وزیراعظم ایک سالہ کارکردگی پرمطمئن، وزراء کو سراہا
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
اسلام آباد (طارق محمودسمیر)وزیراعظم شہباز شریف کی مخلوط حکومت کا باضابطہ طورپر ایک سال مکمل ہوگیا ہے،حکومت کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے وزیراعظم نےنئی اور اچھی مثال قائم کرتے ہوئے وفاقی کابینہ کا اوپن اجلاس منعقد کیاجس میں وزارت خزانہ،توانائی،آئی ٹی،منصوبہ بندی اور گرین پاکستان منصوبے سے متعلق وزراء اور سینئرحکام نے بریفنگ دی،وزیراعظم شہبازشریف نے سینئرصحافیوں،تاجروں کے نمائندوں اور نوجوانوں کی موجودگی میں کابینہ سے اہم خطاب کیاجس میں انہوں نے ایک سالہ کارکردگی ،مستقبل کے چیلنجز،مہنگائی میں کمی ،دہشتگردی اورسیاسی عدم استحکام جیسے مسائل سے نمٹنے کے لیے حکومتی ترجیحات سے آگاہ کیا،اس تقریب کااہتمام وزارت اطلاعات ونشریات نے اس تاریخی کنونشن سنٹر میں کیاجس میں حال ہی میں 27سال بعد ایس سی او سربراہی کانفرنس منعقدہوئی تھی ،وفاقی وزراء ،وزرائے مملکت،مشیروں اور معاون خصوصی کی تعداد50کے قریب ہے،وزیراطلاعات ونشریات عطاء اللہ تارڑ،پرنسپل انفارمیشن آفیسرمبشرحسن،وزیراعظم کے میڈیاکوآرڈینیٹرشہبازبدرخاصے متحرک نظرآئے ،اور وزیراعظم نے کابینہ کے خصوصی اجلاس کے انتظامات کو سراہا،حیران کن بات یہ تھی کہ تحریک انصاف چھوڑنے والے سابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخواپرویزخٹک وزیراعظم کے مشیرکاعہدہ لینے کے باوجودکابینہ کے اجلاس میں شریک نہیں ہوئے جب کہ وزیرداخلہ محسن نقوی اور ایم کیوایم کے خالدمقبول صدیقی بھی وہاں موجود نہیں تھے،وزیراعظم نے اپنے خطاب میں بہت سے اہم نکات پر روشنی ڈالی اور آئی ایم ایف کے ساتھ معاملات طے کرنے کاپس منظربھی بتایااور کہاکہ شبانہ روزمحنت کے نتیجے میں مہنگائی بڑھنے کی شرح 40فیصد سے کم ہوکر ایک اعشاریہ پانچ فیصدپر آگئی،دہشت گردی ایک مسئلہ درپیش ہے 2018میں ہم نے دہشت گردی پر قابو پالیاتھااب پھر مسائل پیداہوئے ،دہشتگردوں کو واپس کون لایاسب کو پتہ ہے،وزیراعظم خوشگوارموڈ میں تھے ،انہوں نے خواجہ آصف ،اسحاق ڈار اور احسن اقبال کا باربارنام لیا اور ایک باراحسن اقبال پوچھاکہ ٹیم میں کتنے کھلاڑی ہوتے ہیں تو انہیں بتایاگیاکہ کرکٹ کی طرح ہاکی ٹیم میں بھی گیارہ کھلاڑی ہوتے ہیں جس پر وزیراعظم نے کہاکہ وہاں بھی کپتان کی ہدایت پرعمل ضروری ہوتاہے آپ نے میری ہدایات پر عمل کرکے ملک کو مشکلات سے نکالنے میں کرداراداکیا،وزیراعظم نے آرمی چیف کے کردارکوسراہتے ہوئے کہاکہ معیشت کی بہتری کے لیے آرمی چیف نے جوکرداراداکیاوہ قابل تحسین ہے ،ادارے اور حکومت ایک کشتی کے سوارہیں،وزیراعظم نے دوست ممالک کی مددکابھی تذکرہ کیااور اپوزیشن پر طنزکرتے ہوئے کہاکہ کارکردگی اتنی اچھی تھی کہ اپوزیشن کو ئی جھوٹاسکینڈل بھی سامنے نہیں لاسکی ،وزیراعظم نے اس عزم کا بھی اعادہ کیادہشت گردی کے ساتھ ساتھ سیاست میں گالم گلوچ کے کلچرکوبھی ختم کرناہوگا،انہوں نے کسی کانام لئے بغیریہ جملہ بھی کساکہ جادوٹونانہیں محنت سے کام کرناہوگاہم نومئی نہیں 28مئی والے ہیں،نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے سفارتی محاذ پر ایک سالہ کامیابیوں کا تفصیلی تذکرہ کیا،وزیرخزانہ نے معاشی پالیسیوں،پالیسی ریٹ میں کمی ،آئی ایم ایف کے ساتھ معاملات ،ایف بی آرکی تنظیم نو،ڈیجیٹائزیشن ودیگرامورپر پریزنٹیشن دی،وزیرتوانائی اویس لغاری نے بجلی کی قیمتوں میں کمی لانے کے لیے اب تک کئے گئے اقدامات پر کابینہ کو بریفنگ دی،شزافاطمہ نے انفارمیشن ٹیکنالوجی ،گرین پاکستان پروجیکٹ کے سی ای او میجرجنرل ر شاہدنذیرنے گرین پاکستان منصوبے کے تحت زرعی شعبے میں کئے گئے اقدامات سے آگاہ کیا،اٹارنی جنرل نے بھی حکومت کے اہم اقدام کاتذکرہ کرتیہوئے کہاکہ ایف بی آرکو بہتربنایاگیا اور عدالتی اصلاحات کام جاری ہے جب کہ 23ارب روپے ایک دن میں عدالت سے حکم امتناع ختم کراکرواپس کرائے گئے ہیں،بہرحال وزیراعظم نے ایک یہ اچھی روایت ڈالی کہ کابینہ کا اوپن اجلاس منعقدکیااور یہ روایت جاری رہنی چاہئے ،نئے وفاقی وزراء کو اجلاس میں بولنے کا موقع نہیں ملااور وہ مختلف اہم شخصیات سے اپنے متوقع محکموں کے حوالے سے معلومات لینے کی کوشش کرتے رہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
جے یو آئی اجلاس:سیاسی جدوجہد جاری رکھنے اور سیاسی اتحاد میں نہ جانے کا فیصلہ
جمعیت علمائے اسلام(ف) نے مرکزی مجلس عمومی کے اجلاس کے فیصلوں میں از سرنو صاف اور شفاف انتخابات کے مطالبہ کا اعادہ کرتے ہوئے صرف اپنے پلیٹ فارم سے سیاسی جدوجہد جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور باقاعدہ کسی سیاسی اتحاد میں نہ جانے کا فیصلہ کیا گیا ہے. اجلاس میں مائنز اینڈ منرلز بل کو مکمل مسترد کرتے ہوئے بلوچستان میں پارٹی کے جن اراکین اسمبلی نے اس بل کو ووٹ دیا اور ان سے وضاحت طلب کرتے ہوئے انہیں باقاعدہ شوکاز نوٹس دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق صوبائی دارالحکومت لاہور میں جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کی زیر صدارت دو روزہ اجلاس ہوا جس میں جے یو آئی کی مرکزی مجلس عمومی کے متعدد فیصلے ہوئے جس کے مطابق اجلاس میں27 اپریل کو لاہور، 11 مئی کو پشاور اور 15 مئی کو کوئٹہ میں شہداء غزہ ملین مارچ کا فیصلہ کیا گیا اور قوم سے اہل غزہ کیلئے مالی مدد فراہم کرنے کی اپیل کی گئی اورکہا گیا اجلاس ملک میں امن وامان کی بدترین صورتحال کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔ حکومتی اور ریاستی ادارے عوام کی جان ومال کو تحفظ فراہم کرنے میں مکمل ناکام نظر آتے ہیں اور دھاندلی کے نتیجے میں قائم مرکزی اور صوبائی حکومتیں عوام کے مسائل کے حل اور امن وامان کے قیام میں مکمل ناکام ہوچکی ہیں۔ جمعیت علماء اسلام پرزور الفاظ میں از سرنو صاف اور شفاف انتخابات کے مطالبہ کا اعادہ کرتی ہے اور صرف اپنے پلیٹ فارم سے سیاسی جدوجہد جاری رکھنے کا فیصلہ کیا اور باقاعدہ کسی سیاسی اتحاد میں نہ جانے کا فیصلہ کیا البتہ مشترکہ امور پر مختلف مذہبی اور پارلیمانی اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ جدوجہد کی حکمت عملی مرکزی مجلس شوری یا مرکزی مجلس عاملہ طے کرے گی۔ اجلاس میں مائنز اینڈ منرلز بل کو مکمل مسترد کیا گیا اور بلوچستان میں پارٹی کے جن اراکین اسمبلی نے اس بل کو ووٹ دیا ہے ان سے وضاحت طلب کرتے ہوئے انہیں باقاعدہ شوکاز نوٹس دینے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے جبکہ مختلف صوبوں کو درپیش مسائل پر مرکزی مجلس عاملہ اور شوریٰ حکمت عملی طے کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