خیبر پختونخوا میں پاکستان مسلم لیگ کے رہنما و سابق رکن خیبر پختونخوا اسمبلی اختیار ولی کہتے ہیں کہ مقتدر حلقوں کی جانب سے لانچ پرویز خٹک کو وفاقی کابینہ میں شامل کرنے سے پارٹی کو نقصان پہنچے گا اور کارکنان میں مایوسی پھیل گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بی آر ٹی، مالم جبہ کیس دوبارہ کھلنے چاہئیں، اختیار ولی خان

وی نیوز سے خصوصی گفتگو میں اختیار ولی نے پرویز خٹک کی وفاقی کابینہ میں شمولیت پر اپنے اور کارکنان کے تحفظات اور مستقبل کے لائحہ عمل پر بات کی۔

’مریم سمیت پارٹی لیڈرز کو گالیاں دینے والے کو مشیر بنانا سمجھ سے بالاتر ہے‘

اختیار ولی نے بتایا کہ پرویز خٹک کو انہوں نے وزیر اعلی کے دور میں ہی ہارا دیا تھا جن کی سیاست اب ختم ہو چکی ہے۔ کہا کہ سیاسی طور پر بے کار شخص کو وفاقی کابینہ میں شامل کرنا سمجھ سے بالاتر ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پرویز خٹک نے پوری زندگی نواز شریف، مریم بی بی اور دیگر رہنماؤں کو گالیاں ہی دی ہے۔ ‘جب کبھی بھی پرویز خٹک کا میرے گھر کے سامنے سے گزر ہوتا تھا تو ہمارے لیڈرز کو گالیاں دے کر ہی گزرتا تھا۔‘

یہ بھی پڑھیں: 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں پرویز خٹک کا بیان قلمبند، عمران خان کیوں مسکراتے رہے؟

اختیار ولی نے بتایا کہ انہوں نے اپنے اور پارٹی کارکنان کے تحفظات کے حوالے سے نواز شریف، مریم، شہباز شریف سمیت دیگر قائدین کو آگاہ کیا ہے اور اس پر غور کرنا ان کی ذمہ داری ہے۔

اختیار ولی نے بتایا کہ کابینہ میں توسیع کے دوران  مجھے بھی شامل کرنے کا فیصلہ ہوا تھا۔ ‘مجھے بھی بلایا گیا تھا۔ بات ہوئی تھی، مجھے شامل کرنا یا نہ کرنا پارٹی کا فیصلہ ہے۔ لیکن مسلۂ یہ ہے کہ پرویز خٹک کو  کس بنیاد پر شامل کیا گیا۔’

’اسٹیلمپنٹ کا مہرہ بادام نہیں توڑ سکتا، پی ٹی آئی کا کیا بگاڑ سکتا‘

ایک سوال پر  انہوں نے کہا کہ پرویز خٹک کو خیبر پختونخوا میں پی ٹی  آئی بنانے یا توڑ کے طور پر لایا گیا ہے تو ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے وہ ہی بہتر بتا سکتے ہیں جہنوں نے انہیں شامل کیا ہے۔

اختیار ولی نے موقف اپنایا کہ پرویز خٹک کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ سال 2024 کے عام انتخابات نتائج سب کے سامنے ہیں، مقتدر حلقوں نے پرویز خٹک کو لانچ کیا اور اس کے نتائج بھی سب لے سامنے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: میرا تعلق خٹک قبیلے سے ہے، علی امین بڑکیں نہ ماریں، پرویز خٹک

اختیار ولی نے کہا کہ ان کی جماعت ن لیگ کے اس فیصلے سے تاثر ملتا ہے کہ خیبر پختونخوا ڈومیسائل اور کارکنان کی اہمیت نہیں۔ ان کی قربانیوں کا کوئی صلہ نہیں۔ اختیار ولی نے کہا کہ وہ پچھلے کئی سالوں سے پی ٹی آئی کو سیاسی میدان میں سامنا کر رہے ہیں اور وہ یہ کام مستقبل میں بھی باخوبی کریں گے۔

