اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان جائزہ مذاکرات شروع ہوگئے، پہلے جائزہ مذاکرات 7 ارب ڈالرز کے قرض پروگرام کے تحت ہو رہے ہیں۔
ڈان نیوز کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ پہلے مرحلے میں آئی ایم ایف وفد کے ساتھ تکنیکی سطح کے مذاکرات ہوں گے، پاکستان اورآئی ایم ایف کے درمیان کلائمیٹ فنانسنگ پر بھی بات چیت ہوگی، جائزے کی کامیابی پرپاکستان کو تقریباً ایک ارب ڈالرز کی اگلی قسط جاری کی جائے گی۔ذرائع کے مطابق پاکستان اورآئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات 14 مارچ تک جاری رہیں گے، پاکستان کے لئے تقریباً ایک ارب ڈالرز کلائمیٹ فنانسنگ کا بھی فیصلہ ہوگا۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف وفد کی قیادت مشن چیف نیتھن پورٹر کریں گے، دوسرے مرحلے میں پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان پالیسی لیول مذاکرات ہوں گے، پاکستان 7 ارب ڈالرز قرض پروگرام کی شرائط پر عملدرآمد رپورٹ پیش کرے گا۔ذرائع کے مطابق پاکستان رواں مالی سال کی پہلی ششماہی رپورٹ آئی ایم ایف کو پیش کرے گا، آئی ایم ایف وفد وزارت خزانہ، ایف بی آر اور اسٹیٹ بینک حکام سے ملاقاتیں کرے گا، آئی ایم ایف وفد پاور ڈویڑن اور نیپرا حکام کے ساتھ مذاکرات کرے گا، آئی ایم ایف وفد کی صوبائی حکام کے ساتھ بھی ملاقاتیں ہوں گی۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال 13 جولائی کو آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان 7 ارب ڈالر قرض پروگرام کا اسٹاف لیول معاہدہ طے پایا تھا جس کا دورانیہ 37 ماہ تھا۔اس حوالے سے آئی ایم ایف کی جانب سے جاری پروگرام میں کہا گیا تھا کہ نیا قرض پروگرام پاکستان کو میکرو اکنامک استحکام و مضبوطی، مزید جامع اور لچکدار ترقی کے لئے حالات پیدا کرنے کے قابل بنائے گا۔
اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ پاکستان رواں مالی سال ٹیکس محصولات میں جی ڈی پی کے ڈیڑھ فیصد اضافہ کرے گا، قرض پروگرام کی مدت میں ٹیکس وصولیوں میں جی ڈی پی کے 3 فیصد اضافہ کیا جائے گا، بجٹ میں منظور کردہ ایک فیصد پرائمری سرپلس کا ہدف حاصل کرنا ہوگا۔
آئی ایم ایف نے کہا تھا کہ ڈائریکٹ اور ان ڈائریکٹ ٹیکسز میں منصفانہ اضافہ کیا جائے گا جبکہ زراعت، ریٹیل اور ایکسپورٹ کے شعبوں کو باقاعدہ ٹیکس نیٹ میں لانا ہوگا۔

رواں سال کا پہلا چاند گرہن 14 مارچ کو ہو گا

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: آئی ایم ایف کے درمیان آئی ایم ایف وفد پاکستان اور قرض پروگرام ارب ڈالرز کے مطابق کرے گا

پڑھیں:

پاکستانی وزیراعظم آج ترکی کے دورے پر

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 22 اپریل 2025ء) پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف آج منگل کو انقرہ پہنچ رہے ہیں، جہاں وہ ترک صدر رجب طیب ایردوآن سے ملاقات کریں گے اور دو طرفہ تعلقات سمیت اہم امور پر تبادلہ خیال کریں گے۔

ترک صدر کا دورہ پاکستان، تجارت اور عالمی امور پر گفتگو

پاکستان کے دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا، "دورے کے دوران، وزیر اعظم شہباز شریف ترک صدرایردوآن کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کے ساتھ ساتھ خطے اور اس سے باہر کی حالیہ پیش رفت پر تبادلہ خیال کریں گے۔

"

