وزیر اعظم میاں شہباز شریف نے اپنی پہلی حکومت کا ایک سال مکمل ہونے پر ڈی جی خان میں منعقدہ پہلے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خون پسینہ بہا کر ملک کو عظیم بنائیں گے، دعا کریں قرضے ختم ہو جائیں اگر ترقی میں ہم نے بھارت کو پیچھے نہ چھوڑا تو میرا نام شہباز شریف نہیں۔ وزیر اعظم نے مہنگائی 40 سے 2.4 فی صد پر آنے کا دعویٰ بھی کیا اور واضح کر دیا کہ دہشت گردی اور احتجاجی سیاست کے خاتمے تک ملک ترقی نہیں کر سکتا۔ عوام دعا کریں کہ ملک ترقی کرے اور صنعتوں کی چمنیوں سے دھواں نکلے گا تو ملک ترقی کرسکے گا۔
انھوں نے تسلیم کیا کہ قرضوں کے ساتھ ملک ترقی نہیں کر سکتا۔ عوام قرضوں کے خاتمے کی دعا کریں۔ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اعتراف کیا ہے کہ پاکستان آئی ایم ایف کے تحت کام کر رہا ہے اور ملک ہر سال ایک کھرب روپیہ خسارے میں جاتا ہے حکومت بوجھ کم کرنے کے لیے مختلف وزارتوں کو ضم کر رہی ہے اور ٹیکس کا دائرہ بڑھانے سے قومی خزانہ پر بوجھ کم ہوا ہے اور حکومت کی سمت درست ہے۔
گزشتہ سال کے الیکشن کے نتیجے میں ملک میں مسلم لیگ (ن) کی یہ واحد حکومت ہے جو پیپلز پارٹی کی مرہون منت ہے اور ملک کے اہم آئینی عہدے پیپلز پارٹی کے پاس ہیں جس کی وجہ سے میاں شہباز شریف کو اس صورتحال کا سامنا نہیں جو انھیں پی ڈی ایم حکومت میں تھا کیونکہ پی ٹی آئی کے صدر مملکت عارف علوی اس حکومت کے فیصلوں سے اتفاق نہیں کرتے تھے اور اپنے بانی کے کہنے پر چلتے ہوئے حکومت کی راہ میں نہ صرف رکاوٹیں پیدا کرتے تھے جس کی وجہ سے حکومت کو بعض مشکلات کا سامنا رہا مگر اب ایسی کوئی صورتحال نہیں اور پیپلز پارٹی نے حکومت سے اپنی پارٹی کے وزیروں کو دور رکھ کر سارے حکومتی معاملات مسلم لیگ (ن) کی حکومت پر چھوڑے ہوئے ہیں اور انھیں ایوان صدر اور سینیٹ میں پیپلز پارٹی کے صدر مملکت اور چیئرمین ہونے کے باوجود کسی بھی رکاوٹ کا سامنا نہیں ہے۔
یہ بھی سو فیصد درست ہے کہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی مختلف نظریات اور مختلف منشور رکھنے والی سیاسی پارٹیاں ہیں اور انھیں آیندہ بھی ایک دوسرے کے خلاف الیکشن لڑنا ہے اور (ن) لیگ کی حکومت ملک کو ترقی دینے میں کامیاب ہو گئی تو اس کی مقبولیت عوام میں بڑھے گی جس سے پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کا سیاسی نقصان ہے اور دونوں پارٹیاں مستقبل میں اپنا سیاسی نقصان نہیں چاہیں گی۔
پی ٹی آئی تو صدر مملکت اور وزیر اعظم اور ان کی پارٹیوں کے خلاف ہے اس لیے وہ کھل کر دونوں پارٹیوں پر کڑی تنقید کرتی آ رہی ہے اور اس نے ایک سال میں حکومت کی راہ میں روڑے اٹکائے اور اپنی احتجاجی سیاست جاری رکھی ہوئی ہے جب کہ ملک میں دہشت گردی عروج پر ہے جس میں سب سے زیادہ جانی نقصان پاک فوج کا ہوا ہے۔
