکت کی۔
تقریب کے دوران کامیاب ہونے والے امیدواروں نے قرآن پاک کی تلاوت کا شرف حاصل کیا۔ وزیر برائے اسلامی امور ڈاکٹر عبداللطیف الشیخ نے اس موقع پر خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ قرآن پاک انسانیت کے لیے بھلائی اور فلاح کی کتاب ہے، جس پر عمل کر کے مسلمان ہدایت اور کامیابی حاصل کر سکتے ہیں۔
تقریب کے آخر میں حفظ، تلاوت اور تفسیر میں کامیابی حاصل کرنے والے امیدواروں میں 70 لاکھ ریال سے زائد کے انعامات تقسیم کیے گئے۔
یہ مسابقہ سعودی عرب میں قرآن پاک کی ترویج و اشاعت کے لیے اہم سنگ میل سمجھا جاتا ہے، جس میں ہر سال دنیا بھر سے قرآنی علوم کے ماہرین شرکت کرتے ہیں۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پنجاب کا کوئی محکمہ ترقیاتی اہداف حاصل نہیں کر سکا، فنانشل رپورٹ نے قلعی کھول دی
لاہور:پنجاب کا ایک بھی محکمہ رواں مالی سال میں ترقیاتی اہداف حاصل نہیں کر سکا، فنانشل رپورٹ نے کارکردگی کا پول کھول دیا۔
صوبائی اسمبلی میں پوسٹ بجٹ بحث کے لیے رواں مالی سال کے تیسرے کوارٹر کی فنانشل رپورٹ نے سرکاری محکموں کی کارکردگی کی قلعی کھول دی ، جس کے مطابق پنجاب کا ایک بھی سرکاری محکمہ رواں مالی سال کے تیسرے کوارٹر کے طے شدہ اہداف حاصل نہیں کرسکا ۔
رپورٹ کے مطابق پنجاب حکومت نے تیسرے کوارٹر کے لیے مجموعی طور پر 488 ارب 43 کروڑ روپے جاری کیے ، تاہم رواں مالی سال کے تیسرے کوارٹر تک مجموعی طور پر 355 ارب 43 کروڑ روپے خرچ کیے جاسکے ۔
محکمہ زراعت کو 3 ارب روپے کا بجٹ ملا لیکن ایک ارب 21 کروڑ روپے خرچ ہوسکے ۔ اسی طرح بورڈ آف ریونیو کو 30 ارب 50 کروڑ روپے کا بجٹ ملا تاہم 4 ارب 79 کروڑ روپے خرچ کیے گیے جب کہ محکمہ مواصلات و تعمیرات کو 4 ارب 62 کروڑ روپے جاری کیے گئے لیکن 2 ارب 91 کروڑ روپے خرچ ہوئے۔
علاوہ ازیں محکمہ تعلیم کو 4 ارب 62 کروڑ روپے جاری کیے گئے لیکن2 ارب 91 کروڑ روپے خرچ کیے گئے ۔ محکمہ خزانہ کو 2 ارب 30 کروڑ روپے کا بجٹ ملے لیکن 1 ارب 33 کروڑ روپے خرچ کیے گئے۔ محکمہ جنگلات، جنگلی حیات و ماہی پروری کو 324 ارب 24 کروڑ روپے جاری کیے گئے جبکہ 296 ارب 4 کروڑ روپے خرچ کیے ۔
اسی طرح محکمہ صحت کو ایک ارب 98 کروڑ روپے جاری ہوئے لیکن 1 ارب 26 کروڑ روپےکیے گئے ۔ محکمہ داخلہ کو 25 ارب 50 کروڑ روپے دیے گئے لیکن 2 ارب 18 کروڑ روپے ہی خرچ ہوئے جب کہ محکمہ ہاؤسنگ و پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کو 1 ارب 22 کروڑ روپے ملے جبکہ 67 کروڑ روپے خرچ کیے گئے ۔
صنعت، تجارت و سرمایہ کاری کو 1 ارب 64 کروڑ روپے جبکہ 27 کروڑ روپے خرچ کیے گئے ۔ محکمہ آبپاشی کو 19 ارب 50 کروڑ روپےملے لیکن 5 ارب 85 کروڑ روپے خرچ ہوسکے اور محکمہ لائیو اسٹاک و ڈیری ڈیولپمنٹ کو 1 ارب 97 کروڑ روپے ملے لیکن 93 کروڑ روپے خرچ کیے جاسکے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ محکمہ قانون و پارلیمانی امور کو 1 ارب 41 کروڑ روپے ملے لیکن ایک ارب روپےخرچ ہوسکے ۔ محکمہ معدنیات و کان کنی کو 31 ارب روپے ملے لیکن 12 ارب 6 کروڑ روپے خرچ ہوسکے ۔ محکمہ پولیس کو 16 ارب 25 کروڑ روپے ملے لیکن 13 ارب 93 کروڑ روپے خرچ ہوئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ متفرق مدات میں 24 ارب 17 کروڑ روپے جاری کیے گئے لیکن 7 ارب 65 کروڑ روپے خرچ کیے جاسکے۔