انٹرا پارٹی انتخابات کیس، پی ٹی آئی کے اندرونی معاملات کون چلا رہا ہے؟ الیکشن کمشن
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کیس کی سماعت کے دوران پارٹی کے اندرونی معاملات چلانے کے حوالے سے سوالات سامنے آ گئے۔الیکشن کمشن میں پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کیس کی سماعت ممبر سندھ نثار درانی کی سربراہی میں 3 رکنی کمشن نے کی جس میں بیرسٹر گوہر، اکبر ایس بابر اور دیگر الیکشن کمشن میں پیش ہوئے۔دورانِ سماعت ممبر کے پی نے استفسار کیا کہ پی ٹی آئی کے اندر کے معاملات کون چلا رہا ہے؟ میڈیا میں سلمان اکرم راجا کا نام آ تا ہے، وہ پارٹی میں کیا ہیں؟ پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات متنازع ہیں۔بیرسٹر گوہر نے اس موقع پر بتایا کہ ہم صرف انڈور مینجمنٹ کے تحت معاملات چلا رہے ہیں، جب آپ سرٹیفکیٹ دیں گے تو پھر معاملہ حل ہو گا۔ممبر الیکشن کمشن نے کہا کہ ہائیکورٹ سے حکم امتناع ختم کرائیں جس پر بیرسٹر گوہر نے جواب دیا کہ اس کیس کی کارروائی کے حوالے سے کوئی حکم امتناع نہیں۔ممبر الیکشن کمشن نے کہا کہ یہ کیس ٹرائل تو ہے نہیں، یہ ممکن نہیں کہ اس پر فیصلہ محفوظ کر کے عدالتی فیصلے کا انتظار کریں، جو دستاویزات آپ نے دی ہیں وہ مکمل نہیں۔اکبر ایس بابر نے اس موقع پر کہا کہ یہ عوامی اہمیت کا معاملہ ہے، الیکشن کمشن نے بھی سپریم کورٹ میں انٹرا پارٹی الیکشن کومتنازع قرار دیا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ الیکشن کمشن آج ہی اس پر فیصلہ سنائے۔بعد ازاں الیکشن کمشن آف پاکستان نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کیس کی آئندہ سماعت 8 اپریل تک ملتوی کر دی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی انٹرا پارٹی انٹرا پارٹی انتخابات الیکشن کمشن کیس کی
پڑھیں:
مقتدرہ ہوش کے ناخن لے، معاملات حل نہ ہوئے تو سڑکوں پر نکلے بغیر چارہ نہ ہوگا. سلمان اکرم راجہ
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔19 اپریل ۔2025 )تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ مقتدرہ ہوش کے ناخن لے، معاملات حل نہ ہوئے تو باہر نکلنے کے بغیر چارہ نہ ہوگا، ہم سمجھتے ہیں مذاکرات ضروری ہیں،مذاکرات کا پہلا تقاضا ہی عمران خان کی رہائی ہوگا ، عوام کے مینڈیٹ کا احترام ہونا چاہئے ہم نہیں چاہتے کہ معاملات خراب ہوں.(جاری ہے)
اپنے انٹرویو میںسلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ہماری پارٹی کا لائحہ عمل بالکل واضح ہے، ہمارا لائحہ عمل تین سطحوں پر کارگر ہوگا ایک تو سیاسی سطح ہے ہم دیگر پارٹیوں سے بات چیت کریں، جے یو آئی ف سے ہمارا اتحاد موجود ہے تحریک تحفظ آئین محمود خان اچکزئی اس کے سربراہ ہیں اور علامہ ناصر عباس ہیں اور سنی اتحاد کونسل اتحادی ہیں، اس کے علاوہ ہم نے جی ڈی اے کی جماعتوں سے بات چیت کی ہے ان کا جواب بہت مثبت ہے مستونگ میں اختر مینگل کے دھرنے میں ہم شریک ہوئے ان کے ساتھ بھی اپوزیشن اتحاد پر بات چیت ہوئی ہے. سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ایک تو ہم یہ سمجھتے ہیں کہ قومی اتحاد بہت اہم اور ضروری ہے اس تاریخی لمحے میں ہم سب کو اکٹھا ہونا ہے جو پاکستان میں جمہوریت اور آئین کے علمبردار ہیں اور چاہتے ہیں کہ شراکت ہو جیسا ایک فریب کا نظام جو جھوٹ اور الیکشن کی لوٹ پر مبنی نظام ہے اس کو ختم کرنا ہے اس کے لیے