پاکستان میں شرح پیدائش فی عورت 6 بچوں سے کتنی کم ہو گئی؟
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستان میں شرح پیدائش میں بڑے پیمانے پر تبدیلی دیکھنے میں آئی ہے، 2024 میں پیدائش کی فی عورت شرح 6 بچوں سے کم ہو گئی ہے۔
اقوام متحدہ کی ورلڈ فرٹیلٹی رپورٹ 2024 کے مطابق شرح پیدائش 1994 میں فی عورت 6 بچوں تک تھی، جو کم ہو کر 2024 میں 3.6 ہو گئی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مستقبل میں بچوں کی پیدائش کی تعداد میں اضافے کو مزید کم کرنے سے حکومتوں اور خاندانوں کو بچوں اور نو عمروں کی صحت اور فلاح و بہبود میں سرمایہ کاری کرنے کے لیے زیادہ مؤثر طریقے سے وسائل مختص کرنے کا موقع ملے گا۔
گزشتہ نصف صدی کے دوران عالمی سطح پر پیدائش کی شرح میں مسلسل کمی واقع ہوئی ہے، 1970 میں فی عورت اوسط شرح 4.
مزیدپڑھیں:یورپ جانے کے خواہشمند پاکستانیوں کے لیے بڑی خوشخبری آگئی
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: شرح پیدائش فی عورت ہو گئی
پڑھیں:
دوسری شادی کرنے کے باوجود ماں ہی بچے کی کسٹڈی کی حق دار ہے، لاہور ہائیکورٹ نے فیصلہ سنا دیا
لاہور(آئی این پی )لاہور ہائیکورٹ نے بچوں کی حوالگی کے حوالے سے قرار دیا ہے کہ دوسری شادی کرنے کے باوجود ماں ہی بچے کی کسٹڈی کی حق دار ہے۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس احسن رضا کاظمی نے نازیہ بی بی کی درخواست پر 4 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ بچوں کے حوالگی کے کیسز میں سب سے اہم نقطہ بچوں کی فلاح وبہبود ہونا چاہیے، عام طور پر ماں کو ہی بچوں کی کسٹڈی کا حق ہے، اگر ماں دوسری شادی کر لے تو یہ حق ضبط کر لیا جاتا ہے لیکن یہ کوئی حتمی اصول نہیں ہے کہ ماں دوسری شادی کرنے پر بچوں سے محروم ہو جائے گی۔
بالائی علاقوں میں شدید موسمی خرابی سے ملک بھر کی متعدد پروازیں منسوخ، سینکڑوں سیاح پریشان
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ غیر معمولی حالات میں عدالت ماں کی دوسری شادی کے باوجود بچے کی بہتری کیلئے اسے ماں کے حوالے کر سکتی ہے، موجودہ کیس میں یہ حقیقت ہے کہ بچہ شروع دن سے ماں کے پاس ہے، صرف دوسری شادی کرنے پر ماں سے بچے کی کسٹڈی واپس لینا درست فیصلہ نہیں، ایسے سخت فیصلے سے بچے کی شخصیت پر بہت برا اثر پڑ سکتا ہے۔
تحریری فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ موجودہ کیس میں میاں بیوی کی علیحدگی 2016 میں ہوئی جبکہ والد نے 2022 میں بچے کی حوالگی کے حوالے سے فیصلہ دائر کیا، والد اپنے دعوے میں یہ بتانے سے قاصر رہا کہ اس نے چھ سال تک کیوں دعوی دائر نہیں کیا، والد نے بچے کے خرچے کے دعوے میں ممکنہ شکست کے باعث حوالگی کا دعوی دائر کیا۔
اسلام آباد میں ژالہ باری کے بعد گاڑیوں کی ونڈ اسکرین اور شیشوں کی قیمتوں میں اضافہ، شہری نئی پریشانی میں مبتلا
عدالت نے قرار دیا کہ ٹرائل کورٹ نے کیس میں اٹھائے گئے اہم نکات کو دیکھے بغیر فیصلہ کیا، اس لئے عدالت ٹرائل کورٹ کی جانب سے بچے کی حوالگی والد کو دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دیتی ہے۔
مزید :