کیا تمنا بھاٹیا اور وجے ورما نے راہیں جدا کر لیں؟
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
بالی وڈ کی مشہور اداکارہ تمنا بھاٹیا اور اداکار وجے ورما جو جلد ہی اپنی ازدواجی زندگی کا آغاز کرنے جا رہی تھی اب ان کے درمیان علیحدگی کی خبریں گردش کر رہی ہیں۔
معروف جوڑے نے اپنے تعلقات کے حوالے سے باضابطہ طور پر کوئی اعلان نہیں کیا تاہم بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق دونوں اداکاروں نے حال ہی میں اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹس سے ایک دوسرے کے ساتھ شیئر کی گئی تصاویر کو ڈیلیٹ کر دیا ہے۔
اگرچہ دونوں نے اپنے تعلقات کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، لیکن دونوں اچھے دوست رہنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور اپنے کیریئر پر توجہ مرکوز کرنے کا فیصلہ کرچکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کیا آپ کو اندازہ ہے، بھارتی اداکارہ تمنا بھاٹیا کے پاس کتنی دولت ہے؟
حال ہی میں، ہندوستان ٹائمز کے ساتھ ایک انٹرویو میں تمنا بھاٹیا نے بتایا تھا کہ وہ اگلے سال شادی کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔ انہوں نے کہا، ’میں زندگی میں بہت خوش ہوں۔ شادی بھی ہو سکتی ہے، کیوں نہیں؟، میرے لیے شادی اور کیریئر کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ میں بہت پر عزم ہوں۔ میں شادی کے بعد بھی اداکاری جاری رکھوں گی‘۔
وجے ورما اور تمنا بھاٹیا کو 2023 کے نئے سال کی تقریب میں پہلی بار ایک ساتھ دیکھا گیا تو ان کے درمیان تعلقات کی افواہیں شروع ہوئیں۔ یہ قیاس آرائیاں اس وقت مزید مستحکم ہوئیں جب اس جوڑے نے کچھ عوامی تقریبات میں ایک ساتھ شرکت کی۔ آخرکار، انہوں نے ’لَسٹ اسٹوریز 2‘ کی پروموشنز کے دوران اپنے تعلقات کو عوامی طور پر تسلیم کیا۔ تب سے، وہ ایک دوسرے کے ساتھ تقریبات، اسکریننگز، ڈیٹ نائٹس اور فنکشنز میں دکھائی دیے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کیا آپ کو اندازہ ہے، بھارتی اداکارہ تمنا بھاٹیا کے پاس کتنی دولت ہے؟
اداکارہ تمنا بھاٹیا نے 2024 میں فلم کی مہم کے دوران ایک انٹرویو میں اپنے تعلقات کو عوامی طور پر تسلیم کرتے ہوئے وجے ورما کو اپنا ’خوشی کا مقام‘ قرار دیا۔ بعد میں، وجے ورما نے بھی گزشتہ سال متعدد انٹرویو میں تمنا کے لیے اپنے جذبات کا اظہار کیا۔
وجے ورما نے ایک حالیہ انٹرویو میں بتایا تھا کہ وہ اپنی محبت کو چھپانے پر یقین نہیں رکھتے، لیکن اپنی زندگی کے کچھ لمحات کو ذاتی رکھنے کو ترجیح دیتے ہیں۔
انہوں نے انکشاف کیا تھا کہ ان کے پاس تمنا کے ساتھ 5 ہزار سے زائد تصویریں موجود ہیں، لیکن وہ انہیں عوامی طور پر شیئر کرنے کے بجائے اپنے لیے محفوظ رکھنا چاہتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بالی ووڈ تمنا بھاٹیا وجے ورما.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بالی ووڈ تمنا بھاٹیا اپنے تعلقات انٹرویو میں کے ساتھ
پڑھیں:
پاکستان میں پولیو کے خلاف سال کی دوسری قومی مہم کا آغاز
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 21 اپریل 2025ء) پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق پولیو کی بیماری کے خلاف پاکستان میں سال 2025ء کی اس دوسری ملک گیر مہم کا مقصد یہ ہے کہ ملک میں بچوں کو متاثر کرنے والی اس بیماری کے نئے واقعات کی روک تھام کی جا سکے۔
اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق پوری دنیا میں اس وقت صرف پاکستان اور اس کا ہمسایہ ملک افغانستان ہی دو ایسی ریاستیں ہیں، جہاں اس بیماری کا تاحال مکمل خاتمہ نہیں ہو سکا۔
