’دوپہر12بجے اٹھنے والا روزہ کیسے رکھ سکتا ہے‘؟، عمران خان کو سحر و افطار نہ دینے پر حکومت کا رد عمل
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان اور سابق خاتون اول بشری بی بی کو جیل میں کھانا نہ دینے کا بیان من گھڑت اور بے بنیاد ہے، دونوں میاں بیوی کو معمول کے مطابق ان کے کھانے پینے کے لوازمات مہیا کیے جارہے ہیں۔
اپنے ایک بیان میں عظمیٰ بخاری نے کہا کہ جو شخص دوپہر 12بجے اٹھتا ہو وہ روزہ کیسے رکھ سکتا ہے، بانی پی ٹی آئی کو ہفتے میں تین دن گوشت، سبزیاں، دالیں، چقندر کا جوس مل رہا ہے، بانی پی ٹی آئی کو کافی، بوائل انڈے اور خشک میوہ جات کھانے کو ملتے ہیں، بشری بی بی کا کھانے کو جو دل چاہتا وہ مہیا کیا جاتا ہے۔
وزیر اطلاعات پنجاب نے کہا کہ پشاور میں بیٹھے ایک شخص کو خواب آیا ہے ان کے آ قا کو جیل میں کھانا نہیں مل رہا، دو روز قبل انکی جماعت کے ترجمان نے بھی بانی پی ٹی آئی کی بیماری سے متعلق جھوٹ بولا۔
ان کا کہنا تھا کہ کل پمز کے چار سینئر ڈاکٹروں کی ٹیم نے آدھا گھنٹہ انکا تفصیلی طبی معائنہ کیا ہے، ڈاکٹروں نے بانی پی ٹی آئی کو مکمل صحت مند قرار دیا ہے، جب اس جماعت کے پاس کوئی کارڈ نہیں بچتا تو مظلومیت کارڈ اور ہمدردی کارڈ کھیلنا شروع کردیتے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی آئی
پڑھیں:
سپیکر کے پی اسمبلی کو کرپشن الزامات میں کلین چٹ دینے پر پی ٹی آئی احتساب کمیٹی میں اختلافات
پشاور:سپیکرخیبرپختونخوا اسمبلی بابرسلیم سواتی کو اسمبلی میں بھرتیوں سے متعلق بدعنوانی کے الزامات میں کلین چٹ دینے پر پی ٹی آئی کی احتساب کمیٹی میں اختلافات سامنےآگئے۔
نجی ٹی وی رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کی اندرونی احتساب کمیٹی کے تینوں ارکان کا مذکورہ رپورٹ پر آپس میں عدم اتفاق ہے، مذکورہ رپورٹ کمیٹی نے نہیں بلکہ کمیٹی کے ایک رکن نے جاری کی ہے۔
ایسے معاملات میں اندرونی رپورٹس پبلک نہیں کی جاتیں بلکہ پارٹی سربراہ کو بھجوائی جاتی ہیں، مذکورہ رپورٹ کمیٹی نے پارٹی کے بانی چیئرمین عمران خان کو ارسال کرنی تھی جسے قبل ازوقت پبلک کردیا گیا۔
رکن احتساب کمیٹی نے کہا کہ مذکورہ رپورٹ پراس وقت کوئی کمنٹس نہیں دے سکتے، اس سلسلے میں بانی چیئرمین سے مشاورت کرنے کے بعد ہی بات کی جائے گی۔
کمیٹی رکن کا کہنا تھا کہ یہ کمیٹی بانی چیئرمین نے تشکیل دی، ،ہر معاملے کی رپورٹ بھی انھیں ہی پیش کی جائے گی، رپورٹ وہی ہوسکتی ہے جس پر تینوں ارکان کے دستخط ہوں ، ایک رکن کی رپورٹ ، رپورٹ نہیں ان کی ذاتی رائے ہوسکتی ہے۔