آرمی چیف کے ملکی معاملات میں مداخلت کا تاریخ بتائے گی، شاہدخاقان عباسی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
سابق وزیر اعظم اور عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ شاہد خاقان عباسی نےکہا ہےکہ ہمیں اسلام آباد کے ہوٹل میں قومی کانفرنس کرنے سے حساس اداروں اور پولیس نے روکا، اس میں حکومت کا قصور نہیں، اسے شاید پتا ہی نہ ہو، اس کے پاس کوئی اختیار ہی نہیں ہے، یہ ہائیبرڈ حکومت ہے، آرمی چیف کے ملکی معاملات میں مداخلت کا تاریخ بتائے گی۔
شاہد خاقان عباسی نےکہا ہے کہ ماضی میں عمران خان بھی ہائیبرڈ حکومت چلاتے تھے، ہمیں گرفتار کیا گیا، بعد میں بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ مجھے نہیں پتا، یہ سب باجوہ نے کیا، سابق آرمی چیف نے بات ان پر ڈال دی۔عمران خان کے امریکا کو لکھے گئے خط کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ملکی معاملات کو ملک میں ہی حل ہونا چاہیے، امریکا کا یہ کام نہیں کہ آکر دیکھے کہ ہمارا ملک آئین کے مطابق چل رہا ہے یا نہیں، سیاسی لوگوں نے بات کرنا ہے۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی بھی اسی راستے سے اقتدار میں آئے، عمران خان کو چاہیے کہ اب سوچیں میں نے کتنی بار آئین توڑا، میں نے کتنا رول آف لا توڑا، میں نے کون سے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی، ان سب چیزوں سے سبق حاصل کریں۔عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کی بدقسمتی ہے کہ انہوں نے ایسے دگنے کام کر دیئے ہیں کہ لوگ عمران خان کو بھول چکے ہیں، حکمرانوں نے 2018 کے بعد اسٹیبلشمنٹ کو بہت زیادہ اسپیس دی۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پاکستان میں بہت سے لوگ بغیر پارٹی کے سینیٹر بن جاتے ہیں، بلوچستان کے ایک صاحب بغیر کسی جماعت کے دوبار چیئرمین سینیٹ بھی بن گئے، یہ تماشے ہوتے رہیں گے، پی ٹی آئی کو ملکی مسائل پر آواز اٹھانا چاہیے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: نے کہا
پڑھیں:
کراچی حج آپریٹرز کی حج بحران کے معاملے پر آرمی چیف، وزیراعظم اور صدر سے مداخلت کی اپیل
کراچی : حج آپریٹرز نے 67 ہزارعازمین کو کوٹے کے تحت اجازت دینے کا مطالبہ کردیا۔ حج آرگنائزر ایسوسی ایشن سندھ کے چیئرمین زعیم اختر صدیقی نے وزیراعظم اورآرمی چیف سے مداخلت کی اپیل کر دی۔
کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حج ٹور آپریٹر زعیم اختر صدیقی نے بتایا کہ تمام درخواست گزاروں کی ایڈوانس بکنگ مکمل ہو چکی ہے، اور حج آرگنائزر نے وقت پر تمام واجبات کی ادائیگی کر کے انتظامات مکمل کر لیے تھے، تاہم عین وقت پر ہزاروں درخواستیں مسترد کر دی گئیں۔
انہوں نے اس تاثر کو مسترد کیا کہ یہ بحران ٹور آپریٹرز کی غلطی سے پیدا ہوا ہے۔ ان کے مطابق پاکستان کا کل حج کوٹہ 1,79,210 ہے جس کا 50 فیصد حصہ پرائیویٹ سیکٹر کو دیا گیا تھا، مگر تاحال صرف 23 ہزار افراد کی درخواستیں ہی کنفرم ہو سکی ہیں، جب کہ 67 ہزار افراد اب تک غیر یقینی صورتحال کا شکار ہیں۔ ان میں سے 13 ہزار ایسے حجاج ہیں جن کا اندراج سعودی نسک سسٹم میں سرے سے ہوا ہی نہیں۔
زعیم اختر صدیقی نے کہا کہ سعودی حکومت نے 23 جون 2024 کو حج سے فوراً بعد آئندہ سال کے حج کی پالیسی جاری کی تھی، جس پر عملدرآمد میں پاکستانی اداروں کو کئی مہینے لگ گئے۔ پاکستانی وزارتِ مذہبی امور نے 27 نومبر 2024 کو حج پالیسی جاری کی اور پرائیویٹ حج اسکیم کی درخواستوں کی وصولی 14 جنوری 2025 کو شروع کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ سعودی ٹائم لائن کے مطابق 21 فروری تک تمام کارروائی مکمل ہونی چاہیے تھی، مگر پاکستانی نظام کی سست روی، SECP اور اسٹیٹ بینک سے منظوری میں تاخیر اور ریمیٹنس کی محدود یومیہ حد (3 لاکھ ڈالر) کے باعث رقوم کی بروقت ترسیل ممکن نہ ہو سکی۔
حج آرگنائزرز کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال 500 افراد پر مشتمل کلسٹر کی حد تھی، جبکہ اس سال سعودی حکومت نے اچانک 2000 افراد والے کلسٹر نافذ کر دیے، جس پر عمل تو کیا گیا مگر اس میں وقت لگا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس سال حجاج کو پرانے سسٹم کے تحت حج کی اجازت دی جائے۔
پریس کانفرنس میں بتایا گیا کہ 67 ہزار افراد نے زندگی بھر کی جمع پونجی حج کے لیے لگا دی ہے، اور ان کے ارمان خاک میں ملنے جا رہے ہیں۔ حج آرگنائزرز نے تسلیم کیا کہ سعودی ڈیجیٹل سسٹم کی سخت ٹائم لائن پر مکمل عمل نہ ہو سکا، جس پر وہ معذرت خواہ ہیں۔
انہوں نے حکومت سے پرزور مطالبہ کیا کہ 13 ہزار ایسے افراد جن کا اندراج نسک سسٹم میں نہیں ہو سکا، انہیں خصوصی اجازت دی جائے۔