چاند دکھانے والے چاند ہی کھا گئے
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
سٹی 42 : جدید ٹیکنالوجی کے اس دور میں جہاں انسان آسمان پر موجود چھوٹی سے چھوٹی چیزوں کو باآسانی دیکھ لیتا ہے، تو پھر ہر سال چاند اور وہ بھی اُس بابرکت مہینے کا جس میں ہر کوئی ایک دوسرے کا احساس کرتا ہے، اس کا تنازعہ کیوں جنم لیتا ہے، اس کے پیچھے چھپے چہروں کے خلاف اول تو کوئی آواز نہیں اٹھاتا اور اگر کوئی غلطی سے کچھ بول پڑے تو ہمارے معاشرے میں مذہب کے نام پر موجود چہرے اسے ہی خاموش کروادیتے ہیں۔
کلبھوشن کی گرفتاری کے 9 سال، پاکستانی سیکورٹی فورسز کی کامیابی
کئی بار کی طرح اس بار بھی رمضان کے چاند کا تنازعہ اُس وقت اٹھا جب عوام کو ایک روزے سے محروم کردیا گیا تھا، حقیقت سے پردہ خود چاند نے ہی اٹھایا اور ایسا چیخ چیخ کر اٹھایا کہ ہر کسی نے دیکھا، اور یہ وہ جھوٹ ہے جس سے پیچھا نہیں چھوٹے گا، خود چاند کی 14ویں تاریخ ایک بار پھر سر چڑھ کر بولے گی، تب کیا کریں گے وہ لوگ جنہوں نے چاند کی ایک تاریخ تو چھپالی لیکن اب یہی لوگ پورا چاند نہیں چھپاسکیں گے۔
ایبٹ آباد گلیات میں نجی و سرکاری ادارے 2 روز کے لیے بند
ٹیکنالوجی سے پہلے کی بات کریں تو تب تک یہ سب کرنا ٹھیک تھا، کہ چاند کو دیکھنے کیلیے بیشتر ممالک میں کمیٹیاں قائم کی گئی تھیں، جو کہ اس مقررہ وقت سے کچھ قبل مل کر بیٹھتی تھیں اور چاند کو ٹیلی سکوپ کے ذریعے تلاش کیا جاتا تھا۔ لیکن آج کے اس جدید دور میں تقریبا سارے ممالک میں چاند کو دیکھنے کیلئے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جاتا ہے، تو جب سب نے ہی ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھانا شروع کردیا ہے تو ہم کیوں ابھی تک کنویں کے مینڈک بنے ہوئے ہیں، اور اسی پرانے نظام کو لے کر چل رہے ہیں۔
حماس کا یرغمالیوں کی پاس اوور تک واپسی سے انکار، اسرائیل نے غزہ کو سامان کی ترسیل بند کر دی
اس پرانے نظام کی وجہ سے کئی بار رمضان کا پہلا روزہ کھایا جاتا ہے، اور اس میں غلطی صرف ان علما کی نہیں جو کمیٹی میں موجود ہیں، اس میں غلطی ہماری حکومت کی بھی ہے، جب جدید ٹیکنالوجی کا استعمال ہر کام کیلئے کیا جاسکتا ہے تو کیوں ہر سال یہ تنازعہ جنم لیتا ہے۔
یہ بھی سننے میں آیا ہے کہ چاند کی خاص طور پر عید کے، بڑی سطح پر کاروبار بھی کیا جاتا ہے، مثلا اگر عید کل ہے تو اسے ایک دن آگے کردیا جاتا ہے کہ عوام کا رش بازاروں میں لگا رہے اور کاروبار چلتا رہے، خدارا یہ کوئی کاروبار نہیں ہے۔ سنا تو سب نے ہوگا کہ عید کے روز شیطان روزہ رکھتا ہے، تو اس بار آپ سب بھی شیطان بننے کے لیے تیار ہوجائیں، اگر واقعی یہ بات سچ ہوئی کہ اس بار جو چاند کی پیدائش کی تاریخ بتائی گئی ہے وہ ایک دن آگے کی ہے، تو جب سودی عرب کی عید ہوگی اس دن ہمارا روزہ ہوگا، تو کیا وہ روزہ واقع رمضان کا ہوگا یا پھر ہم بھی عید کے دن روزہ رکھ کر وہی بن کر بیٹھے ہونگے جو ابھی بتایا جاچکا ہے۔
معیشت کی بہتری، سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے تمام ادارے مل کر کام کر رہے ہیں، وزیراعظم
آج ہی ایک خبر آئی ہے کہ رمضان المبارک کے چاند کے حوالے سے سوشل میڈیا پر نازیبا الفاظ میں بیان دینے پر شہری کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا۔ اس شہری کا قصور یہ تھا کہ اس نے نازیبا الفاظ کا استعمال کیا، لیکن بتایا کیا تھا اس نے کہ ’’چاند 2 دن کا ہے، علما نے ایک روزہ چھپایا‘‘ ، اس شہری کے نازیبا الفاظ کے استعمال پر تو اسے برا بھلا کہاجاسکتا ہے اور جتنی سزا بنتی ہے دی جاسکتی ہے، لیکن حکومت کو چاہیے کہ اس بات پر بھی غور کرے کہ کیا علما کی اس میں کوئی غلطی نہیں ہے جو ایک روزہ ہی کھا چکے ہیں ۔
حکومت سے اپیل ہے کہ اس کمیٹی کو ختم کیا جائے اور جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کو ہی ملکی سطح پر چاند دیکھنے کیلئے استعمال کیا جائے، تاکہ نہ تو یہ تنازعہ جنم لے اور نہ ہی اس کے پیچھے چھپے گھناؤنے چہروں کو کاروبار کرنے کا موقع ملے۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: جدید ٹیکنالوجی چاند کی جاتا ہے
