امریکہ کے سب سے بڑے تجارتی شراکت داروں کے درمیان بڑھتی ہوئی تجارتی جنگ مزید بڑھ گئی، امریکہ کی جانب سے کینیڈا، میکسیکو اور چین پر عائد کردہ نئے ٹیرف نافذ ہو گئے، جس کے جواب میں بیجنگ اور اوٹاوا نے فوری جوابی اقدامات کا اعلان کر دیا۔
کینیڈا اور میکسیکو سے درآمد ہونے والی اشیا پر امریکی محصولات نافذ ہو چکی ہیں کیونکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مقرر کردہ ڈیڈ لائن ختم ہونے کے باوجود کوئی معاہدہ نہیں ہو سکا اس اقدام سے سپلائی چین میں شدید خلل پڑنے کا خدشہ ہے۔
فروری میں ٹرمپ نے کینیڈا اور میکسیکو سے درآمدات پر مجموعی محصولات عائد کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن بعد میں انہیں عارضی طور پر معطل کر دیا ان کا مؤقف تھا کہ یہ دونوں ممالک غیر قانونی امیگریشن اور منشیات کی اسمگلنگ کو روکنے میں ناکام رہے ہیں۔
نئے محصولات نافذ کرنے کے فیصلے کا جواز پیش کرتے ہوئے ٹرمپ نے امریکہ میں فینٹینائل جیسی منشیات کے بہاؤ کو روکنے میں پیش رفت نہ ہونے کا حوالہ دیایہ ٹیرف امریکہ میں کینیڈا اور میکسیکو سے آنے والی تقریباً 918 ارب ڈالر کی درآمدات کو متاثر کریں گے۔
اسی دوران صدر ٹرمپ نے پیر کے روز چین پر پہلے سے عائد 10 فیصد ٹیرف کو بڑھا کر 20 فیصد کرنے کے احکامات پر دستخط کر دیے،جو پہلے سے مختلف چینی مصنوعات پر لاگو ہیں۔
چین نے امریکی اقدام کو یکطرفہ معاشی دباؤ قرار دیتے ہوئے سخت ردعمل دیا اور اعلان کیا کہ وہ امریکہ سے درآمد ہونے والی زرعی اشیا، پر 10 سے 15 فیصد تک کے جوابی محصولات عائد کرے گا یہ جوابی ٹیرف اگلے ہفتے سے نافذ ہوں گے۔
چین امریکی زرعی اجناس کا ایک بڑا خریدار ہے 2021-22 میں امریکہ نے چین کو33.

8 ارب ڈالر کی زرعی برآمدات کیںجبکہ 2022 میں یہ 36.4 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں چین نے حالیہ برسوں میں اپنے زرعی درآمدات کے ذرائع کو متنوع بنا لیا ہے اور برازیل اور ارجنٹینا جیسے ممالک سے زیادہ مقدار میں سویا بین خرید رہا ہے۔

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

امریکی کمپنی کی چاغی میں دلچسپی، 1.2 ارب ڈالر سرمایہ کاری کا اعلان

بتایا جا رہا ہے کہ بلوچستان کے ریکوڈک پر سرمایہ کاری کا یہ اقدام امریکہ کی چین پر انحصار کم کرنیکی حکمت عملی کا حصہ ہے، امریکہ کی ہائی ٹیک صنعتوں کیلیے ضروری معدنیات کا 70 فیصد چین سے آتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی ناظم الامور نیٹلی بیکر نے اعلان کیا ہے کہ امریکہ کا سرکاری ایکسپورٹ امپورٹ بینک (ایکسم) بلوچستان کے ضلع چاغی میں واقع ریکوڈک کان کے منصوبے میں 1.2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا۔ یہ رقم مستقبل میں 2 ارب ڈالر تک پہنچنے کا امکان ہے۔ اس سرمایہ کاری سے 6,000 امریکیوں اور 7,500 پاکستانیوں کو روزگار دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔ ریکوڈک دنیا کی بڑی تانبے اور سونے کی کانوں میں شمار ہوتی ہے، جس کے مالکان میں کینیڈا کی کمپنی بیرک گولڈ کمپنی شامل ہے۔ بیرک گولڈ کمپنی کو منافع کا 50 فیصد، جبکہ وفاقی حکومت اور حکومت بلوچستان کو 25، 25 فیصد آمدن ملے گی۔

بتایا جا رہا ہے کہ یہ اقدام امریکہ کی چین پر انحصار کم کرنے کی حکمت عملی کا حصہ ہے، کیونکہ امریکہ کی ہائی ٹیک صنعتوں کے لیے ضروری معدنیات کا 70 فیصد چین سے آتا ہے۔ ریکوڈک سے اگلے 37 سالوں میں 74 ارب ڈالر کی آمدنی متوقع ہے۔ تاہم، منصوبہ قانونی تنازعات، سکیورٹی خدشات اور بلوچستان میں عسکریت پسند حملوں کی وجہ سے گذشتہ دہائیوں میں تاخیر کا شکار رہا ہے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل فیلڈ مارشل عاصم منیر اور وزیراعظم شہباز شریف نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو معدنیات کے سیمپل دکھائے تھے، جس کے بعد مذکورہ پروجیکٹ کا اعلان ہوا ہے۔ تاہم حکومت بلوچستان اس تمام منصوبے سے لاعلم ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت پر عائد ٹرمپ ٹیرف ختم کرنے کیلیے امریکی کانگریس میں قرارداد پیش
  • شام میں فوجیوں کا قتل داعش کے ایما پر ہوا، امریکہ
  • بھارت پر عائد ٹیرف ختم کرنے کیلئے امریکی کانگریس میں قرارداد پیش
  • امریکی ویزا پروگرام کیلئے نئی فیس کا اطلاق، 20 امریکی ریاستوں نے صدر پر مقدمہ دائر کردیا
  • چین سے جنگ ہوئی تو امریکہ بری طرح ہارے گا، پینٹاگون کی خفیہ رپورٹ لیک
  • امریکی کمپنی کی چاغی میں دلچسپی، 1.2 ارب ڈالر سرمایہ کاری کا اعلان
  • بھارت کو ایک اور مصیبت کا سامنا، میکسیکو نے بھی 50 فیصد ٹیکس نافذ کر دیا
  • حیدر علی پر عائد عارضی معطلی ختم، پی سی بی نے دوبارہ کرکٹ کھیلنے کی اجازت دے دی
  • میکسیکونے بھی چین،بھارت سمیت ایشائی ممالک پر 50فیصد درآمدی ٹیرف عائد کردیا
  • ٹیرف میرا پسندیدہ لفظ بن گیا، ملک میں اربوں ڈالر آ رہے ہیں،ٹرمپ