اسرائیل کا لبنان میں فضائی حملے میں حزب اللہ کے بحری کمانڈر کو نشانہ بنانیکا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
اسرائیل نے الزام لگایا کہ خضر سید ہاشم ایسی سرگرمیوں میں ملوث تھے، جو اسرائیل اور اسکے شہریوں کیلئے خطرہ تھیں۔ فوج نے مزید کہا کہ سید ہاشم، حزب اللہ کی ایلیٹ رضوان فورس کے رکن تھے اور وہ بحری اسمگلنگ آپریشنز میں بھی ملوث تھے۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیل نے اپنے ایک فضائی حملے میں لبنان کی اسلامی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ کے بحری کمانڈر کی شہادت کا دعویٰ کر دیا۔ غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق اسرائیلی فوج نے منگل کو جنوبی لبنان میں ایک فضائی حملے کے دوران حزب اللہ کے بحری کمانڈر خضر سید ہاشم کو شہید کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ اسرائیلی فوج کے بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فضائیہ نے قنا قصبے کے قریب لبنانی مسلح گروپ کے بحریہ یونٹ کے کمانڈر خضر سید ہاشم کو شہید کیا۔
اسرائیل نے الزام لگایا کہ خضر سید ہاشم ایسی سرگرمیوں میں ملوث تھے، جو اسرائیل اور اس کے شہریوں کے لیے خطرہ تھیں۔ فوج نے مزید کہا کہ خضر سید ہاشم، حزب اللہ کی ایلیٹ رضوان فورس کے رکن تھے اور وہ بحری اسمگلنگ آپریشنز میں بھی ملوث تھے۔ ادھر لبنان کی سرکاری نیشنل نیوز ایجنسی نے رپورٹ کیا کہ جنوبی شہر صور کے علاقے میں اسرائیلی حملے کے دوران ایک گاڑی کو نشانہ بنایا گیا، جس میں ایک شخص شہید ہوا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: خضر سید ہاشم ملوث تھے حزب اللہ کے بحری
پڑھیں:
سائنسدانوں کا ایک نیا رنگ دریافت کرنے کا دعویٰ
سائنس دانوں نے ایک نیا رنگ دریافت کرنے کا دعویٰ کیا ہے جو اس سے قبل کسی انسان نے نہیں دیکھا تھا۔
غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق محققین نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے ریٹینا میں مخصوص خلیات متحرک کرکے نیلے اور سبز رنگ کا مشاہدہ کیا جسے سائنس دانوں نے ’اولو‘ کا نام دیا جب کہ کچھ ماہرین کا کہنا تھا کہ نئے رنگ کی موجودگی پر مزید بحث ہو سکتی ہے۔
یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے پروفیسر اور سائنسی جریدے میں شائع اس تحقیق کے شریک مصنف نے پیش رفت کو ’قابل ذکر‘ قرار دیا اور اس خیال کا اظہار کیا کہ نتائج کی بنیاد پر ممکنہ طور پر کلر بلائنڈنس پر مزید تحقیق کی جاسکتی ہے۔
نئے رنگ کی دریافت کے تجربے میں حصہ لینے والے 5 افراد میں شامل پروفیسر این جی نے کہا کہ ’اولو کسی بھی رنگ سے زیادہ بھرا ہوا ہے جسے آپ حقیقی دنیا میں دیکھ سکتے ہیں‘۔
ٹیم کے تجربے کے دوران محققین نے ہر شرکا کی ایک آنکھ کی پتلی میں لیزر بیم چمکائی، اس مطالعے میں 5 افراد شامل تھے جن میں سے چار مرد اور ایک خاتون تھیں۔
تحقیقی مقالے کے مطابق شرکا نے نئے رنگ کو او زیڈ نامی ڈیوائس میں دیکھا جو شیشے، لیزر اور آپٹیکل ڈیوائسز پر مشتمل ہے، اس سے قبل اس آلے کو یو سی برکلے اور واشنگٹن یونیورسٹی کے سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے ڈیزائن کیا اور اس مطالعہ میں استعمال کے لیے اسے اپ ڈیٹ کیا گیا۔
ریٹینا آنکھ کے پیچھے ٹشو کی ایک ہلکی حساس پرت ہے جو بصری معلومات کو وصول اور پروسیس کرتی ہے، یہ روشنی کو برقی سگنل میں تبدیل کرتی ہے ، جو پھر بصری اعصاب کے ذریعے دماغ میں منتقل ہوتی ہے ، جس سے ہمیں دیکھنے کے قابل ہوتے ہیں۔
ریٹینا کون خلیات پر مشتمل ہوتا ہے، یہ خلیات رنگ کو سمجھنے کا کام کرتے ہیں، آنکھ میں 3 اقسام ایس ، ایل اور ایم کے کون خلیات ہوتے ہیں، اور ہر ایک بالترتیب نیلے ، سرخ اور سبز کے مختلف ویو لینتھ کے لیے حساس ہوتا ہے۔
تحقیقی مقالے کے مطابق نارمل ویژن میں کوئی بھی روشنی جو ایم کون سیل کو متحرک کرتی ہے اسے اس کے پڑوسی ایل اور / یا ایس کونز کو بھی متحرک کرنا چاہیے کیونکہ اس کا فنکشن ان کے ساتھ مل جاتا ہے۔
تاہم اس تحقیق میں بی بی سی نے اخبار کے حوالے سے بتایا کہ لیزر نے صرف ایم کونز کو متحرک کیا جو اصولی طور پر دماغ کو رنگین سگنل بھیجے گا جو قدرتی بصارت میں کبھی نہیں ہوتا، اس کا مطلب ہے ’اولو‘ کو حقیقی دنیا میں کسی شخص کی ننگی آنکھوں سے مخصوص محرک کی مدد کے بغیر نہیں دیکھا جاسکتا۔
تجربے کے دوران دیکھے گئے رنگ کی تصدیق کرنے کے لیے ہرفرد نے کنٹرول ایبل کلر ڈائل کو ایڈجسٹ کیا اور ’اولو‘ کا مشاہدہ کیا۔