ایران کے نائب صدر محمد جواد ظریف کو عہدے سے استعفیٰ کیوں دینا پڑا؟
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
بیٹے کی امریکی شہریت کے باعث تنازع میں گھرے ایران کے نائب صدر محمد جواد ظریف نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
ایرانی سرکاری میڈیا کے مطابق نائب صدر محمد جواد ظریف کا استعفیٰ صدر مسعود پزشکیان کو موصول ہوگیا تاہم ان کے استعفے سے متعلق اب تک کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔
نائب صدر کے عہدے سے استعفیٰ دینے کے بعد محمد جواد ظریف نے کہا کہ مجھے اور میرے خاندان کو شدید الزامات، دھمکیوں اور توہین کا سامنا کرنا پڑا، چیف جسٹس نے بھی استعفیٰ دے کر یونیورسٹی میں تدریس کی طرف لوٹ جانے کا مشورہ دیا، تاکہ صدر مسعود پز شکیان کی انتظامیہ پر دباؤ میں کمی لائی جا سکے۔
مزید پڑھیں: نیوکلیئر ڈیل میں سب سے بڑی رکاوٹ کون تھا؟ ایرانی نائب صدر جواد ظریف نے بتا دیا
واضح رہے کہ محمد جواد ظریف اس سے قبل حسن روحانی کی حکومت (2012-2013) میں بطور وزیرخارجہ کام کرچکے ہیں اور ایران کے جوہری معاہدے میں انہوں نے اہم کردار ادا کیا تھا۔
نائب صدر منتخب ہونے کے بعد انہیں ارکان پارلیمنٹ کے ایک گروپ کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے کہ ان کا حساس عہدے پر تقرر غیر قانونی ہے کیونکہ ان کے بیٹے کے پاس امریکی شہریت ہے۔
ایرانی قانون کے مطابق ایسے افراد جو غیر ملکی شہریت رکھتے ہیں یا جن کے قریبی اہلخانہ ایسی شہریت رکھتے ہیں انہیں ایرانی حکومت میں حساس عہدوں پر تعینات نہیں کیا جا سکتا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی شہریت ایران جواد ظریف نائب صدر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکی شہریت ایران جواد ظریف محمد جواد ظریف
پڑھیں:
نائب وزیر اعظم سینیٹر محمد اسحاق ڈار اور متحدہ عرب امارات کے نائب وزیر اعظم شیخ عبداللہ بن زید النہیان کے مابین بات چیت
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 اپریل2025ء) نائب وزیر اعظم اوروزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار اور متحدہ عرب امارات کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زید النہیان کے درمیان پیر کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں خوشگوار اور تفصیلی بات چیت ہوئی۔(جاری ہے)
دفتر خارجہ کے مطابق متحدہ عرب امارات کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ کے دورہ پاکستان کے موقع پر بہترین دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے پر توجہ مرکوز کرنے کے علاوہ باہمی دلچسپی کے علاقائی اور عالمی مسائل اور تشویش کے بارے میں واضح ماحول میں تبادلہ خیال کیا گیا۔