اﷲ کرے کہ قوم کو دکھایا جانے والا یہ سہانا خواب پورا ہو کہ ترقی میں ہم بھارت کو پیچھے چھوڑ دیں گے مگر حقیقت یہ ہے کہ بھارت سے ترقی کا مقابلہ تو دور کی بات ہم سالوں سے بھارت کا کرکٹ میں ہی مقابلہ نہیں کر پا رہے اور ہر پاکستانی کی یہ خواہش ہے کہ ہم کرکٹ ہی میں بھارت کا مقابلہ کرنے کے قابل ہو جائیں مگر ہمارا یہ خواب پورا نہیں ہو رہا اور قوم کی توقعات کے برعکس کھیل ہی میں بھارت کا مقابلہ نہیں کر پا رہے ۔
حقائق کے برعکس ہم بھارت کو ترقی کے میدان میں پیچھے چھوڑ دینے کا خواب دیکھ رہے ہیں جو ایک مقروض ملک کا خواب ہی ہو سکتا ہے حقیقت نہیں۔غیر ملکی قرضے لے کر پاکستان کی حکومت ججز اور اپنے ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہیں بڑھا کر ملک پر قرضوں کا بوجھ مسلسل بڑھا رہی ہے اور حکمران قوم سے قرضوں کے خاتمے کے لیے دعا کی اپیل کر رہے ہیں جب کہ قوم کا غیر ملکی قرضوں سے صرف اتنا تعلق ہے کہ عالمی قرضے ہمارے حکمران لے رہے ہیں جس کی وجہ سے ہماری آنے والی نسل بھی مقروض پیدا ہو رہی ہے اور یہ قرضے حکمرانوں نے نہیں قوم نے مزید مہنگائی برداشت کرکے اتارنے ہیں۔
پاکستان بھی عجیب ملک ہے جہاں اقتدار جاتا دیکھ کر حکمران ملکی معیشت تباہ کرتا ہے تو نیا آنے والا حکمران معیشت کی بحالی کے لیے مزید قرضے حاصل کرتا ہے اور ملک کو مزید مقروض کر جاتے ہیں جو اپنے حکومتی اخراجات کم کرنے پر یقین ہی نہیں رکھتے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پیپلز پارٹی رہی ہے اور ملک ترقی نہیں کر
پڑھیں:
سمجھ نہیں آیا پیپلز پارٹی کینال کیخلاف کھڑی ہے یا ساتھ، مفتاح اسماعیل
حیدرآباد میں پریس کلب کے سامنے ریلی سے خطاب میں سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ ہماری پارٹی چھوٹی ہے مگر جہاں کھڑے ہیں سب کو معلوم ہے، جب تک تمام پاکستانی سیاسی جماعتیں اجازت نہیں دیتی کینال نہیں بننے چاہئیں۔ اسلام ٹائمز۔ عوام پاکستان پارٹی کے مرکزی رہنما اور سابق وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ ہماری لڑائی صوبوں سے نہیں اشرافیہ کے خلاف ہے۔ حیدرآباد میں پریس کلب کے سامنے ریلی سے خطاب میں مفتاح اسماعیل نے کہا کہ مجھے آج تک سمجھ نہیں آیا کہ پیپلز پارٹی کینال کے خلاف کھڑی ہے یا ساتھ۔ انہوں نے کہا کہ پتا چلے کہ پیپلز پارٹی کا موقف کیا ہے، سندھ کے عوام کو ہی آج تک نہیں پتا کہ پی پی کہاں کھڑی ہے۔
سابق وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ ہماری پارٹی چھوٹی ہے مگر جہاں کھڑے ہیں سب کو معلوم ہے، جب تک تمام پاکستانی سیاسی جماعتیں اجازت نہیں دیتی کینال نہیں بننے چاہئیں۔ اس سے قبل میڈیا سے گفتگو میں مفتاح اسماعیل نے کہا کہ چولستان کا فیصلہ سی سی آئی کرے، 2018ء میں ایک واٹر پالیسی بنی تھی۔ انہوں نے کہا کہ طے ہوا تھا کہ 10 ملین ایکڑ فٹ پانی کوٹری بیراج پر چھوڑیں گے، جون تک سندھ میں پانی کی بہت قلت ہوتی ہے۔