علماء کی جبری گمشدگی، کھرمنگ میں تیسرے روز بھی مظاہرے اور دھرنے
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
پیر کے روز معروف عالم دین شیخ عابد حسین حافظی اور شیخ مرتضیٰ انصاری طولتی اور پاری کے عوام کی قیادت کرتے ہوئے ریلی کی شکل میں دھرنے میں پہنچے۔ ادھر کھرمنگ کے انتہائی دور افتادہ گاؤں غویس سے لوگ برفباری اور سردی کی پروا کیے بغیر دھرنے میں پہنچ گئے۔ متعلقہ فائیلیںاسلام ٹائمز۔ بلتستان کے تین جید عالم دین کی جبری گمشدگی کیخلاف گلگت بلتستان میں تیسرے روز بھی مسلسل احتجاج جاری رہا۔ ضلع کھرمنگ میں تین روز سے دھرنا جاری ہے اور عوام مسلسل احتجاجی مظاہرے کر رہے ہیں۔ پیر کے روز سخت سردی اور شدید برفباری کے باؤجود شاہراہ کارگل پر دھرنا جاری رہا اور دھرنے کے شرکاء نے افطاری سڑک پر ہی کی۔ کھرمنگ کے دیگر علاقوں سے بھی لوگ دھرنے میں شرکت کیلئے آ رہے ہیں جبکہ جگہ جگہ مظاہرے ہو رہے ہیں۔ پیر کے روز معروف عالم دین شیخ عابد حسین حافظی اور شیخ مرتضیٰ انصاری طولتی اور پاری کے عوام کی قیادت کرتے ہوئے ریلی کی شکل میں دھرنے میں پہنچے۔ ادھر کھرمنگ کے انتہائی دور افتادہ گاؤں غویس سے لوگ برفباری اور سردی کی پروا کیے بغیر دھرنے میں پہنچ گئے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
نئی نہروں کے معاملے میں مزید شدت،بین الصوبائی تجارت کو مفلوج، ہزاروں گاڑیاں پھنس گئیں۔
سندھ میں نئی نہریں نکالنے کے فیصلے کے خلاف عوامی ردعمل شدت اختیار کر گیا ہے۔ خیرپور کے قریب ببرلو بائی پاس پر وکلا کے دھرنے نے چوتھے روز میں داخل ہو کر ملک کی بین الصوبائی تجارت کو مفلوج کر کے رکھ دیا ہے۔ دھرنے کے باعث نیشنل ہائی وے پر ہزاروں گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں، جن میں ٹرک، مال بردار گاڑیاں اور مویشیوں سے لدی ٹرانسپورٹ شامل ہے۔ کروڑوں روپے مالیت کا سامان خراب ہونے کے خدشے کے پیش نظر کئی گاڑیاں واپس لوٹ گئیں۔ ڈرائیورز کا کہنا ہے کہ آبادی سے دور پھنسی گاڑیوں میں لوٹ مار کی وارداتیں ہو رہی ہیں جبکہ مویشیوں کی ہلاکت کے خدشات نے صورتحال کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔سکھر، نوشہروفیروز، خیرپور، گھوٹکی اور ڈہرکی سمیت مختلف شہروں میں بھی دھرنے اور احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔ ڈہرکی میں مظاہرین نے دیگر صوبوں کو سامان کی فراہمی روک دی ہے۔مظاہرین نے وفاقی حکومت کو 72 گھنٹے کا الٹی میٹم دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو مہلت ختم ہونے پر آئندہ کا لائحہ عمل سخت تر ہوگا۔