حکومت دیامر ڈیم متاثرین کے مطالبات کو سنجیدہ نہیں لے رہی، دھرنا قائدین
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
متاثرین دیامر بھاشا ڈیم کے سربراہ مولانا حضرت اللہ، مولانا عبد المالک، مولانا نجیب و دیگر نے کہا کہ وفاقی وزارتی کمیٹی کے ممبران احتجاجی دھرنے کو سنجیدگی سے نہیں لے رہے ہیں، جب کہ دوسری جانب اُن کو اصل حقائق سے بھی آگاہ نہیں کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے وہ مسلسل تاخیری حربوں کا استعمال کر رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ دیامر ڈیم متاثرین کے قائدین نے کہا ہے کہ دھرنے کو اٹھارہ روز گزرنے کے باؤجود مذاکرات میں کسی بھی قسم کی کوئی پیشرفت نہیں ہوئی، وزیر اعظم کی جانب سے تشکیل کردہ کمیٹی نے تاحال چلاس میں آکر مظاہرین کے ساتھ مذاکرات کا آغاز بھی نہیں کیا، کمیٹی کی جانب سے تاخیری حربوں کی وجہ سے علماء اور مظاہرین میں شدید قسم کا غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ متاثرین دیامر بھاشا ڈیم کے سربراہ مولانا حضرت اللہ، مولانا عبد المالک، مولانا نجیب و دیگر نے کہا کہ وفاقی وزارتی کمیٹی کے ممبران احتجاجی دھرنے کو سنجیدگی سے نہیں لے رہے ہیں، جب کہ دوسری جانب اُن کو اصل حقائق سے بھی آگاہ نہیں کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے وہ مسلسل تاخیری حربوں کا استعمال کر رہے ہیں، ضلعی انتظامیہ اور دیگر اداروں کے ذمہ داران نے حقوق دو ڈیم بناؤ تحریک کے سرکردہ رہنماؤں کو اعتماد میں لیا ہے کہ آئندہ چند دنوں میں وفاقی وزارتی کمیٹی چلاس میں آ کر باقاعدہ طور پر مزاکرات کا آغاز کرے گی، درحقیقت انتظامیہ کے ذمہ داران پلان بی پر عمل درآمد نہ کروانے کیلئے تحریک کے رہنماوُں کو مسلسل دھوکہ دے رہے ہیں، کیوں کہ آہستہ آہستہ اُن کے جھوٹے وعدے سامنے آ رہے ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: رہے ہیں
پڑھیں:
پی ٹی آئی کے ساتھ تعلقات کو اس مقام پر لے جانا چاہتے ہیں جہاں بات چیت ہوسکے، فضل الرحمان
جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی۔ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے ساتھ تعلقات کو اس مقام پر لے جانا چاہتے ہیں جہاں بات چیت ہوسکے، انتہاپسند سیاست کے قائل نہیں ، پیپلز پارٹی، ن لیگ، جماعت اسلامی اور دیگر جماعتوں سے اختلاف ہے دشمنی نہیں۔
سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان کی منصورہ لاہور میں امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان سے ملاقات ہوئی، انہوں نے پروفیسر خورشید احمد کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کیا۔
مشترکہ پریس کانفرنس میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ میں انتہا پسندانہ اور شدت پسندانہ سیاست کا قائل نہیں، کوئی انگریز کا ایجنٹ رہا ہے یا امریکا کا تو ہم نے اسے کہا ہے، ہم پی ٹی آئی کے ساتھ تعلقات کو وہاں لے جانا چاہتے ہیں جہاں بات چیت ہو سکے، پیپلز پارٹی، ن لیگ، جماعت اسلامی کےساتھ اختلاف ہیں لیکن دشمنی نہیں۔
انہوں نے کہا کہ اتحاد امت کے نام سے ایک پلیٹ فارم تشکیل دے رہے ہیں، حکمران غزہ کیلئے اپنا فرض کیوں ادا نہیں کر رہے، یکسو ہوکر فلسطینیوں کیلئے بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ فلسطین سے متعلق ہم مولانا فضل الرحمان کے مؤقف کے ساتھ ہیں، دونوں جماعتیں اپنے اپنے پلیٹ فارم سے جدوجہد کریں گی۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ فلسطین کی صورتحال پوری امت مسلمہ کےلیے باعث تشویش ہے، 27 اپریل کو مینار پاکستان میں بہت بڑا جلسہ اور مظاہرہ ہوگا، مذہبی جماعتیں مینار پاکستان جلسے میں شرکت کریں گی، جلسے میں پنجاب کے عوام کو دعوت دی گئی ہے، فلسطین کےلیے پورے ملک میں بیداری مہم بھی چلائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اتحاد امت کے نام سے ایک پلیٹ فارم تشکیل دے رہے ہیں، یکسو ہوکر غزہ کے فلسطینیوں کیلئے بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر یہاں کوئی چھوٹی موٹی اسرائیلی لابی ہے بھی تو اس کی کوئی حیثیت نہیں، حکمران غزہ کیلئے اپنا فرض کیوں ادا نہیں کر رہے؟
فضل الرحمان نے کہا کہ جے یو آئی کا منشور صوبوں کے تحفظ سے متعلق بہت واضح ہے، سندھ کے لوگ اگر حق کی بات کرتے ہیں تو کسی صوبے کو ہم حق کی بات کرنے سے نہیں روک سکتے، صوبائی خود مختاری اور مفادات سے متعلق ہمارا مؤقف واضح ہے، یہ حکمرانوں کی نا اہلی ہے کہ اب تک مسئلے کا حل نہیں نکال سکے، مسئلے کا حل تمام فریقین کو مرکز میں بٹھا کر حاصل کیا جا سکتا ہے، محسوس ہوتا ہے کہ حکومت کے دل میں کوئی چور ہے، پانی کی تقسیم آئین اور قانون کے مطابق ہونی چاہیے۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ تمام اداروں کو اپنی اپنی آئینی حدود میں کام کرنا چاہیے، ہم چاہتے ہیں سب مظلوموں کے حق میں، ظالموں کے خلاف کھڑے ہوں، حکومت کچھ بھی کہے عام آدمی کیلئے مہنگائی موجود ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آئینی ترمیم پر ہر جماعت کے اپنے نکات ہوتے ہیں، ہم نے کبھی یہ نہیں کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم آئیڈیل ہے۔
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ 26ویں ترمیم پر جماعت اسلامی کا اپنا موقف تھا اور فضل الرحمان کا اپنا، جماعت اسلامی نے اس آئینی ترمیم کو کلی طور پر مسترد کیا تھا۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ انتخابی دھاندلی پر جماعت اسلامی کا موقف مختلف ہے، ہم فوری نئے الیکشن نہیں بلکہ فارم 45 کی بنیاد پر نتائج چاہتے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ دھاندلی پر ہمارا اور جماعت اسلامی کا موقف بہت زیادہ مختلف نہیں ہے۔