خام تیل کی قیمتوں میں کمی آگئی
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتوں میں کمی دیکھنے میں آئی ہے جس کے بعد ڈبلیو ٹی آئی کی قیمت 26 سینٹ کمی سے 68.11 ڈالر فی بیرل پر آگئی۔
خام تیل کی قیمتوں میں منگل کو کمی ریکارڈ گئی، تیل کی قیمتوں میں کمی ان رپورٹس کے بعد سامنے آئیں کہ اوپیک پلس اپریل میں طے شدہ پیداوار میں اضافے کے منصوبے پر عمل کریگا جبکہ مارکیٹیں امریکا کی جانب سے کینیڈا، میکسیکو اور چین پر محصولات کے نفاذ کیلئے تیار ہورہی ہیں۔
امریکی ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ (ڈبلیو ٹی آئی) خام تیل کی قیمت 26 سینٹ یا 0.
تیل برآمد کرنیوالے ممالک کی تنظیم (اوپیک) اور اس کے اتحادی، بشمول روس، جو مشترکہ طور پر اوپیک پلس کہلاتے ہیں، نے اپریل میں تیل کی پیداوار میں روزانہ ایک لاکھ 38 ہزار بیرل اضافے کے منصوبے پر عمل کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو کہ 2022ء کے بعد پہلا اضافہ ہوگا۔ڈیرن لیم کا کہنا ہے کہ اگرچہ اس فیصلے کا مقصد پیداوار میں پچھلی کٹوتیوں کو آہستہ آہستہ ختم کرنا ہے لیکن اس نے مارکیٹ میں ممکنہ حد سے زیادہ سپلائی کے بارے میں خدشات پیدا کیے ہیں۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: تیل کی قیمتوں میں خام تیل کی
پڑھیں:
گندم نرخوں کو مدنظر رکھ کر کھاد کی قیمتوں کا تعین کیا جائے،راناتنویرحسین
اسلام آباد: وفاقی وزیر صنعت و پیداوار رانا تنویر حسین نے کہا ہے کہ حکومت کسانوں کےمفادکومدنظررکھ کرقیمتوں کا تعین کرنا چاہتی ہے،کسان کا استحصال کسی طرح بھی پا کستان کے مفاد میں نہیں ہے۔
رانا تنویر حسین کی زیر صدارت فرٹیلائزر جائزہ کمیٹی کا اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں ملک میں کھادوں کی موجودہ قیمتوں کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس کے دوران وزیر موصوف نے کھاد کی قیمتوں کے تعین کے لیے تمام شرکاء سے تجاویز طلب کیں اور کہا کہ حکومت کسانوں کے مفاد کو اولین ترجیح دیتے ہوئے قیمتوں کا تعین کرنا چاہتی ہے۔
رانا تنویر حسین نے واضح کیا کہ کسان کا استحصال کسی صورت پاکستان کے مفاد میں نہیں اور اس حوالے سے حکومت سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے کسان بورڈ کی جانب سے دی گئی تجاویز پر عمل درآمد یقینی بنائیں تاکہ زراعت کے شعبے کو مستحکم بنایا جا سکے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ گندم کی قیمتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے کھاد کی قیمتوں کا تعین کیا جانا چاہیے تاکہ کسان کو براہ راست فائدہ پہنچے،نجی فرٹیلائزر کمپنیوں کی جانب سے دی گئی سفارشات کو متعلقہ حکام تک پہنچایا جائے گا تاکہ پالیسی سازی میں تمام اسٹیک ہولڈرز کی آواز شامل ہو۔