سینئر بھارتی اداکار گووندا کی اہلیہ سنیتا آہوجا نے طلاق کی خبروں پر لب کشائی کردی۔ 

بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق گزشتہ کئی دنوں سے گووندا اور سنیتا کی طلاق کی خبروں نے بھارتی میڈیا اور سوشل میڈیا پر تہلکہ مچا رکھا تھا اور سب ہی کو سنیتا آہوجا کے بیان کا انتظار تھا۔

گووندا نے ان خبروں کو میڈیا والوں کے بزنس کرنے کا طریقہ قرار دیتے ہوئے انہیں درگزر کردیا تھا جس کے بعد اب ان کی اہلیہ نے بیان جاری کردیا ہے۔ سنیتا آہوجا نے علیحدگی کی ان خبروں کو بےبنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’ہم دونوں کو کوئی الگ نہیں کرسکتا‘۔

A post shared by BollywoodShaadis.

com (@bollywoodshaadis)

سنیتا آہوجا نے الگ رہنے کے بیان پر وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ’علیحدہ رہنے کا مطلب یہ ہے کہ جب وہ (گووندا) سیاست میں آئے، ہماری بیٹی بڑی ہو رہی تھی، اور پارٹی کے بہت سے کارکن ہمارے گھر آتے تھے اس لئے ہم نے اپنے گھر کے بالکل سامنے ایک دفتر کی جگہ لی تاکہ ہم اپنی شارٹس میں گھر میں آزادانہ گھوم پھر سکیں‘۔

انہوں نے مزید کہا ’اگر اس دنیا میں کوئی یہ سوچتا ہے کہ وہ مجھے اور گووندا کو الگ کر سکتا ہے، تو وہ آگے آئے اور کوشش کرے۔‘

TagsShowbiz News Urdu

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: سنیتا ا ہوجا نے

پڑھیں:

سرینگر، علاقے میں پائی جانے والی خاموشی کو ہرگز امن کا نام نہیں دیا جا سکتا

سرینگر اور دیگر علاقوں میں شہریوں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی فوجیوں اور پیرا ملٹری اہلکاروں نے جبر و استبداد کی کارروائیوں کے ذریعے علاقے میں خوف و دہشت کا ماحول قائم کر رکھا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں سرینگر اور دیگر علاقوں میں شہریوں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ علاقے میں پائی جانے والی خاموشی کو ہرگز امن کا نام نہیں دیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی فوجیوں اور پیرا ملٹری اہلکاروں نے جبر و استبداد کی کارروائیوں کے ذریعے علاقے میں خوف و دہشت کا ماحول قائم کر رکھا ہے، قابض بھارتی اہلکار طاقت کے بل پر لوگوں کی آواز کو دبانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے اگست 2019ء میں علاقے کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد کشمیریوں کے خلاف اپنی پرتشدد مہم میں تیزی لائی، میڈیا پر قدغیں عائد کیں اور صحافیوں کو سچائی سامنے لانے سے روکا۔ شہریوں نے کہا کہ علاقے میں اس وقت جو خاموشی کا ماحول نظر آ رہا ہے اور جسے بھارت امن کا نام دے رہا ہے یہ دراصل امن نہیں بلکہ خوف و دہشت ہے جو طاقت کے بل پر یہاں پھیلایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اختلاف رائے رکھنے والوں کے خلاف ”یو اے پی اے“ جیسے کالے قوانین کا استعمال، این آئی اے اور ایس آئی اے جیسے بدنام زمانہ تحقیقاتی اداروں کے ذریعے ڈرانے دھمکانے کی کارروائیاں یہاں پائی جانے والی خاموشی کا اصل سبب ہیں۔

انسانی حقوق کے کارکنوں اور سیاسی مبصرین کا بھی کہنا ہے کہ بھارت جبر و ستم کی کارروائیوں کے ذریعے مقبوضہ علاقے میں آزادی کی آوازوں کو خاموش کرانے کی کوشش کر رہا ہے اور خوف و دہشت کو امن کا نام دے رہا ہے۔ ایک سابق پروفیسر نے انتقامی کارروائی کے خوف سے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ”یہ وحشیانہ فوجی طاقت کے ذریعے قائم کی گئی خاموشی ہے، لوگ پہلے کی طرح سب کچھ محسوس کر رہے ہیں لیکن انہوں نے ڈر کے مارے اپنے جذبات کا اظہار کرنا چھوڑ دیا ہے۔“

متعلقہ مضامین

  • پاک سری لنکا بحری مشق کی منسوخی سے متعلق بھارتی میڈیا کی بےبنیاد خبریں بے نقاب
  • بھارتی فلمساز انوراگ کشیپ کیخلاف متنازع بیان پر مقدمہ درج
  • بھارتی فلمساز انوراگ کشیپ کیخلاف متنازع بیان پر مقدمہ درج
  • عدالت نے خلع لینے والی خاتون کو بھی حق مہر کا حقدار قرار دے دیا 
  • خلع لینے والی خاتون کو بھی حق مہر لینے کا حقدار قرار دے دیا گیا
  • معروف اینکر پرسن نے خاموشی سے دوسری شادی کرلی
  • علاقے میں پائی جانے والی خاموشی کو ہرگز امن کا نام نہیں دیا جا سکتا
  • سرینگر، علاقے میں پائی جانے والی خاموشی کو ہرگز امن کا نام نہیں دیا جا سکتا
  • گلوکار حسین رحیم نے خاموشی سے شادی کرلی
  • پاکستان نے بنگلہ دیش کے 1971 کے واقعات پر معافی اور معاوضے کے مطالبے کی خبروں پر رد عمل جاری کر دیا