مصطفی عامر قتل کیس: قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے ذیلی کمیٹی بنادی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
کراچی کے علاقے ڈیفنس کے رہائشی نوجوان مصطفیٰ عامر کے قتل کیس کے معاملے پر قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے ذیلی کمیٹی بنا دی۔
نوٹیفکیشن کے مطابق کمیٹی میں سابق وفاقی وزیر عبدالقادر پٹیل، رکن قومی اسمبلی آغا رفیع اللّٰہ اور نبیل گبول شامل ہیں، ایم کیو ایم سے خواجہ اظہار الحسن بھی کمیٹی کا حصہ ہیں۔
کمیٹی نے مصطفیٰ عامر کیس میں آئندہ اجلاس میں آئی جی سندھ کو طلب کر لیا ہے۔
ملزم ارمغان کی انٹروگیشن رپورٹ کی تفصیلاتدوسری جانب مصطفیٰ عامر قتل کیس میں ملزمان نے واردات کس طرح انجام دی؟ کب کیا ہوا؟ ملزم ارمغان کی انٹروگیشن رپورٹ کی تفصیلات ’جیو نیوز‘ نے حاصل کر لیں۔
رپورٹ کے مطابق ملزم ارمغان خیابان مومن میں بنگلے میں کال سینٹر چلاتا ہے، کال سینٹر میں 30 سے 40 لڑکے اور لڑکیاں کام کرتے ہیں، ملزم کی ماہانہ آمدن کروڑوں روپے ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بنگلے میں شیر کے 3 بچے بھی غیر قانونی طور پر رکھے ہوئِے تھے، 30 سے 35 سیکیورٹی گارڈز بھی موجود تھے، بیرونِ ملک سے منشیات منگوانے پر 2019ء میں کسٹم نے ارمغان پر مقدمہ درج کیا تھا۔
تفتیشی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کسٹم کے مقدمے میں ملزم ارمغان نے ضمانت کروا لی تھی، ارمغان پر تھانہ گزری، کلفٹن، درخشاں، بوٹ بیسن میں بھی مقدمات درج ہوئے۔
رپورٹ کے متن کے مطابق ملزم ارمغان خود بھی منشیات استعمال کرتا ہے، شیراز نامی شخص ملزم ارمغان کا بچپن کا دوست ہے، نیو ایئر نائٹ پر ملزم ارمغان نے اپنے بنگلے پر پارٹی رکھی تھی۔
پارٹی میں رات 12 سے 3 بجے تک شیراز بھی موجود تھا، مصطفیٰ نہیں آیا تھا، پارٹی سے قبل ایک لڑکی ارمغان کے بنگلے پر آئی تھی، بات چیت کے دوران تلخ کلامی ہونے پر لڑکی بنگلے سے چلی گئی۔
انٹروگیشن رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ اگلے روز ملزم ارمغان اور مصطفیٰ کا ذاتی وجوہات پر جھگڑا ہوا، 5 جنوری کو ارمغان نے اسی لڑکی اور شیراز کو بنگلے پر بلایا، ملزم ارمغان نے لڑکی کو لوہے کی راڈ سے تشدد کر کے زخمی کر دیا۔
تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ برآمد دونوں مشینوں کی پاکستان میں مالیت 2 ارب روپے سے زائد ہے،
ارمغان نے لڑکی کو آن لائن ٹیکسی میں جا کر علاج کروانے کا کہا، ملزم نے اسلحے کی گولی دکھا کر قانونی کارروائی سے منع کیا۔
تفتیشی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 6 جنوری کو ارمغان نے شیراز کو بنگلے پر بلایا اور ساتھ نشہ کیا، 6 جنوری کی ہی رات 9 بجے مصطفیٰ بھی ارمغان کے بنگلے پر آیا، مصظفیٰ سے جھگڑا ہونے پر اسے ارمغان نے لوہے کی راڈ سے مارا۔
سفید چادر سے مصطفیٰ کے ہاتھ پاؤں باندھے اور اسے سیڑھیوں سے گھسیٹ کر نیچے اتارا، مصطفیٰ کی گاڑی ارمغان کے بنگلے کی پارکنگ میں موجود تھی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملزمان نے مصطفیٰ کو اسی کی گاڑی کی ڈگی میں ڈالا اور حب لے گئے، 2 ملازمین سے کمرے میں موجود خون کے نشانات صاف کرنے کا کہا گیا، مصطفیٰ کے کپڑے، موبائل فون اور انٹرنیٹ ڈیوائس ارمغان نے اپنے پاس رکھ لی۔
