“کبھی نہیں چاہتا میرا بیٹا کرکٹر بنے”
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
قومی ٹیم کے سابق وکٹ کیپر بیٹر عمر اکمل نے انکشاف کیا ہے کہ وہ نہیں چاہتے ہیں کہ انکا بیٹا کرکٹر بنے کیونکہ ماضی میں میرے خاندان نے ناانصافیوں کا سامنا کیا ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر وائرل ایک ویڈیو میں مڈل آرڈر بیٹر عمر اکمل کے بیٹھے کو نیٹ میں پریکٹس سیشن کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے کہ جو اپنے والد کی طرح کرکٹ میں انکے نقش قدم پر چلنے کی خواہش رکھتا ہے۔
قومی ٹیم کے مڈل آرڈر بیٹر عمر اکمل اپنے بیٹے کی کرکٹر بننے کی خواہش کے باوجود خاندان کیساتھ ہوئی ناانصافیوں پر بیٹے کی حوصلہ شکنی پر مجبور ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ میرا بیٹا ہے اور وہ کرکٹ کا بہت شوقین ہے لیکن اگر میں اپنی ایماندارانہ رائے بتاؤں، میں نہیں چاہتا کہ وہ کرکٹ کھیلے جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ یہ پاکستان ہے۔
دائیں ہاتھ کے بلے باز نے اس کے بعد اپنے مداحوں سے دلی درخواست کی کہ براہ کرم میرے بیٹے کی کامیابی کیلئے دعا کریں، پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) چاہے تو وہ کرکٹ کھیل سکتا ہے۔
واضح رہے کہ عمر اکمل نے آخری بار سال 2019 میں دورہ سری لنکا کے دوران پاکستانی ٹیم کی نمائندگی کی تھی، اسکے بعد سے وہ تینوں فارمیٹ کے اسکواڈ سے باہر ہیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: عمر اکمل
پڑھیں:
امریکا چاہتا ہے کہ یوکرین ڈونباس سے مکمل دستبردار ہو جائے، زیلنسکی
صحافیوں سے گفتگو میں یوکرینی صدر کا کہنا تھا کہ امریکی امن منصوبے سے متعلق غیر یقینی کی صورتحال ہے۔ جب تک اس بات کی ضمانت نہ دی جائے کہ روسی فوجی یوکرینی انخلا کے بعد اس علاقے پر قبضہ نہیں کریں گے، تب تک ہم کچھ نہیں کہہ سکتے۔ اسلام ٹائمز۔ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ امریکا نے ڈونباس میں آزاد اقتصادی زون بنانے کی تجویز دی ہے اور امریکا چاہتا ہے کہ یوکرین اس علاقے سے دستبردار ہو جائے۔ زیلنسکی نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ امریکی امن منصوبے سے متعلق غیر یقینی کی صورتحال ہے۔ جب تک اس بات کی ضمانت نہ دی جائے کہ روسی فوجی یوکرینی انخلا کے بعد اس علاقے پر قبضہ نہیں کریں گے، تب تک ہم کچھ نہیں کہہ سکتے۔ انہوں نے کہا کہ روس کے ساتھ امن مذاکرات کے تحت یوکرین اس علاقے سے دست بردار ہو جائے گا، روس بھی اس علاقے پر قبضہ چاہتا ہے، لیکن ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر یوکرین اس طرح کے کسی منصوبے پر متفق بھی ہوا، تو اسے عوامی رائے شماری یا انتخابات کے ذریعے توثیق کی ضرورت ہوگی۔ دوسری جانب نیٹو کے سیکرٹری جنرل نے دفاعی اخراجات اور پیداوار میں اضافے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ روس کا اگلا ہدف نیٹو اتحادی ممالک ہوسکتے ہیں، جس کے لیے ہمیں تیار رہنا ہوگا اور اسے روکنا ہوگا۔