سابق ایڈیشنل رجسٹرار نذرعباس ریٹائرمنٹ کے بعد سپریم کورٹ میں دوبارہ تعینات
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
سابق ایڈیشنل رجسٹرار نذرعباس کو سپریم کورٹ آف پاکستان میں بطور ڈائریکٹر جنرل (جوڈیشل ونگ) تعینات کردیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: ججز اختیارات کیس مقرر نہ کرنے کا معاملہ، سپریم کورٹ کے ایڈیشنل رجسٹرار نذر عباس عہدے سے فارغ
نذرعباس کو گریڈ 21 میں 6 ماہ کی مدت کے لیے تعینات کیا گیا ہے۔ وہ آئینی نوعیت کا مقدمہ جسٹس منصور علی شاہ کے بینچ میں لگانے کی وجہ سے معطل بھی رہے۔
ان کو توہین عدالت کا نوٹس بھی جاری کیا گیا تھا جو 27 جنوری کو واپس لے لیا گیا تھا۔
مزید پڑھیے: سپریم کورٹ: ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل نذر عباس کو عہدے پر بحال کردیا گیا
25 فروری کو نذر عباس کی ریٹائرمنٹ کے موقعے پر چیف جسٹس یحیٰی آفریدی نے انہیں یادگاری شیلڈ بھی دی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سابق ایڈیشنل رجسٹرار نذرعباس نذر عباس.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سابق ایڈیشنل رجسٹرار نذرعباس ایڈیشنل رجسٹرار نذر سپریم کورٹ
پڑھیں:
سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس ریٹائرڈ سرمد جلال عثمانی کراچی میں انتقال کرگئے
سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس ریٹائرڈ سرمد جلال عثمانی کراچی میں انتقال کرگئے، ان کی عمر 75 برس تھی اور وہ طویل عرصے سے کینسر کے مرض میں مبتلا تھے۔
رپورٹ کے مطابق مرحوم کی نمازِ جنازہ آج (منگل ) نمازِ عصر کے بعد ڈیفنس فیز 8 کی حمزہ مسجد میں ادا کی جائے گی۔
جسٹس سرمد جلال عثمانی کا شمار پاکستان کی اعلی عدلیہ کے باوقار اور اصول پسند ججوں میں ہوتا تھا، انہوں نے 1998 میں سندھ ہائیکورٹ کے جج کے طور پر خدمات کا آغاز کیا اور 2009 میں چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کے عہدے پر فائز ہوئے۔
جسٹس سرمد جلال عثمانی پی سی او کے تحت حلف نہ اٹھانے والے ججز میں شامل تھے، جس پر انہیں عدلیہ میں آئینی مزاحمت کی علامت بھی سمجھا جاتا ہے۔
2008 میں پیپلز پارٹی کی حکومت کے دوران انہوں نے دوبارہ حلف لیا اور انہیں جسٹس عبدالحامد ڈوگر کی سفارشات پر سپریم کورٹ کا جج مقرر کیا گیا۔
جسٹس عثمانی سپریم کورٹ کے اس 14 رکنی بینچ کا بھی حصہ تھے جس نے 3 نومبر کی ایمرجنسی کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔
اس فیصلے کی روشنی میں جسٹس ڈوگر کے دور میں ججز کی تقرریوں کو کالعدم قرار دیا گیا تھا۔
ان کی وفات پر عدالتی حلقوں، وکلا برادری، اور مختلف سیاسی و سماجی رہنماؤں نے افسوس کا اظہار کیا ہے اور ان کے اہلخانہ سے دلی تعزیت کا اظہار کیا ہے۔