پولیس نے ارمغان کی گرفتاری اور اسلحہ برآمدگی کی رپورٹ بھی عدالت میں جمع کروادی۔
مصطفیٰ کی گاڑی میں پیٹرول نہ ہونے پر ارمغان نے بنگلے سے پیٹرول کا ٹینک ساتھ لیا، ملزمان مصطفیٰ کا موبائل فون اور دیگر سامان راستے میں پھینکتے رہے، رات ساڑھے 4 بجے حب پہنچے اور گاڑی پر پیٹرول چھڑک کر آگ لگا دی۔
’جیو نیوز‘ کو موصول انٹروگیشن رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ارمغان اور شیراز حب سے کراچی کے لیے پیدل نکلے، ملزمان ناشتے کے لیے ایک ہوٹل پر رکے، ہوٹل والے نے اس کے پاس گن دیکھی تو وہ ہوٹل سے نکل گئے۔
دونوں ڈھائی سے 3 گھنٹے پیدل چلنے کے بعد مختلف گاڑیوں سے لفٹ لے کر کراچی پہنچے، چند روز بعد مصطفیٰ کی والدہ نے ارمغان سے بیٹے کے بارے میں پوچھا، مصطفیٰ 6 جنوری کی رات نعمان نامی دوست کو بتا کر اس کے پاس آیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق مصطفیٰ کی والدہ کے شک ہونے پر ارمغان اور شیراز اسلام آباد چلے گئے، ارمغان کی گاڑی اسلام آباد میں موجود تھی جس میں وہ واپس کراچی پہنچے۔
ارمغان پولیس کے بنگلے پر چھاپے سے 3 روز قبل ہی کراچی پہنچا تھا، سی سی ٹی وی کیمرے میں دیکھ کر ارمغان نے پولیس پر فائرنگ کی، کافی دیر مقابلے کے بعد پولیس نے ارمغان کو حراست میں لے لیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملزم کی نشاندہی پر گھر میں چھپایا اسلحہ اور دیگر سامان بھی پولیس نے تحویل میں لے لیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ارمغان کی ارمغان کے کے بنگلے بنگلے پر کے مطابق ہونے پر کی گاڑی قتل کیس
پڑھیں:
غیر قانونی بھرتیاں، اسپیکر کے پی اسمبلی کیخلاف احتساب کمیٹی کی تحقیقات مکمل، رپورٹ جاری
پشاور:پاکستان تحریک انصاف کی اندرونی احتساب کمیٹی نے اسپیکر خیبرپختونخوااسمبلی بابرسلیم سواتی کواسمبلی میں غیرقانونی بھرتیوں کے الزام سے بری قرار دے دیا۔
کمیٹی کے ممبرممتاز قانون دان قاضی انورایڈوکیٹ کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسپیکر صوبائی اسمبلی پرعائد الزامات سابق سینیٹر اعظم سواتی نے عائد کیے جنہیں وہ ٽابت کرپائے نہ ہی کوئی ٽبوت کمیٹی کوفراہم کیے۔
رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ یہ اعظم سواتی وہ اعظم سواتی نہیں جو جیل گئے تھے یہ الگ اعظم سواتی ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ اسپیکر صوبائی اسمبلی پرجن بھرتیوں کا الزام عائد کیا گیا وہ یا تو ان کے دور سے پہلے ہوئیں یا پھر قواعد کے مطابق ہوئیں۔ بابرسلیم سواتی کو بانی چیئرمین پی ٹی آئی سے وفاداری کی سزادی جارہی ہے۔
کمیٹی نے رپورٹ میں لکھا کہ بابرسلیم سواتی نے روایات سے ہٹ کرگزشتہ سال نومبرمیں اسلام آباد میں پی ٹی آئی ورکروں پرڈی چوک تشدد پر اسمبلی میں تقریرکی۔
قاضی انورایڈوکیٹ کے مطابق بابرسلیم سواتی کی تقریرکے بعد حکومت و اپوزیشن کے کئی ارکان نے اس ایشو پر تقاریر کیں، یہ بابرسلیم سواتی ہی ہیں جنہوں نے ایوان میں کاٹلنگ واقعہ پر بحٽ بھی کرائی اورقرارداد بھی منظورکرائی۔
رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ بابرسلیم سواتی کو ان وجوہات کی بناء پر نشانہ بنایاجارہا ہے کیونکہ اُن کا واحد قصور بانی چیئرمین پی ٹی آئی اوران کی اہلیہ سے وفاداری ہے اور اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی کو اسی کی سزا دی جارہی ہے۔