پی ٹی وی اینکرز، ہوسٹ اور تجزیہ کار ماہانہ کتنی تنخواہ لے رہے ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستان ٹیلی ویژن نیٹورک میں جنوری 2024 کے بعد سے 11 ہوسٹ/میزبان، اینکر، تجزیہ کاروں کو کنٹریکٹ پر رکھا گیا ہے جن کو ڈھائی لاکھ روپے سے 10 لاکھ روپے تک ماہانہ تنخواہ دی جا رہی ہے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کی اجلاس میں وزیر اطلاعات و نشریات عطاء تارڑ نے پاکستان ٹیلی ویژن میں گزشتہ 2 سالوں میں کی جانے والی بھارتیوں میزبانوں اینکرز اور تجزیہ کاروں کو دی جانے والی تنخواہوں کی تفصیلات پیش کیں۔
تاہم پی ٹی وی میں مستقل کام کرنے والے اینکر پرسنز کو دی جانے والی ماہانہ تنخواہ کی معلومات اراکین پارلیمنٹ کے ساتھ شیئر نہیں کی گئی۔
پیش کیے گئے دستاویز کے مطابق پی ٹی وی اسپورٹس ایکسپرٹ تجزیہ کار اور برانڈ ایمبیسڈر بازد خان کو یکم جنوری 25 کو کنٹریکٹ پر رکھا گیا اور ان کو ماہانہ 10 لاکھ روپے تنخواہ دی جا رہی ہے۔
تنویر احمد کو ماہانہ 5 لاکھ 60 ہزار مل رہی ہے جبکہ پی ٹی وی اسپورٹس میں اینکر حجاب زاہد کو بھی یکم جنوری 2025 کو کنٹریکٹ پر رکھا گیا اور ان کو ماہانہ 5 لاکھ 62 ہزار روپے تنخواہ دی جا رہی ہے۔
اسی طرح محمد آصف کو پی ٹی وی اسپورٹس میں میزبان کے طور پر رکھا گیا اور انہیں 5 لاکھ 60 ہزار روپے تنخواہ دی جا رہی ہے۔
روہا ندیم کو فروری 2024 میں پی ٹی وی اسپورٹس میں بطور میزبان کنٹریکٹ دیا گیا۔ انہیں ماہانہ ساڑھے چار لاکھ روپے تنخواہ ادا کی جا رہی ہے۔
صائمہ معین کو ڈھائی لاکھ روپے جبکہ نیوز بولیٹن کے میزبان اور پی ٹی وی کے آؤٹ ڈور پروگرامز کے لیے احمر نجیب راجہ کو ماہانہ 4 لاکھ 20 ہزار روپے پر کنٹریکٹ پر رکھا گیا۔
کرنٹ افیئرز میں بطور اینکر اور ہوسٹ مختلف افراد کو کنٹریکٹ پر رکھا گیا کومل سلیم کو ماہانہ ڈھائی لاکھ کنیز فضا کو ماہانہ 2 لاکھ 9 ہزار روپے حماد حسن کو ماہانہ ڈھائی لاکھ روپے اور محمد عاصم نصیر کو ماہانہ 5 لاکھ روپے تنخواہ پر کنٹریکٹ پر رکھا گیا۔
وفاقی وزیر کی جانب سے کنٹریکٹ پر رکھے گئے ملازمین کی تنخواہوں کی تفصیلات تو فراہم کی گئیں تاہم اینکرز کی تنخواہوں کی معلومات فراہم نہیں کی گئیں بلکہ اس کے ساتھ لکھ دیا گیا کہ مارکیٹ ریٹ کے مطابق ادائیگی کی جاتی ہے جس پر اراکین کمیٹی نے تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ کمیٹی کو معلومات فراہم نہ کرنا پارلیمنٹ کی توہین ہے۔
اس موقعے پر رکن کمیٹی شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ اگر اطلاعات نہیں دیتے اور جو افسر انفارمیشن نہیں دیتا تو اس کے خلاف کارروائی کریں۔
شیخ وقاص اکرم کا کہنا تھا کہ کمیٹی کی جانب سے مانگی گئی اطلاعات نہ دی جائیں تو کمیٹی کے پاس وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا اختیار ہے۔
رکن کمیٹی سحر کامران نے کہا کہ جو معلومات دی گئیں ان میں کئی نام شامل نہیں کیے گئے۔ اس حوالے سے 5ویں میٹنگ ہو رہی ہے لیکن مکمل انفارمیشن نہیں دی جا رہی۔
وزیر اطلاعات عطاء تارڑ نے کہا کہ ملکی حالات کے پیش نظر کوشش کی گئی ہے کہ بیلنس لا سکیں تاکہ لوگ پی ٹی وی دیکھیں۔