پڑھیں:
اسحٰق ڈار ایک روزہ دورے پر کابل پہنچ گئے
دفتر خارجہ کے مطابق اسحٰق ڈار افغانستان کے قائم مقام وزیراعظم، قائم مقام نائب وزیراعظم برائے انتظامی امور اور قائم مقام وزیر خارجہ عامر خان متقی سے ملاقات کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحٰق ڈار ایک روزہ دورے پر کابل پہنچ گئے، جہاں وہ سیکیورٹی امور پر تبادلہ خیال کریں گے۔ یہ دورہ کابل میں پاک افغان جوائنٹ کوآرڈینیشن کمیٹی کے اجلاس کے تازہ ترین دور کے بعد کیا جا رہا ہے، پاکستانی وفد کی قیادت افغانستان کے لیے پاکستان کے نمائندہ خصوصی سفیر صادق خان نے کی تھی۔ روانگی سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان گہرے برادرانہ تعلقات ہیں، جنہیں مزید مستحکم کرنے کی ضرورت ہے۔ اسحٰق ڈار نے کہا کہ پاکستان کو دہشتگردی کے حوالے سے خدشات ہیں، اور اس معاملے پر افغان فریق سے بات چیت کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد ایسے تعاون کو فروغ دینا ہے، جو دونوں ممالک اور خطے کے عوام کے باہمی مفادات کو پورا کرے۔ پاکستانی سفارت خانے کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ایئرپورٹ پر افغان حکومت کے معززین نے نائب وزیراعظم کا استقبال کیا، افغانستان میں پاکستان کے ہیڈ آف مشن سفیر عبید الرحمٰن نظامانی اور سفارت خانے کے افسران بھی اس موقع پر موجود تھے۔ دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ دورے کے دوران اسحٰق ڈار افغانستان کے قائم مقام وزیراعظم ملا محمد حسن اخوند سے ملاقات کریں گے، افغانستان کے قائم مقام نائب وزیراعظم برائے انتظامی امور ملا عبدالسلام حنفی سے بھی ملاقات کریں گے، اور قائم مقام وزیر خارجہ عامر خان متقی سے بھی ملاقات کریں گے۔
روانگی سے قبل سرکاری میڈیا پاکستان ٹیلی ویژن کارپوریشن (پی ٹی وی) سے گفتگو کرتے ہوئے اسحٰق ڈار نے کہا کہ گزشتہ چند سالوں میں افغانستان کے ساتھ تعلقات میں سرد مہری کی کچھ وجوہات ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں پاکستان، عوام، ان کی جانوں اور ان کی املاک کی سلامتی بہت اہم ہے، ہمیں دہشتگردی کے حوالے سے خدشات ہیں جن پر ہم بات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت، معیشت اور سرمایہ کاری کے بے پناہ مواقع موجود ہیں، وسطی ایشیا کے ساتھ ہمارے روابط ریل کے ذریعے بنائے جا سکتے ہیں، لیکن جب تک افغانستان شراکت دار نہیں بنتا، پاکستان اور وسطی ایشیا کے درمیان ریلوے لنک اس کے بغیر تعمیر نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے کہا کہ تجارت میں موجود صلاحیت کو بروئے کار نہیں لایا جا رہا، وزیراعظم اور دیگر اسٹیک ہولڈرز نے فیصلہ کیا کہ ہم افغانستان کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔ اسحٰق ڈار نے رواں ہفتے کے اوائل میں دونوں ممالک کے درمیان ہونے والے تجارتی اور سرمایہ کاری مذاکرات پر بھی روشنی ڈالی، افغانستان کے قائم مقام وزیر برائے صنعت و تجارت نورالدین عزیزی کی قیادت میں ایک اعلیٰ سطح کے وفد نے پاکستان کا دورہ کیا تاکہ تجارتی تعلقات کو فروغ دینے کے طریقے تلاش کیے جا سکیں۔ اسحٰق ڈار کا کہنا تھا کہ وہ خیر سگالی کا پیغام لے کر جا رہے ہیں، اور کہا کہ دونوں مسلم ممالک کو ایک دوسرے کے قریبی شراکت دار بننا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے عوام کی معاشی ترقی اور عوام کی بہتری کے لیے ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے۔ اس سے ایک روز قبل ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا تھا کہ قائم مقام افغان وزیر خارجہ کی دعوت پر وزیر خارجہ اسحٰق ڈار اعلیٰ سطح کے وفد کی قیادت کرتے ہوئے کل کابل جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات میں پاک افغان تعلقات کا احاطہ کیا جائے گا، سیکیورٹی اور تجارت سمیت باہمی دلچسپی کے تمام شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کے طریقوں پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔ یہ دورہ دونوں ممالک کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے تناظر میں ہو رہا ہے۔