اسلام آباد ہائیکورٹ: بانی پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی کی ملاقاتوں پر سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کا جواب
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل راولپنڈی نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی ہر منگل کو ملاقات کرائی جارہی ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں عدالتی حکم پر بانی پی ٹی آئی کی بشریٰ بی بی سے ملاقات نہ کرانے پر توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی، سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے جواب دیا۔
عدالت عالیہ اسلام آباد میں جمع کرائے گئے جواب میں سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے کہا کہ عدالت کے حکم پر مکمل عمل ہورہا ہے۔
انہوں نےمزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی ہر منگل کو ملاقات کرائی جارہی ہے، اگرچہ جیل رولز میں ملاقات کرانے کا ذکر موجود نہیں۔
قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے پی ٹی آئی کے وکیل سے کہا کہ فیصل چوہدری صاحب یہ تو آپ کو فیور دے رہے ہیں۔
اس پر فیصل چوہدری نے کہا کہ مسئلہ ان کی طرف سے نہیں کسی اور کی طرف سے آتا ہے۔
سپرنٹنڈنٹ اڈیالا جیل نے کہا کہ مسئلہ کہیں سے بھی نہیں آتا، اس پر جسٹس سرفراز ڈوگر نے کہا ہم یہاں بیٹھے ہیں، دیکھ لیں گے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل بانی پی ٹی ا ئی کہا کہ نے کہا
پڑھیں:
کم از کم تنخواہ ایک ہزار ڈالر جتنی کرنے کی درخواست ناقابل سماعت قرار
لاہور(خبر نگار )لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان میں کم از کم تنخواہ ایک ہزار ڈالر جتنی کرنے کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے دی۔چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم نے فہمید نواز کی درخواست پر سماعت کی جس میں انہوں نے اس درخواست کو ناقابلِ سماعت قرار دیا۔جسٹس عالیہ نیلم نے ریمارکس دئیے کہ درخواست قابلِ سماعت نہیں، یہ اخباروں میں خبریں لگانے کی جگہ نہیں ہے۔ لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان میں کم از کم تنخواہ ایک ہزار ڈالر کے برابر مقرر کرنے کی آئینی درخواست کو ناقابلِ سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔درخواست کی سماعت بدھ کو چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے کی، جنہوں نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات کو برقرار رکھتے ہوئے درخواست کو داخل دفتر کرنے کا حکم جاری کیا۔سماعت کے دوران عدالت نے واضح کیا کہ درخواست گزار کی جانب سے اٹھائے گئے نکات ہائیکورٹ کے دائرہ اختیار میں نہیں آتے۔چیف جسٹس نے کہا کہ رجسٹرار آفس نے درست اعتراضات اٹھائے ہیں اور درخواست میں شامل کچھ معاملات ایسے ہیں جنہیں ہائیکورٹ میں چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔عدالت نے قرار دیا کہ قانون کے مطابق ایسی درخواست کو داخل دفتر کرنے کے لیے باقاعدہ حکم جاری کرنا ضروری ہوتا ہے۔درخواست ایڈووکیٹ فہمید نواز انصاری نے دائر کی تھی، جس میں وزیراعظم سمیت متعلقہ حکام کو فریق بنایا گیا تھا۔درخواست گزار کا موقف تھا کہ پاکستان ماضی میں برطانوی کالونی رہا ہے اور اسی بنیاد پر یہاں کی عدلیہ امریکی اور برطانوی عدالتوں کے فیصلوں کو اہمیت دیتی ہے۔درخواست گزار کے مطابق پاکستان میں بھی برطانیہ اور امریکہ کے طرز پر لیبر قوانین نافذ ہونے چاہئیں۔درخواست میں یہ موقف بھی پیش کیا گیا کہ امریکہ اور برطانیہ میں کم از کم تنخواہ ایک ہزار ڈالر مقرر ہے، اس لیے عدالت پاکستان میں بھی کم از کم تنخواہ اتنی ہی مقرر کرنے کا حکم جاری کرے۔تاہم عدالت نے قرار دیا کہ اس نوعیت کے فیصلے عدالتی نہیں بلکہ حکومتی اور پالیسی سطح کے معاملات ہیں، جن کا تعین متعلقہ ادارے ہی کر سکتے ہیں۔سماعت مکمل ہونے پر عدالت نے درخواست کو ناقابلِ سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