ن لیگ میرا گھر ہے جہدوجہد جاری رکھوں گا

اختیار ولی نے پارٹی چھوڑنے کی خبروں کی تردید کی اور بتایا کہ ن لیگ ان کی جماعت ہے اور ن لیگ کو گھر سمجھتے ہیں۔ ’پارٹی میں ہی رہ کر سیاسی جہدوجہد جاری رکھیں گے ، جو کام غلط ہوا وہ اس کے نشاندہی کریں گے اور اس کے خلاف اواز اٹھائیں گے۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اختیار ولی خان پرویز خٹک خیبرپختونخوا مسلم لیگ ن وزیراعظم شہباز شریف وفاقی کابینہ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اختیار ولی خان پرویز خٹک خیبرپختونخوا مسلم لیگ ن وزیراعظم شہباز شریف وفاقی کابینہ خیبر پختونخوا اختیار ولی نے وفاقی کابینہ پرویز خٹک کو نے بتایا کہ کابینہ میں انہوں نے کہا کہ

پڑھیں:

آغا راحت کی سرکاری ملازمین پر تنقید مناسب نہیں، انجینیئر انور

گلگت بلتستان کے وزیر زراعت نے ایک بیان میں کہا کہ اگر کسی افسر کے خلاف ٹھوس شواہد کے ساتھ کرپشن کے ثبوت ہیں تو محترم آغا کرپشن کی روک تھام کے متعلقہ اداروں سے رجوع کریں تاکہ ہم بھی آغا کے موقف کی تائید کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ گلگت بلتستان کے وزیر زراعت و خوراک انجینیر محمد انور نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ آغا راحت حسین ایک زمہ دار شخصیت ہونے کے باوجود سرکاری ملازمین پر تواتر سے تنقید مناسب نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ آغا صاحب ہمارے لئے لائق احترام ہیں لیکن ہر جمعے کی تقریر میں مخصوص افسران کو نشانہ بنانا جائز نہیں ہے۔ آغا راحت کو سنی سنائی باتوں پر تحقیق کرنی چاہیے کیونکہ لوگ اپنے ذاتی مفادات کیلئے ان تک غلط خبریں پہنچاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں اس وقت ہم آہنگی اور محبت کا ماحول ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ یہی ماحول برقرار رہے کیونکہ امن، ترقی ہم سب کی مشترکہ ضرورت ہے۔ ہم جب ایک دوسرے کا احترام کریں گے تو یہی ماحول دیرپا ہو گا، سرکاری افسران کے حوالے سے آغا راحت کی جانب سے متواتر بیانات اور تنقید کا سامنے آنا سمجھ سے باہر ہے۔ وزیر زراعت نے مزید کہا کہ اگر کسی افسر کے خلاف ٹھوس شواہد کے ساتھ کرپشن کے ثبوت ہیں تو محترم آغا کرپشن کی روک تھام کے متعلقہ اداروں سے رجوع کریں تاکہ ہم بھی آغا کے موقف کی تائید کریں گے۔ لیکن پسند ناپسند اور بغیر تحقیق کے مخصوص افسران کو ہدف تنقید بنانا نامناسب ہے اور یہ روش آغا راحت کے علاوہ اگر کوئی دوسرے طبقے کا مذہبی پیشوا بھی اپناتا ہے تو بھی زیادتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ’طعنہ دینے ہمارے ووٹوں سے ہی صد بنے‘بلاول بھٹو کی حکومت پر سخت تنقید سے متعلق رانا ثنا اللہ کا ردعمل
  • اینکر اور ٹک ٹاکر سجل ملک کی نازیبا ویڈیو کا معاملہ جھوٹا نکلا
  • آغا راحت کی سرکاری ملازمین پر تنقید مناسب نہیں، انجینیئر انور
  • پنجاب شدید گرمی کی لپیٹ میں، محکمہ موسمیات نے بُری خبر سنادی
  • کوئی منصوبہ چاروں بھائیوں کو اعتماد میں لئے بغیر مکمل نہیں ہونا چاہئے: پرویز اشرف
  • وفاق کے خلاف جو سازش کرے گا ہم اس کے خلاف چٹان بن کر کھڑے ہوں گے، راجہ پرویز اشرف
  •  خیبر پختونخوا کی بے اختیار بلدیاتی حکومتیں اور نمائندے 3 سال گزرنے کے باوجود فنڈز سے محروم
  • فواد چوہدری پارٹی میں تقسیم ڈالنے والا ٹاؤٹ ہے، شعیب شاہین کی سابق وفاقی وزیر پر تنقید
  • کسی صوبے کا پانی دوسرے صوبے کے حصے میں نہیں جا سکتا: رانا ثناء اللّٰہ
  • کینالز تنازع پر ن لیگ پیپلزپارٹی آمنے سامنے، کیا پی ٹی آئی کا پی پی پی سے اتحاد ہو سکتا ہے؟