بیان میں کہا گیا کہ دیرینہ اتحادیوں اور اسٹریٹیجک شراکت داروں کے طور پر پاکستان اور ترکی باقاعدہ اعلیٰ سطح کے تبادلوں کی روایت کو برقرار رکھتے ہیں جو دونوں ممالک کے درمیان بھائی چارے کے غیرمعمولی رشتوں کی عکاسی کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

ترک صدر کا دورہ پاکستان بھارت کی نگاہوں میں

پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ دونوں ممالک نے باہمی دلچسپی کے مختلف امور پر تعاون اور ہم آہنگی کے لیے اعلیٰ سطح کے اسٹریٹجک کوآپریشن کونسل کی شکل میں قیادت کی سطح کا طریقہ کار بھی تشکیل دیا ہے۔

پاکستان اور ترکی کے درمیان تعلقات میں اضافہ

پاکستان اور ترکی کے مابین دیرینہ ثقافتی، تاریخی اور فوجی تعلقات ہیں۔ اب وہ باہمی سرمایہ کاری کو وسعت دینا چاہتے ہیں کیونکہ دونوں ممالک اپنی معیشتوں کو بڑھانے کے لیے کوشاں ہیں۔

خیال رہے کہ پاکستان ترکی اسٹریٹجک کوآپریشن کونسل کا ساتواں اجلاس اس سال 12-13 فروری کو اسلام آباد میں منعقد ہوا تھا، جس کی صدارت شہباز شریف اور ایردوآن نے کی تھی۔

پاکستان اور ترکی کے درمیان اگست 2022 سے ترجیحی تجارتی معاہدہ ہے، جو بعض اشیا پر ٹیرف کی رعایت دیتا ہے، اور دونوں ممالک باہمی تجارت کو 5 بلین ڈالر تک بڑھانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔

اگرچہ حالیہ برسوں میں دونوں ملکوں کی تجارت میں اضافہ ہوا ہے، لیکن یہ ابھی تک ایک دوسرے کے بڑے تجارتی پارٹنر نہیں ہیں۔ البتہ ایک آزاد تجارتی معاہدہ بھی زیر غور ہے۔

سن دو ہزار تیئیس میں ترکی کو پاکستان کی برآمدات 352.1 ملین ڈالر اور درآمدات 250.8 ملین ڈالر تھیں۔ 2024 میں ترکی کی پاکستان کو برآمدات میں شیشہ، گوشت اور فن پارے جیسی اشیاء شامل تھیں جبکہ ترکی کو پاکستان کی برآمدات میں دھماکہ خیز مواد، جستہ، گوشت اور فر شامل تھیں۔

پاکستانی دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق دونوں رہنماؤں کی یہ ملاقات باہمی مضبوط مکالمے کے تسلسل کی نمائندگی کرتی ہے اور پاکستان اور ترکی کے درمیان کثیر جہتی شراکت داری کو مزید بلند کرنے کے مشترکہ عزم کو اجاگر کرتی ہے۔

ج ا ⁄ ص ز (خبر رساں ادارے)

متعلقہ مضامین

  • پاکستانی وزیراعظم آج ترکی کے دورے پر
  • سندھ اور پنجاب بارڈر پر کینالز کے خلاف دھرنا، 15 لاکھ ڈالرز کا مال خراب ہونے کا خدشہ
  • وفاقی حکومت نے پاکستان کے نوجوانوں کی سماجی و معاشی خودمختاری کے لیے درجنوں پروگرامز شروع کیے ہیں،چیئرمین یوتھ پروگرام رانا مشہود
  • عاقب جاوید فارغ، قومی ہیڈ کوچ کی تلاش شروع
  • ایران کا جوہری پروگرام(3)
  • ہمارے اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات جاری نہیں ہیں، شیخ وقاص اکرم
  • کراچی کے بے روزگارنوجوانوں کیلئے 50 ہزارنوکریاں
  • ایران اور امریکہ کے درمیان جوہری پروگرام پر اہم مذاکرات
  • پاکستان اور افغانستان کے درمیان سکیورٹی اور امن و سلامتی سے متعلق مذاکرات شروع
  • پاکستان اور قطر کے درمیان انسداد منشیات تعاون پر اہم پیش رفت