مصر کا غزہ منصوبہ، حماس کی جگہ عبوری حکومت کی تجویز
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
دوحہ: مصر نے غزہ کے مستقبل کے لیے ایک منصوبہ پیش کیا ہے، جس کے تحت حماس کو حکومت سے الگ کرنے اور ایک عبوری انتظامیہ کے قیام کی تجویز دی گئی ہے، جو عرب، مسلم اور مغربی ممالک کی حمایت سے کام کرے گی۔ یہ منصوبہ عرب لیگ کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔
منصوبے کے مطابق، غزہ میں ایک "گورننس اسسٹنس مشن" قائم کیا جائے گا جو حماس کے زیرانتظام حکومت کی جگہ لے گا۔ یہ مشن انسانی امداد اور غزہ کی تعمیر نو کے عمل کی نگرانی کرے گا۔
یہ واضح نہیں کیا گیا کہ یہ منصوبہ جنگ کے بعد لاگو ہوگا یا کسی مستقل امن معاہدے سے پہلے اور اس میں امریکی منصوبے کی مخالفت کی گئی ہے، جو غزہ سے فلسطینیوں کی نقل مکانی پر مبنی تھا۔ منصوبے میں انتخابات یا مستقبل کے حکومتی ڈھانچے کے حوالے سے کوئی تفصیل شامل نہیں۔
حماس کے سینئر رہنما سامی ابو زہری نے اس منصوبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ "غزہ کے مستقبل کا فیصلہ صرف فلسطینی کریں گے۔" انہوں نے کسی غیر ملکی طاقت کے غزہ میں انتظامی کنٹرول کو ناقابل قبول قرار دیا۔
منصوبے کے حوالے سے ابھی تک کسی عرب ملک نے کھل کر حمایت یا مخالفت نہیں کی۔ تاہم، یہ واضح کیا گیا ہے کہ جب تک حماس اقتدار میں رہے گی، عالمی برادری غزہ کی تعمیر نو کے لیے مالی مدد فراہم نہیں کرے گی۔
یہ منصوبہ ایسے وقت میں پیش کیا گیا ہے جب مصر، اردن اور خلیجی ممالک امریکی منصوبے کا متبادل سفارتی حل تلاش کرنے میں مصروف ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
حماس کے مکمل خاتمے تک غزہ میں جنگ جاری رہے گی، نیتن یاہو
اپنے ایک بیان میں صیہونی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حماس تو جنگ کے خاتمے اور اپنی حکومت کو برقرار رکھنے کا مطالبہ کر رہی ہے، حماس اسرائیل کے مکمل انخلاء اور غزہ کی تعمیر نو کا بھی مطالبہ کرتی ہے، تعمیر نو کیوجہ سے اتنی بڑی امدادی آئے گی کہ وہ دوبارہ مسلح ہو پائیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ ہم اس جنگ کا خاتمہ اس وقت تک نہیں کریں گے، جب تک حماس کو ختم نہ کر دیں۔ ٹیلی ویژن پر اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ جب تک تمام قیدیوں کو واپس نہ لے آئیں، جنگ کو ختم نہیں کریں گے۔ نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ حماس کے مطالبات کے سامنے جھک گئے تو ہم غزہ میں دوبارہ جنگ نہیں کرسکیں گے، غزہ میں حماس کی حکومت کا برقرار رہنا اسرائیل کے لیے بہت بڑی شکست ہوگی۔ اسرائیلی وزیرِاعظم نے کہا کہ حماس تو جنگ کے خاتمے اور اپنی حکومت کو برقرار رکھنے کا مطالبہ کر رہی ہے، حماس اسرائیل کے مکمل انخلاء اور غزہ کی تعمیر نو کا بھی مطالبہ کرتی ہے، تعمیر نو کی وجہ سے اتنی بڑی امدادی آئے گی کہ وہ دوبارہ مسلح ہو پائیں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ ایسی شرائط پر جنگ کا خاتمہ پیغام دے گا کہ اغواء کاری کے ذریعے اسرائیل کو جھکایا جا سکتا ہے، یہ یقینی بنانا بھی ہے کہ غزہ پٹی اسرائیل کے لیے مزید خطرہ نہیں بنے گی، حماس کی شرائط پر جنگ ختم کرنے کا کہنے والے اسرائیلی دانشور حماس کا پروپیگنڈا دہرا رہے ہیں۔ نیتن یاہو نے یہ بھی کہا کہ ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنے کے لیے پُرعزم ہوں، اپنے اس عزم سے دستبردار نہیں ہوں گا، نہ ہی پیچھے ہٹوں گا۔