پولیو کی بیماری ممکنہ طور پر بچوں کے لیے مہلک بھی ثابت ہو سکتی ہے اور اپنے کم عمر متاثرہ مریضوں کو یہ کلی یا جزوی طور پر جسمانی معذوری کا شکار تو بنا ہی دیتی ہے۔ جنوری سے اب تک پاکستان میں پولیو کے چھ نئے کیسزپاکستان میں اس سال جنوری سے لے کر اب تک پولیو کے چھ نئے کیسز کی تصدیق ہو چکی ہے۔
(جاری ہے)
لیکن اس میں بھی کچھ حوصلہ افزا بات یہ ہے کہ فروری کے مہینے سے اب تک اس مرض کا پاکستان میں کوئی نیا کیس سامنے نہیں آیا۔
اس سے قبل گزشتہ برس پاکستان میں، جو آبادی کے لحاظ سے دنیا کے بڑے ممالک میں شمار ہوتا ہے، پولیو کے نئے کیسز میں واضح اضافہ دیکھا گیا تھا اور ان کی تعداد 74 رہی تھی۔
حیران کن بات یہ بھی ہے کہ 2024ء میں پولیو کے 74 نئے کیسز سے قبل پاکستان میں اس سے پہلے 2021ء میں اس بیماری کا صرف ایک نیا واقعہ سامنے آیا تھا۔
ماہرین کے مطابق یہ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ ماضی قریب میں پولیو کے خلاف جو جنگ بظاہر حتمی کامیابی کی طرف جاتی دکھائی دے رہی تھی، وہ 2024ء میں واضح طور پر ناکام ہوتی دکھائی دی۔
اسی لیے اب حکومت نے ملک میں اس سال کی دوسری قومی ویکسینیشن مہم کا آغا زکیا ہے۔ پاکستانی وزیر صحت کی طرف سے والدین سے اپیلپاکستان وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے انسداد پولیو کی اس نئی مہم کے آغاز پر ملک بھر میں چھوٹے بچوں کے والدین سے اپیل کی ہے کہ وہ رواں ہفتے اپنے اپنے رہائشی علاقوں میں گھر گھر جانے والے طبی عملے سے تعاون کریں اور اپنے بچوں کے پولیو کے خلاف حفاظتی قطرے پلوائیں، تاکہ ملک سے اس بیماری کا خاتمہ کیا جا سکے۔
پاکستان میں ماضی میں مختلف عسکریت پسند گروہوں سے تعلق رکھنے والے مسلح حملہ آور خاص طور پر ملکی صوبوں بلوچستان اور خیبر پختوانخوا میں بچوں کو پولیو ویکسین پلانے والی طبی ٹیموں کے ارکان اور ان کی حفاظت پر مامور سکیورٹی اہلکاروں کو نشانہ بناتے رہے ہیں۔
ان حملوں کی وجہ عام طور پر مغرب مخالف عناصر کی طرف سے پھیلائی جانے والی یہ دانستہ غلط معلومات بنتی ہیں کہ عام بچوں کو یہ ویکیسن مبینہ طور پر اس لیے پلائی جاتی ہے کہ وہ بالغ ہو کر افزائش نسل کے قابل نہ رہیں اور یہ بھی کہ یہ عمل مبینہ طور پر مسلم بچوں کے خلاف ایک نام نہاد مغربی سازش کا حصہ ہے۔
انسداد پولیو مہم کے کارکنوں کا اغواپاکستان میں انہی بےبنیاد افواہوں اور غلط معلومات کے تناظر میں 1990 کی دہائی سے لے کر اب تک پولیو ویکسینیشن ٹیموں پر ملک کے مختلف حصوں میں کیے جانے والے مسلح حملوں میں 200 سے زائد اینٹی پولیو ورکرز اور ان کی حفاظت کرنے والے پولیس اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں۔
ان میں سے تقریباﹰ 150 پولیو ورکر اور سکیورٹی اہلکار 2012ء کے بعد مارے گئے ہیں۔
ابھی گزشتہ ہفتے ہی پاکستانی صوبے خیبر پختونخوا میں مسلح عسکریت پسندوں نے کم از کم دو ایسے اینٹی پولیو ورکرز کو اغوا بھی کر لیا تھا، جن کا تعلق عالمی ادارہ صحت سے تھا۔ ان حملہ آوروں نے ڈیرہ اسماعیل خان نامی شہر میں ان کارکنوں کی گاڑی پر فائرنگ کر کے پہلے اسے رکنے پر مجبور کر دیا تھا اور پھر اس میں سوار دو کارکنوں کو اغوا کر کے یہ عسکریت پسند اپنے ساتھ لے گئے تھے۔
یہ دونوں ہیلتھ ورکرز پاکستانی شہری بتائے گئے تھے، جو آج پیر سے شروع ہونے والی ویکسینیشن مہم کے لیے فیلڈ سٹاف کو تربیت دینے کے بعد واپس اپنے دفتر جا رہے تھے۔
ان دونوں مغویوں کو تاحال برآمد نہیں کیا جا سکا اور نہ ہی یہ واضح ہے کہ انہیں اغوا کس مسلح گروہ نے کیا ہے۔
ادارت: امتیاز احمد