سربیائی پارلیمنٹ میں اسموک گرنیڈ اور آنسو گیس کا استعمال ، ایوان میدان جنگ میں تبدیل
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
سربیا(نیوزڈیسک) سربیائی پارلیمنٹ میں احتجاج کے دوران اپوزیشن ارکان نے اسموک گرینیڈ اور آنسو گیس کا استعمال کیا جس کے باعث ایوان میدان جنگ کا منظر پیش کرنے لگا۔
غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق سربیا کی پارلیمنٹ میں منگل کے روز اپوزیشن ارکان نے حکومت کی پالیسیوں کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ایوان میں اسموک گرینیڈ اور آنسو گیس کا استعمال کیا جس کے باعث ایوان میں افراتفری پھیل گئی۔
پارلیمنٹ کے اجلاس کے دوران جب حکمران جماعت سربین پروگریسو پارٹی (ایس این ایس) کی قیادت میں اتحادی حکومت نے ایجنڈے کی منظوری دی، تو کچھ اپوزیشن ارکان اپنی نشستوں سے اٹھ کر اسپیکر کی طرف بڑھے جہاں ان کی سکیورٹی گارڈز کے ساتھ جھڑپ ہوئی۔
اس دوران دیگر اپوزیشن ارکان نے اسموک گرینیڈ اور آنسو گیس کے شیل پھینکے جس کے نتیجے میں ایوان دھوئیں سے بھر گیا۔پارلیمنٹ کی اسپیکر آنا برنابچ کے مطابق ہنگامے میں دو اراکینِ پارلیمنٹ زخمی ہوئے جن میں سے ایک کی حالت تشویشناک ہے۔
بلوچستان: میٹرک امتحانات میں عملے کا اپنی نگرانی میں ہی اپنے بچوں کو پرچے دلانے کا انکشاف
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: اپوزیشن ارکان اور آنسو گیس
پڑھیں:
بی جے پی عدلیہ کی توہین کرنے والے اپنے اراکین پارلیمنٹ کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرتی، جے رام رمیش
کانگریس لیڈر نے کہا کہ یہ ممبران پارلیمنٹ ہمیشہ ہی نفرت انگیز تقریر کرتے رہتے اور سبک دوش ہونے والے بی جے پی صدر کی صفائی ڈیمج کنٹرول کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انڈین کانگریس کمیٹی نے بی جے پی کے ذریعے خود کو سپریم کورٹ کے حوالے سے اپنے اراکین پارلیمنٹ نشی کانت دوبے اور دنیش شرما کے بیانات سے الگ کرنے کو نقصان کی تلافی قرار دیا اور بی جے پی پر زور دیا کہ اسے کم از کم ان دونوں کو پارٹی سے نکال دینا چاہیئے۔ کانگریس نے یہ بھی پوچھا کہ دونوں بی جے پی لیڈران کے خلاف کوئی کارروائی کیوں نہیں کی گئی اور انہیں وجہ بتاؤ نوٹس کیوں جاری نہیں کیا گیا۔ کانگریس کے جنرل سکریٹری انچارج کمیونیکیشنز جے رام رمیش نے کہا کہ چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) پر دو ممبران پارلیمنٹ کے تبصروں سے پارٹی کے جلد سبکدوش ہونے والے صدر کا خود کو اور پارٹی کو الگ کر لینے کا کوئی مطلب نہیں ہے۔
جے رام رمیش نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ یہ ممبران پارلیمنٹ ہمیشہ ہی نفرت انگیز تقریر کرتے رہتے اور سبک دوش ہونے والے بی جے پی صدر کی صفائی ڈیمج کنٹرول کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کسی کو بے وقوف نہیں بنا سکتے ہیں، یہ بس ان کی منافقت کو ظاہر کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیا وزیراعظم مودی کی خاموشی کو ان کی حمایت سمجھا جائے۔ جے رام رمیش نے مودی سے بھی اس معاملے پر جواب مانگا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہندوستانی آئین پر بار بار ہونے والے ان حملوں پر وزیر اعظم کی مسلسل خاموشی ان کی حمایت کا عکاسی نہیں کرتی ہے تو ان دونوں ممبران پارلیمنٹ کے خلاف کوئی کارروائی کیوں نہیں کی گئی۔
واضح رہے کہ بی جے پی نے ہفتہ کے روز سپریم کورٹ پر دوبے اور شرما کی تنقید سے خود کو الگ کر لیا اور پارٹی کے صدر جے پی نڈا نے ان تبصروں کو ان دونوں کے ذاتی خیالات قرار دیا۔ انہوں نے حکمران جماعت کی طرف سے عدلیہ کے احترام کو جمہوریت کا ایک لازمی حصہ قرار دیا۔ نڈا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ بی جے پی کا عدلیہ اور چیف جسٹس پر ممبران پارلیمنٹ نشی کانت دوبے اور دنیش شرما کے تبصروں سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ان کے ذاتی تبصرے ہیں لیکن بی جے پی نہ تو ان سے اتفاق کرتی ہے اور نہ ہی کبھی اس طرح کے تبصروں کی حمایت کرتی ہے، بی جے پی انہیں قطعی طور پر مسترد کرتی ہے۔