بہت بڑا اتحاد اگلے چند دنوں میں وجود میں آ جائے گا انہوںنے کہا کہ چند دن قبل میری بہت اہم ملاقاتیں ہوئی ہیں ان کی تفصیل نہیں بتا سکتا لیکن اچھی پیشرفت ہوئی ہے، اپوزیشن جماعتوں کی بات کر رہا ہوں یہ اتحاد بالکل سامنے آئے گا اورایک ضابطے کے تحت ہم آگے بڑھیں گے. سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی نے کہا کہ دوسرا جو آئینی اور قانونی عمل ہے وہ ہم مقدمات کی صورت میں لڑ رہے ہیں عمران خان کی رہائی عدالتی حکم کے بغیر تو ممکن نہیں ہے اگرچہ یہ سمجھا جاتا ہے کہ ہمارے ملک میں عدالتی احکامات کا تعلق بھی سیاسی فضا سے ہوتا ہے اسی سیاسی فضا کو ٹھیک کرنے لیے ہم اتحاد کی بات کررہے ہیں قانونی جنگ بھی لڑیں گے. انہوں نے کہا کہ تیسرا مرحلہ وہ ہوگا کہ عوام باہر نکلے، عوام کو باہر نکالنا یا ان کا باہر آنا، ہم چاہتے ہیں کہ نوبت وہاں تک نہ پہنچے، مقتدرہ اس سے پہلے ہوش کے ناخن لے، ملک میں استحکام ہو، زخموں پر مرہم رکھا جائے، چاہے بلوچستان کے زخم ہوں یا سندھ کے ہاریوں کے زخم ہوں یہ سب کچھ مذاکرات سے کیا جا سکتا ہے لیکن یہ نہیں کہ ہٹ دھرمی رہنی ہے تو پھر کوئی چارہ نہیں رہا کہ قوم باہر نکلے گی. سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ہم ایک بہت بڑا وسیع اتحاد بنانے جا رہے ہیںانہوں نے کہاکہ26ویں آئینی ترمیم کے بعد قانونی میدان میں جنگ زیادہ مشکل ہو گئی لیکن ہم لڑ رہے ہیں سیکرٹری جنرل پی ٹی آئی نے کہا کہ تیسرا مرحلہ میں سمجھتا ہوں سب سے اہم ہے اور لوگوں کے ذہنوں میں بھی ہے کہ کال کیوں نہیں دیتے، آواز کیوں نہیں آتی باہرنکلنے کا ایک لمحہ ہوتا ہے، وہ بنگلہ دیش ہو یا کوئی اور ملک ہو ایک واقعہ ہوتا ہے جو چنگاری بنتا ہے اورلاوا کی شکل لیتا ہے وہ لمحہ آ جاتا ہے اس کے لیے کوئی ٹائم ٹیبل نہیں دینا پڑتا وہ اچانک رو نما ہوتا ہے انہوں نے کہا کہ ہم نے دیکھنا ہے کہ کیا اس ملک میں بے دلی بڑھ رہی ہے، منافرت بڑھ رہی ہے، کیا عوام کے دل میں یہ خیال ہے کہ ان کے الیکشن کو لوٹا گیا کیا جو اسکیمیں مرتب کی جا رہی ہیں اس سے غریب کا فائدہ ہو رہا ہے، اب ان تمام چیزوں کو سامنے رکھیں، عوام کا جو سیلاب ہوتا ہے وہ لیڈر لیس ہوتا ہے، یہ کہنا کہ فلاں باہر نکلے گا تو لاکھوں لوگ نکل آئیں گے ایسا نہیں ہوا کبھی. انہوںنے کہا کہ لوگ نکلتے ہیں جب ان کا ضمیر ان کو مجبور کرتا ہے، جب ان کی بھوک ان کو مجبور کرتی ہے کہ باہر نکلو ہم کھڑے ہیں ہم تیار ہیں یہ لمحہ آئے گا ہم وہاں موجود ہوں گے میں یہ کہوں کہ میرے کہنے سے دس لاکھ افراد باہر نکل آئیں گے تو یہ میری خام خیالی ہوگی، کوئی جیل اور سلاخوں سے نہیں ڈرتا، وہ لمحہ جب آئے گا تو آپ دیکھیں گے کہ ہم صف اول میں ہوں گے لیکن وہ لمحہ آ نہیں رہا عمران خان کی رہائی اور مذاکرات سے متعلق سوال پر سلمان اکرم راجہ نے جواب دیا کہ مذاکرات کا پہلا تقاضا ہی عمران خان کی رہائی ہوگا اور خان صاحب کی رہائی سے یہ بات باور ہو جائے گی کہ ملک میں آئین اور قانون کی حکمرانی ابھی ہونے چلی ہے جب تک ملک میں آئین اور قانون کی بحالی نہیں ہوتی، خان کو جیل میں ناجائز رکھا جا سکتا ہے، جس دن آئین اور قانون کی بحالی ہوگی عمران خان باہر ہوں گے یہی مذاکرات کا مقصد ہوگا کہ آئین اور قانون کی بحالی اور اس کے نتیجے میں خان صاحب کی رہائی سیکرٹری جنرل پی ٹی آئی نے کہا کہ میں مذاکرات کا حامی ہوں کیوں کہ آخر میں مذاکرات ہی ہونے ہوتے ہیں.