انہوں نے کہا کہ پہلے پی ٹی وی پر صرف سفارشی اینکرز تھے اور صبح شام ٹی وی پر بیٹھے ہوتے تھے۔ سفارشی بھرتی والوں کو گھر بھیج دیا گیا ہے اور اب 10 لاکھ روپے کی بجائے 20 لاکھ روپے پر لائے جائیں گے کسی کو اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ سفارشی بیٹھے تھے لیکن کسی نے کوئی اعتراض نہیں کیا۔ انہوں نے بتایا کہ پی ٹی وی میں ڈیڑھ لاکھ کی ریسرچر تھی اسے 6 لاکھ کی اینکر بنا دیا گیا، مجھے اس وقت تنقید کا سامنا کرنا پڑا جب رمضان پروگرام کے لیے خاتون اینکر بھرتی کی۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہم نے زینب عباس کو اسپورٹس پروگرام پر لیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پرائیویٹ سیکٹر کا اینکر پی ٹی وی آنے کو تیار نہیں ہوتا اور یہ جو آج کمیٹی میں ہو رہا اسی وجہ سے وہ نہیں آتے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب اس طرح اسکروٹنزایز کریں گے تو پھر پی ٹی وی آنے کو کوئی تیار نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ میں اینکرز کا مستقبل نہیں خراب کرنا چاہتا۔
مزیدپڑھیں:اسلام قبول کرنے سے زندگی بدل گئی، محمد یوسف
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: تنخواہ دی جا رہی ہے پی ٹی وی اسپورٹس روپے تنخواہ کو ماہانہ ہزار روپے لاکھ روپے نے کہا کہ انہوں نے دیا گیا نہیں کی کی گئی
پڑھیں:
بچے سے زیادتی کے مرتک مجرم کی 14 سال قید اور 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا برقرار
سپریم کورٹ نے 8 سالہ بچے سے زیادتی کیس میں ملزم عاصم گل فراز کی درخواست خارج کردی۔ملزم کی 14 سال قید اور 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا برقرار۔
سپریم کورٹ آف پاکستان نے 8 سالہ بچے سے زیادتی کیس میں ملزم عاصم گل فراز کی درخواست خارج کرتے ہوئے ملزم کی 14 سال قید اور 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا برقرار رکھی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:بچے سے زیادتی کا الزام، ایس پی رپورٹ میں نور محد دمڑ کو بری الذمہ قرار
جسٹس ہاشم کاکڑ اور جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کیس کی سماعت کی، سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ بچے کی گواہی میڈیکل اور ڈی این اے شواہد سے مطابقت رکھتی ہے۔شواہد میں کوئی تضاد یا قانونی نقص ثابت نہیں ہوا۔
سپریم کورٹ کے مطابق متاثرہ والدہ نے بتایا بچہ گھر لوٹا تو گردن پر خراشیں اور پریشان حالت میں تھا۔ متاثرہ بچے نے بتایا کہ ملزم پتنگ اور کنچے دینے کا جھانسہ دے کر لے گیا۔
سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ ملزم بچے کو زیر تعمیر دکان میں لے گیا جہاں زیادتی کی گئی، اڈیالہ جیل میں شناختی پریڈ ہوئی، متاثرہ بچے نے ملزم کی شناخت کی۔
سپریم کورٹ کے مطابق ٹرائل کورٹ نے 12 اپریل 2021 کو عاصم گل فراز کو مجرم قرار دیا، ٹرائل کورٹ نے 14 سال قید اور 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے 4 اگست 2021 کو دونوں اپیلیں مسترد کر دیں ۔ہائیکورٹ نے ٹرائل کورٹ کی سزا برقرار رکھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اڈیالہ جیل بچے سے زیادتی زیادتی کیس سپریم کورٹ