چھبیس نومبر احتجاج: پی ٹی آئی کے 52 کارکنوں کی ضمانت منظور، رہائی کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
چھبیس نومبر احتجاج: پی ٹی آئی کے 52 کارکنوں کی ضمانت منظور، رہائی کا حکم WhatsAppFacebookTwitter 0 5 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد: انسداد دہشتگردی عدالت اسلام آباد نے 26 نومبر احتجاج کے دوران توڑ پھوڑ اور دیگر الزامات سے متعلق کیسز میں پی ٹی آئی کے 52 کارکنوں کی ضمانت منظور کر لی۔
تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔
عدالت نے 5 ،5 ہزار روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض پی ٹی آئی کے کارکنوں کی ضمانت بعد از گرفتاری منظور کرتے ہوئے 52 ملزمان کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ریکارڈ کے مطابق درخواست گزار ملزمان ایف آئی آر میں نامزد نہیں، درخواست گزار ملزمان کو تفتیش مکمل ہونے کے بعد جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجا گیا، بادی النظر میں ملزمان کے خلاف مزید انکوائری کا کیس ہے۔
تحریری فیصلے کے مطابق ملزمان پر الزام کا تعین صرف شواہد ریکارڈ کرنے کے بعد کیا جا سکتا ہے، ملزمان کے وکیل کے مطابق ملزمان کا مقدمے کے ساتھ تعلق نہیں جوڑا جاسکا، پراسیکیوٹر نے ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ملزمان گھناؤنے جرم میں ملوث ہیں، پراسیکیوٹر کے مطابق ملزمان کو شناخت پریڈ میں گواہوں نے شناخت کیا۔
پراسیکیوشن عدالت کو مطمئن کرنے میں ناکام رہی کہ ملزمان ضمانت کی شرائط پر عمل نہیں کریں گے، اس کا امکان نہیں کہ ملزمان انصاف کے نظام میں خلل ڈالنے کی کوشش کریں گے۔ اعلیٰ عدالتیں طے کر چکی ہیں کہ ضمانت سزا کے طور پر مسترد نہیں ہو سکتی، عدالت نے تمام 52 ملزمان کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کارکنوں کی ضمانت پی ٹی آئی کے ملزمان کو کے مطابق کا حکم
پڑھیں:
اقدام قتل کے مقدمے میں 8ملزمان ناکافی ثبوتوں کی بنیاد پر بری
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 اپریل2025ء) عدالت نے اقدام قتل کے مقدمے میں 8ملزمان ناکافی ثبوتوں کی بنیاد پر بری کر دیا ۔ضلع کچہری کے مجسٹریٹ محمد رمضان ڈھڈی نے وسیم سمیت 8 ملزمان کی بریت کا فیصلہ سنایا۔ ملزمان کی طرف سے فیصل اقبال باجوہ ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔ عدالت نے ملزمان وسیم، ندیم، لقمان، حمزہ ،لیاقت ،عاصم، احمد اور مدثر کو بری کرنے کا حکم دیا ۔(جاری ہے)
رائیونڈ پولیس نے محمد ناصر کی مدعیت میں ملزمان کیخلاف اقدام قتل، اراضی پر قبضہ کی کوشش کا مقدمہ درج کیا تھا۔ ملزمان پر سکیورٹی گارڈز مہروز، احمد شیر وغیرہ کو فائرنگ سے زخمی کرنے کا الزام تھا۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ پراسکیوشن ملزمان کیخلاف الزامات کے ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہی، پراسکیوشن کے گواہوں کے بیانات بھی ایک دوسرے سے متضاد ہیں، سپریم کورٹ کے طے شدہ اصولوں کے تحت ملزمان کو سزا دینے کیلئے مواد موجود نہیں۔