وزیر پیٹرولیم سے مذاکرات کامیاب، پیٹرولیم ڈیلرز نے ہڑتال کی کال واپس لے لی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کے وزیر پیٹرولیم سے مذاکرات کامیاب ہوگئے جس کے بعد پیٹرولیم ڈیلرز نے کل ہڑتال کی کال واپس لے لی۔
پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کے رہنماؤں نے وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک سے مذاکرات کیے تھے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مرکزی ترجمان آل پاکستان پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن نعمان علی بٹ کا کہنا تھا کہ ہم نے ہڑتال کی کال واپس لے لی ہے، ہمارے مذاکرات حکومت کے ساتھ کامیاب ہوگئے ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ وفاقی وزیر نے یقین دہانی کروائی کہ ڈی ریگولیشن سے مارجن پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ ایرانی آئل کی اسمگلنگ کو بند کروانے کیلئے بھی وفاقی وزیر نے یقین دہانی کروائی ہے۔
نعمان علی بٹ کا کہنا تھا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں سے وزیر پیٹرولیم بات چیت کریں گے۔
اس سے قبل ذرائع نے بتایا تھا کہ پیٹرولیم ڈیلرز کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو ڈی ریگولیٹ کرنے کی تجویز کی مخالفت کی تھی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پیٹرولیم سیکٹر کی ڈی ریگولیشن کے عمل میں ڈیلرز ایسوسی ایشن سے مکمل ان پٹ لی جائے گی۔
ذرائع نے بتایا کہ وزیر پیٹرولیم نے آئل سیکٹر کی قیمتوں کی ڈی ریگولیشن کا اعلان کیا تھا۔
پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کے مذاکرات میں چیئرمین اوگرا اور وزارت پیٹرولیم کے حکام بھی شریک ہوئے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن وزیر پیٹرولیم کا کہنا تھا کہ
پڑھیں:
بانی پی ٹی آئی 45 دن میں رہا ہوسکتے ہیں، شیر افضل مروت کا دعوٰی
ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ممبر قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ بیک ڈور مذاکرات جاری ہیں، بانی پی ٹی آئی کو 60 دن کیلئے چپ رہنے اور سوشل میڈیا کو لگام ڈالنے کا کہا گیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ 15 دن گزر گئے ہیں، اب صرف 45 دن باقی ہیں، کسی نے واردات نہ ڈالی تو بانی کی رہائی ممکن ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ممبر قومی اسمبلی شیر افضل مروت نے دعوٰی کیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی 45 دن میں رہا ہوسکتے ہیں۔ ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بیک ڈور مذاکرات جاری ہیں، بانی پی ٹی آئی کو 60 دن کیلئے چپ رہنے اور سوشل میڈیا کو لگام ڈالنے کا کہا گیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ 15 دن گزر گئے ہیں، اب صرف 45 دن باقی ہیں، کسی نے واردات نہ ڈالی تو بانی کی رہائی ممکن ہے۔ شیر افضل مروت نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف میں گروپ بندی ابتدا سے تھی، پی ٹی آئی میں آپ کو اپنے آپ مضبوط کرنے کیلئے کسی کے پیچھے چھپنا پڑتا ہے۔
بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان پر تنقید سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ میں نے کہا کہ سوشل میڈیا گروپ کا کنٹرول علیمہ خان کے پاس ہے، علیمہ خان نے تو میری بیماری کا مذاق بھی اڑایا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ سلمان اکرم راجہ کو آتے ہی بغیر کسی کوالیفکیشن کے سیکریٹری جنرل بنا دیا گیا، مجھے پارٹی سے نکالنے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ میں مورثی سیاست کے خلاف تھا، بانی پی ٹی آئی باہر آئیں گے تو دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہوجائے گا۔
میں نے پی ٹی آئی کی تمام لیڈرشپ کی مفت وکالت کی ہے، میں نے 90 جلسے کئے، ایک روپیہ پارٹی سے نہیں لیا، میں نے بانی پی ٹی آئی کے 74 کیسز میں وکالت کی جب کہ سلمان صفدر کو دسمبر 2024ء تک 61 کروڑ روپے دیئے جا چکے ہیں۔ سوشل میڈیا کی وجہ سے بانی پی ٹی آئی رہا نہیں ہورہے، 3 مواقع ایسے تھے، جس میں ہم بانی پی ٹی آئی کی رہائی بالکل قریب تھی، 8 اکتوبر کے مذاکرات میں بانی پی ٹی آئی نے 45 دن میں الیکشن میں منتخب ہو کر اسمبلی پہنچنا تھا۔
ہم نے دسمبر میں دوبارہ مذاکرات شروع کئے، ابھی جو مذاکرات ہورہے ہیں اس میں 2 شرائط ہیں کہ بانی پی ٹی آئی چپ رہیں اور سوشل میڈیا کو لگام دیں، میرا خیال ہے بانی پی ٹی آئی کی خاموشی اسی کا تسلسل ہے۔سلمان اکرم راجہ زندگی میں کسی پارٹی کا حصہ نہیں رہے، مجھے ڈیڑھ ماہ بعد سلمان اکرم راجہ پی ٹی آئی میں نظر نہیں آرہے۔