شاہ زین مری کی گرفتاری کیلئے آئی جی سندھ کو خط
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بلوچستان حکومت شاہ زین مری کی گرفتاری کو یقینی بنائے۔ اسلام ٹائمز۔ شہر قائد کے علاقے بوٹ بیسن کلفٹن پر شاہ زین مری اور گارڈز کے شہری پر تشدد کے واقعے پر ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) ضلع جنوبی اسد رضا نے شاہ زین مری کی گرفتاری کیلئے آئی جی سندھ کو خط لکھ دیا۔ خط میں ڈی آئی جی ساؤتھ نے کہا ہے کہ شاہ زین مری کی گرفتاری کیلئے بلوچستان حکومت سے رابطہ کیا جائے، شاہ زین مری نے گارڈز کے ساتھ مل کر 19 فروری کو شہری پر تشدد کیا تھا۔ ڈی آئی جی ساؤتھ اسد رضا کا کہنا ہے کہ شاہ زین مری کے 5 گارڈز گرفتار کیے ہیں، واقعے کے بعد شاہ زین مری بلوچستان فرار ہو گئے، ان کا آبائی تعلق کوہلو سے ہے۔ خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بلوچستان حکومت شاہ زین مری کی گرفتاری کو یقینی بنائے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: شاہ زین مری کی گرفتاری
پڑھیں:
غربت بڑھی، وفاق، پنجاب، بلوچستان میں صحت و تعلیم کے بجٹ اہداف حاصل، سندھ، خیبر پی کے پیچھے: آئی ایم ایف
اسلام آباد (عترت جعفری) صوبوں کے ساتھ نیشنل ٹیکس کونسل کے قیام کے حوالے سے بات چیت ہو رہی ہے اور توقع ہے کہ مئی تک صوبوں کے ساتھ معاہدہ مکمل ہو جائے گا جس کے بعد معلومات کی شیئرنگ کا عمل متحرک ہو جائے گا۔ رپورٹ میں آئی ایم ایف نے کہا ہے پاکستان میں حالیہ برسوں میں غربت میں اضافہ ہوا ہے، غربت کی شرح 25.3 فیصد ہو چکی ہے۔ حکومت کو غربت کے خاتمہ کے لیے کوششوں کی کڑی نگرانی کرنی چاہیے۔ صحت اور تعلیم کے لیے بجٹ 2.2 سے بڑھ کر 2.5 فیصد ہوا۔ وفاقی حکومت، پنجاب، بلوچستان نے صحت اور تعلیم کے حوالے سے اپنے بجٹ اہداف کو حاصل کیا تاہم سندھ اور کے پی کے نے اپنے اہداف حاصل نہیں کیا۔ سندھ تو اپنے ہدف سے 16 فیصد پیچھے رہا۔ اس کی وجہ سندھ میں فنڈز مختص کرنے کے مرحلہ میں رکاوٹیں پیدا کرنا ہے۔ رواں مالی سال کے لیے 17 ہزار 35 ارب روپے کا ٹیکس ریونیو کی توقع ہے تاہم مالی سال کے اختتام تک 16730 ارب روپے جمع ہو سکیں گے۔ اس طرح شارٹ فال کا خدشہ موجود ہے۔ آئی ایم ایف نے آئندہ مالی سال کے لیے 19222 ارب روپے کی ٹیکس ریونیو پروجیکشن کی۔ آئندہ مالی میں 1638 ارب روپے پٹرولیم سرچارج کی جمع ہونے کا تخمینہ ہے۔ آئی ایم ایف رواں مالی سال میں 64 ملین ڈالر کی بجٹ گرانٹ دے گا اور آئندہ سال یہ گرانٹ 58 ملین ڈالر ہوگی۔ رواں مالی سال کے دوران دفاع کے اخراجات پر 2575 ارب روپے لگنے کا تخمینہ ہے اور آئندہ سال یہ تخمینہ 2874 ارب روپے کا لگایا گیا ہے۔ آئی ایم ایف رواں پروگرام کے تحت اپنا اگلا جائزہ مارچ میں کرے گا۔ اسی جائزہ میں موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے جاری پروگرام کا جائزہ بھی ہوگا۔ آئی ایم ایف نے جغرافیائی کشیدگی کے حوالے سے بھی خبردار کیا ہے جس سے اشیاء کی قیمتوں پر دباؤ آسکتا ہے اور سپلائی چین متاثر ہو سکتی ہے۔ آئی ایم نے پاکستان کے ٹیرف کو بہت زیادہ بلند قرار دیا۔ ایف بی آر میں، کمپلائنس رسک مینجمنٹ سسٹم پر عمل کیا جا رہا ہے اور یہ کارپوریٹ ٹیکس پیئرز کے ساتھ ساتھ اب نان کارپوریٹ ٹیکس پئیرز پر بھی لاگو کیا جائے گا۔ اس سسٹم کے تحت اور ترجیحی کیسز آڈٹ کے لیے منتخب کیے گئے ہیں۔ اس سلسلے میں 250 ایڈیٹرز کی خدمات دی گئی ہیں تاکہ انفورسمنٹ کو بڑھایا جا سکے۔ پی او ایس سسٹم جو ریٹیلرز کے لیے ہے اس وقت 38 فیصد شعبہ کو کور کر رہا ہے۔ اس کا دائرہ ملک بھر میں 40 ہزار ریٹیلرز تک دو سال کے اندر بڑھا دیا جائے گا۔ 500 ، ملین تک کی سالانہ سیلز کے ٹیکس گزاروں کی انوائسز کا 75فی صد حصہ ڈیجیٹل انوائسنگ میں شامل کر دیا جائے گا اور یہ کام 30 جون تک مکمل کیا جائے گا۔ مالی سال میں چار ارب ڈالر کے فنانسنگ گیپ کو پورا کرنا حکومت کے لیے بڑا چیلنج ہوگا۔ بین الاقوامی بانڈ کے اجرا سے 25 کروڑ ڈالر حاصل کیے جا سکتے ہیں۔